|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2019

کوئٹہ: میٹروپولیٹن کارپوریشن کوئٹہ کے سابق کونسلران نے کہا ہے کہ اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کو یقینی بنانے کیلئے حکومت بلدیاتی انتخابات کے فوری انعقاد کو یقینی بناتے ہوئے بلدیاتی اداروں کے مالی سال2017۔18کے فنڈز سے ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈز کے اجراء اور صفائی کے عملے کی تنخواہوں کی ادائیگی سمیت کوئٹہ شہر کیلئے خصوصی پیکیج کااعلان کرے۔

گزشتہ روزسابق کونسلران میر اسلم رند ،احمدرضا وکیل،رحمت اللہ کاکوزئی،کریم اچکزئی،ابراہیم اچکزئی،محمدحسین ،روزی خان کاکڑودیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میٹروپولیٹن کے2017/18کے فنڈزکے تحت ہونے والے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈز کو 6 ماہ میں تین مرتبہ منسوخ کیا گیا ہے مذکورہ فنڈزمیٹروپولیٹن کا استحقاق ہے جس کو متعددبارٹینڈرہونے کے باوجود رکاوٹیں ڈال کرمنسوخ کیاجارہا ہے۔

تاہم تیسری مرتبہ متعلقہ حکام نے یہ کہہ کرمذکورہ ٹینڈرکو دوبارہ منسوخ کیا ہے کہ اس میں کونسلران کے نام کیوں شامل کئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں صوبائی کابینہ کے اجلاسوں کی حدتک سب کچھ درست ہے مگرشہر میں عملی طورپرکچھ بھی نہیں ہورہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے حلقہ بندیوں کے نام پربلدیاتی انتخابات کو روکنے کیلئے ہائی کورٹ سے اسٹے آرڈرلیا ہے جس سے مسائل میں مزیداضافہ ہورہا ہے عام عوام کی ایم پی ایز تک رسائی نہیں ہوتی نہ کہ سڑکیں اورنالیاں بنانا اوراسٹریٹ لائٹس کی تنصیب ان کے دائرہ اختیارمیں ہے،اس کے باوجودہمارے ساتھ سوتیلی ماں کاسلوک روارکھاگیاہے لوگ آج بھی اپنے بنیادی مسائل کے حل کیلئے ہمارے پاس آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں کوئٹہ شہر کی3لاکھ آبادی کیلئے ساڑھے12سوافراد پر مشتمل صفائی کاعملہ تعینات کیا گیا تھا تاہم آج 35لاکھ کی آبادی کیلئے صرف4سو20 افراد پر مشتمل صفائی کا عملہ تعینات ہے جن میں سے سو سے زائد لوگ افسران کے گھر اور بنگلوں میں کام کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابق میئرڈاکٹرکلیم اللہ نے شہر میں صفائی کی ضرورت کے پیش نظرہرکونسلرکو8قلی دیئے تھے جنہیں کونسلر،سینیٹری انسپکٹر اورسپروائزر کی تصدیق کے بعدتنخوائیں ادا کی جاتی رئیں ہیں جب سے بلدیاتی اداروں کی آئینی مدت پوری ہوئی ہے مذکورہ قلیوں کو4ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی جس سے وہ مالی مشکلات سے دوچار ہیں پڑھے لکھے نوجوان روزانہ2مرتبہ نالیوں کی صفائی کرتے ہیں تاہم انہیں تنخواہیں ادانہیں کی جارہی ہیں۔

یہ کونسلران کے گھروں میں نہیں علاقے میں صفائی کاکام کررہے ہیں تصدیقی سرٹیفیکیٹ لے کرانہیں تنخواہوں کی ادائیگی یقینی بنائی جائے،انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان کونسلران کے پیسے روکنے کی بجائے کوئٹہ کیلئے خصوصی پیکیج کااعلان کریں۔