|

وقتِ اشاعت :   March 30 – 2019

کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے کہا ہے کہ بلوچستان پاکستان کی ترقی کا ضامن ہے ۔ صوبائی حکومت وفاق سے ملکر صوبے کے دیرینہ مسائل حل کرنے کے لئے حقیقی معنوں میں اقدامات کر رہی ہے۔ آج کا پرامن بلوچستان عوام اور سیکورٹی فورسز کی قربانیوں کا نتیجہ ہے ۔ آٹھ ماہ میں صوبے کی ترقی کی سمت کا تعین کیا شفافیت لائے بغیر کوئی نظام ٹھیک نہیں ہوسکتا ہے ۔

وفاق دیگر صوبوں سے ہٹ کر بلوچستان کو دیکھے، صوبہ پسماندگی ،خشک سالی ،اقتصادی پسماندگی کا شکار رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو کوئٹہ میں بلوچستان میڈیکل کمپلکس کے کارڈیک سینٹر کا سنگ بنیاد رکھنے اور کوئٹہ ڑوب شاہراہ کو سی پیک کے تحت دو رویہ کرنے کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ ، وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی ، خسرو بختیار ، شیخ رشید احمد ، زبیدہ جلال ، ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری ، گورنر بلوچستان جسٹس (ر) امان اللہ یٰسین زئی ، وزیراعظم کے معاون خصوصی و پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ سمیت صوبائی وزرا اور ارکان صوبائی اسمبلی کی بڑی تعداد بھی موجود تھی ۔

وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ آج حقیقی معنوں میں سی پیک کے مغربی روٹ کا افتتاح ہوا کارڈیک سنٹر صوبے کے عوام کے لئے تحفہ ہے وزیراعظم کی قیادت میں وفاقی حکومت کی جانب سے صوبے کی ترقی کیلئے پختہ عز م اور عملی اقدامات پر انکے شکرگزار ہیں توقع ہے کہ وفاقی حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرزبلوچستان کے مسائل حل کرنے میں کردار ادا کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو وفاقی سطح پر جن مشکلات اور چیلجز کا سامنا ہے صوبائی حکومت بھی ایسی ہی صورتحال سے دو چار ہے ماضی میں شفاف سسٹم نہ ہونے اور اصل مسائل پر توجہ نہ دینے کی وجہ سے آج بلوچستان میں مسائل ہیں ، جبکہ احتساب کا فقدان ، شفافیت نہ ہونے اور چند لوگوں کے مفاد کی خاطر عوامی مفاد کو داو پر لگایا جاتا رہا ہمیں اب بھی چیلجز درپیش ہیں ۔

ماضی میں دکھاوے کی سیاست کی گئی جبکہ عملی طور پر انفراسٹرکچر پر کوئی کام نہیں ہوا ، وفاقی اور صوبائی حکومت ملکر ریفامرز لارہی ہیں ، انہوں نے کہا کہ اب بلوچستان میں اصل ضروریات پر کام ہورہا ہے ، کوئٹہ صوبے کا سب سے بڑا شہر ہے جس کی آبادی 25 لاکھ سے زیادہ ہے۔

ماضی میں صرف کوئٹہ پر فوکس رکھا گیا جس کی وجہ سے آج کوئٹہ پر بہت دباو ہے ، مسائل تب حل ہونگے جب عوام کو ضلعی سطح پر سہولیات میسر ہونگی ہم پورے صوبے میں انتی سہولیات دیں گے کہ لوگوں کو ہر کام کے لئے کوئٹہ نہیں آنا پڑیگاانہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کی ترقی کا ضامن صوبہ ہے اور پاکستان کی ترقی کا پلیٹ فارم مہیا کریگا ، ہمارے لوگوں میں حب الوطبی کا جذبہ موجود ہے ۔

صوبائی حکومت وفاق سے ملکر صوبے کے دیرینہ مسائل حل کرنے کے لئے حقیقی معنوں میں میں اقدامات کر رہی ہے ، ماضی میں سی پیک کے حوالے سے وعدے اور افتتاح تو کیے گئے جو حقیقت نہیں بن سکے ، ہم نے سی پیک کے تحت سڑکوں کے افتتاح دیکھے ، سابق وزیراعظم کے دورے کے موقع پر مغربی روٹ بنانے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا لیکن وہ وعدے حقیقت نہ بن سکے ۔

