|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2014

کوئٹہ ( پ ر) بلو چ قو می یکجہتی کو نسل کے مر کزی تر جمان کے جا نب سے جا ری کردہ بیان میں بی ایس او آزاد کے چیئر مین زاہد بلو چ کو اداروں کے جانب سے اغواء کر نے پر شدید مذمت کر تے ہو ئے اس عمل کو بلو چ طلباء تنظیم کے لئے تعلیمی اداروں میں تعلیمی دروازے بند کر نے کے مترادف قرار دیا ہے بلو چ طلباء کا سیا سی شعوری تعلیم سے وابستگی اور قو می تنظیم کا ری اقوام متحدہ کے یو این چارٹر کے مطابق استعمال کرنے کا اختیار رکھتا ہے مگر حکمرانوں کے جا نب سے 6 6 سا لہ دور غلا می میں بلو چ طلباء کو ہمیشہ جبر اور بند وق کے نو ک سے تمام بنیادی حقوق چھین لئے گئے ہیں ۔تعلیمی سیاسی معاشی دروازے بند کر کے بلو چ اقوام کو ہمیشہ غلام سے بھی بد تر حا لت اختیار کر نے پر مجبور کیا گیا ہے بلوچ طلباء کو اغواء کر نا چارٹر سیلوں میں اذیت دینا ریاستی حکمرانوں کا گھنا ونا کھیل بن چکا ہے ۔تہذیب اور مذہبی تعلیم سے عاری غیر انسانی سلوک رکھنے والے حکمرانوں کے لیے تعلیمی اداروں کا تقد س بھی اب کو ئی معنی نہیں رکھتا ذاکر مجید سلیم بلو چ شہید فدا شہد حمید شہید کم سن طا لبعلم با لاچ شہید سمیت ہزاروں طلباء کا قتل عام کر کے شہید کر نے والے اقاؤں پر دنیا کا کو ئی بھی قانون کا لا گو نہ ہو نا انسانی تہذیب یا فتہ مما لک کے لئے بھی کھلا چیلنج کا حیثیت رکھتا ہے جو کہ نہ تو کسی صحافی کو بر داشت کر سکتا ہے نہ ہی طا لبعلم نہ کو ئی سیا سی کا رکن اور نہ ہی سول سو سائٹی میں شعوری پختگی رکھنے والا کوئی بھی ذی روح انسا ن کو بر داشت کر نے کو تیار نہیں ۔زاہد بلوچ کا کو ئٹہ سے اغواء بلو چستان میں تمام تعلیمی اداروں کو بلوچ طلباء پر بند کر نے کے لئے ریا ستی حربوں میں سے ایک بڑے سازش کا حصہ ہے ۔بلوچ طلباء کو دیوار سے لگا دینے کا مطلب بلو چستان میں تعلیم ما حول کو ختم کر نا ہے۔