|

وقتِ اشاعت :   April 2 – 2019

خضدار: نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میر طاہر بزنجو نے کہا ہے کہ ہمارے نزدیک اٹھارویں ترمیم پارلیمنٹ اور عوامی نمائندوں کا ایک قابل فخر کارنامہ ہے ۔

اٹھارویں ترمیم پاکستان کو ایک حقیقی وفاقی اور جمہوری ریاست بنانے کی طرف ایک بہت بڑی پیش رفت ہے یاد رہے کہ انیس سو تہتر کے آئین میںیہ عہد کیا گیا تھا کہ دس سال بعد صوبوں کو مکمل خود مختاری دی جائیگی لیکن جنرل ضیاء الحق کی طویل ماشل لاء نے اس عمل کو پورا نہ ہونے دیا ہماری فکر کے مطابق پاکستان ایک کثیر ا القومی ریاست ہے جب صوبے مطمئن ہونگے تو پاکستان مضبوط ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدارمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ 

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی و مقامی عہدے داران اور ورکروں کی بڑی تعداد میں موجود تھی جن میں میر سلمان زرکزئی،عبدالحلیم بلوچ ،عبیداللہ گنگو،رئیس علی احمد بلوچ ،ناصر کمال ،میر عبدالوہاب غلامانی ،ماما رحمت اللہ کرد،عبیداللہ گنگو، کاکا عبدالحمید ،ناصر کمال ،محمد انور رخشانی، ماسٹر فدا حسین بلوچ ،میر طیب بزنجو، محمد علی رودینی سمیت دیگر موجود تھے ۔

میر طاہر بزنجو نے کہا کہ سیدھی بات ہے کہ وفاق کی اکائیاں یا صوبے اس صورت میں مطمئن ہوسکتے ہیں کہ جب صوبوں اور مرکز کے مابین اختیار ات و وسائل کی منصفانہ تقسیم ہو جو قوتیں اٹھارویں ترمیم کی مخالفت کررہی ہیں ۔

وہ اس حقیقت کو نذر انداز کرجاتے ہیں کہ مضبوط مرکز کی سوچ نے بنگلہ دیش کو جنم دیا اور ملک دولخت ہوااور ہمارا دعویٰ ہے کہ اگر انیس سو ساٹھ کی دہائی میں اٹھارویں ترمیم تخلیق کی جاتی تو ملک کا مشرقی بازوہرگز علیحدہ نہ ہوتا بظاہر تو یہ نظر آرہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی تگ و دو میں مصروف ہے ۔

ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم کو ختم کرنے کی کوشش کی گئی تو نیشنل پارٹی دوسری جمہوری قوتوں کے ساتھ مل کر پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اسکی بھر پور مزاحمت کریگی ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اٹھارویں ترمیم پر من و عن عمل در آمد کرکے قومی اتحاد اور قومی یکجہتی ووحدت کو فروغ دیا جاسکتا ہے پاکستان کا اصل دشمن مارشل لا،مضبوط مرکز کی سوچ اور مضبوط صدور رہے ہیں اور پاکستان مزید صدارتی نظام کا متحمل نہیں ہوسکتا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں میر طاہر بزنجو نے کہا کہ کوئی بھی جمہوریت پسند احتساب کی مخالفت کر ہی نہیں سکتا کیونکہ وہ اس بات سے بخوبی واقف ہوتا ہے کہ قانون کی حکمرانی ،گڈ گورننس،اور منصفانہ احتساب کے بغیر جمہوریت فروغ حاصل نہیں کرسکتی ۔

ہمارا صرف یہ کہنا ہے کہ احتساب یکطرفہ ،جانب دارانہ و غیر منصفانہ نہ ہو اور بلا امتیاز فوجی جنرل ،عدلیہ کے ججز سے لے کر سیاست دان تک ،صنعت کاروں اور نوکر شاہی کا احتساب ہونا چاہیئے لیکن بد قسمتی سے اس وقت احتساب جانبدارانہ ہے اور صرف اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکنوں ،سیاسی لیڈروں اور پارلیمنٹرینز کا ہو رہا ہے دوسری تشویشناک بات یہ ہے کہ احتساب کے نام پر اپوزیشن سے تعلق رکھنے والوں کا میڈیا ٹرائل کرکے انہیں بدنام اور رسوا کیا جارہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا انصاف ہے کہ پہلے گرفتاری،اور بعد میں تحقیق کیا جائے ۔ہمارا کہنا ہے کہ لوگوں کو گرفتار کرنے سے پہلے تحقیقات ہونی چاہیئے اگر کوئی گنہگار اور قصور وار ہے تو بیشک قانون و آئین کے مطابق اس کو سزا ملنی چاہیئے، لیکن ناانصافی اور عزت نفس مجروح کرنے و خوف زدہ کرنے کا پاکستان کا قانون و آئین کسی بھی طرح اجازت نہیں دیتا ہے۔ 

میر طاہر بزنجو نے کہا کہ نیشنل پارٹی آئین و پارلیمنٹ کی بالا دستی پر پختہ یقین رکھتی ہے اور ہماری رائے میں پاکستان کا روشن مستقبل ،جمہوریت قومی و انسانی حقوق سے وابستہ ہے اٹھارویں ترمیم جو پہلے ہی کاغذ پر آچکا ہے اس پر عمل درآمد کرکے نہ صرف صوبوں کو شیر وشکر کیا جا سکتا ہے بلکہ ایک ایسا پاکستان وجود میں لایا جاسکتا ہے ۔

جہاں سیاسی اور معاشی استحکام ،امن و خوشحالی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کیئے جاسکیں۔اس سے قبل سینیٹر میر طاہر بزنجو نے نیشنل پارٹی کے رہنماء و کارکنان کی اجلاس سے بھی خطاب کیا ۔