آج سی پیک کے مغربی روٹ کا افتتاح ہو ا ہے ، یہ منصوبہ گیم چینجر ہے ہماری کوشش ہے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچائیں ، کارڈیک سینٹر اس سلسلے کی میں اہم پیش رفت ہے ، یہ ایک اہم منصوبہ ہے جس پر حکومت اور فوج ملکر کام کررہی ہیں ، اس سلسلے میں متحدہ عرب امارات بھی ہماری مالی معاونت کررہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صحت کی سہولیات کی اشد ضرورت ہے ، پسماندہ صوبے کے لوگوں کو علاج کے لئے طویل سفر کرکے کراچی تک جانا پڑتا تھا ، کارڈیک سنٹر بلوچستان کے عوام کے لئے تحفہ ہے ،انہوں نے کہا کہ صحت ،تعلیم ، امن ، روزگار ، پینے کا پانی عوام کی بنیادی سہولیات ہیں جب ہم یہ سہولیات عوام تک پہنچائیں گے تو ان میں پائی جانے والی بے چینی کاخاتمہ ممکن ہوگا ۔ 

دریں اثناء عوام کی فلاح بہبود کے منصوبے کامیا ب ریاست کاآئینہ دار ہوتے ہیں ۔ ماضی میں بلوچستان کی تعمیر اور ترقی میں تساہل کا مظاہر ہ کیا گیا۔بلوچستان کی ترقی کو مستحکم بنانے کے لےئے تعلیمی اداروں کا قیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ موجودہ دورترقی کادور ہے جس میں غفلت کی کوئی گنجا ئش نہیں ۔ یہ صوبہ ہمارا ہے ہمیں ڈلیور کرنا ہوگا ۔ گوادر کی ترقی کے سفر میں اہلیان مکران خوشگوار تبد یلی محسوس کر ینگے ۔

وفاقی حکومت کی بلوچستان کے حوالے سے توجہ اور اقدامات حوصلہ افزا ء ہیں ۔ ان خیالات کااظہار وزیر اعلیٰ بلوچستان میر جام کمال خان عالیانی نے وزیراعظم پاکستان عمران خان کے ہمراہ یہاں گوادر بندرگاہ پر اےئر پورٹ کے منصوبے کی سنگ بنیادر کھنے کی تقر یب اور گوادر ایکسپو کے معائنہ کے موقع پر خطاب کر تے ہوئے کیا۔ 

انہوں نے وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اور دیگر مہمانوں کو گوادر آمد پر خوش آمد ید کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن بلوچستان کے عوام کے لےئے اہمیت کاحامل ہے جس سے ہم پرا مید ہیں کہ بلوچستان میں ماضی کی گئی غلطیوں کا ازالہ کیا جائے گا کیونکہ ماضی میں اہلیان بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لےئے صرف زبانی وعدے کےئے گئے تھے اور یہ پہلا موقع ہے کہ بلوچستان کو اس کا جائز مقام دلانے کے لےئے وفاقی حکومت سنجیدگی کامظاہر ہ کررہی ہے ۔

ہم گزشتہ پانچ سالوں سے سی پیک کے مغربی ٹریک کی تعمیر کا صرف اعلان سنتے آرہے ہیں لیکن آج اس کا عملی طور پر آغاز کیا گیا ہے جو اس بات کی غماز ہے کہ بلوچستان ماضی کے مقابلے میں نئے دور کی طرف مراجعت کر ے گا اوریہ مراجعت خوشحالی صورت میں اختتام پز یر ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک اور صوبہ ہمارا ہے ہمیں اپنے ووٹ بنک میں اضافہ کی سوچ سے ہٹ کر عوامی خدمت کی مثالی قائم کرنی ہوگی بلوچستان کو اس وقت یو نیورسٹی اور فنی تعلیمی اداروں کی ضرور ت ہے صحت اور بنیادی سہولیات کی فراوانی کرنے ہوگی تاکہ لوگوں کا معیار زندگی بلند ہو۔ 

انہوں نے کہا کہ گوادرکی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا گوادر آنے والے وقتوں میں نئے دور میں داخل ہورہاہے جس سے یہاں کی آبادی اور اہلیان مکران خوشگوار تبد یلی محسوس کرسکتے ہیں مقامی آبادی کو آن بورڈلینے کی ضرورت ہے مقامی آبادی کو جائز مقام ملنا ان کا بنیادی حق ہے ماہی گیروں کا روزگا متاثر ہونے نہیں دینگے ۔