|

وقتِ اشاعت :   April 5 – 2019

خضدار: جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے امیر سینیٹر مولانا فیض محمد جے یوآئی کے مرکزی نائب امیر سابق ایم این اے مولانا قمرالدین جے یوآئی کے صوبائی رہنماء سید فضل الرحمن شاہ، مفتی عبدالقادر شاہوانی ، مولانا محمد اسحاق شاہوانی، سردار علی محمد قلندرانی و دیگر نے خضدار میں مدرسہ تحسین القرآن سونیجی میں دستار بندی جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ جمعیت علمائے اسلام نظریہ پاکستان کی حفاظت اور اسلامی تشخص کے دفاع کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے ۔

انہی مقاصد کے لئے جے یوآئی آج میدان میں ہے اور قوم کو ساتھ ملا کربھر پور انداز سے تحریک چلارہی ہے ، ملک سے لادین قوتوں ، و اسلام کے منافی عقائد رکھنے و مغربی کلچر کو فروغ دینے والوں کی ہر صورت میں حوصلہ شکنی کی جائیگی اور انہیں اس وطنِ عزیز میں عالمی استعمار کی سوچ لیکر پنپنے کا موقع نہیں دیا جائیگا ۔

ملک میں نئی حکومت کیا آئی ہے؟ کہ قوم پر ایک مصیبت آن پڑی ہے ، ملکی معیشت ڈوبنے کو ہے ، روپے کی قدر زوال پذیر ہورہاہے ،مہنگائی کا طوفان اور لا وا پھٹ چکا ہے ، عام غریب تو کیا پیسے والے بھی ان حالات میں ملک سے بھا گ رہے ہیں ۔

موجودہ حکومت قوم کو سکون اور انصاف دینے کی بجائے افراتفری کا ماحول بر پا کردیا ہے یہ تمام مصائب حکومت کے لئے از خود دیمک ثابت ہورہے ہیں اور یہی وہ اقدامات حکومت کو انشاء اللہ لے ڈوبیں گے ۔ جلسہ عام سے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ۔

مدرسہ تحسین القرآن سونیجی کوشک خضدارکی دستار بندی جلسہ عام میں فارغ التحصیل حفاظِ کرام کی دستار بندی کی گئی ۔ جلسہ عام سے جے یوآئی خضدار کے جنرل سیکریٹری مفتی عبدالقادر شاہوانی ، جے یوآئی خضدار سٹی کے امیر مولانا محمد اسحاق شاہوانی ، جے یوآئی خضدار کے کنوینر مولانا محمد صدیق مینگل ،سردار علی محمد قلندرانی ، مولانا عنایت اللہ رودینی ، ، ودیگر مقررین نے خطاب کیا ۔ 

جلسہ عام سے خطا ب کرتے ہوئے جے یوآئی بلوچستان کے امیر و سینیٹر مولانا فیض محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ موجودہ حکومت کے دور میں اسلامی دفعات پر کافی تیز و تند حملے ہورہے ہیں ۔

تہذیب و تمدن کو بالا ئے طاق رکھ کر یورپ سے متاثرہ نسوانیت کو سڑکوں پر لائی جارہی ہے ، الغرض ہر وہ منفی اقدام اٹھائے جارہے ہیں کہ جن میں اسلامی اقدار پر حرف آئے ، خیر و بھلائی کا کام موجودہ حکومت سے ہونا ناممکنات میں سے ہے ۔

جمعیت علمائے اسلام ان تمام تر سازشوں اور شاطر انہ طور و طریقوں سے باخبر ہے اور ہر وہ اقدام پر حکومت کے سامنے ہماری جماعت دیوار بنے گی کہ جہاں اسلامی اقدار ، ہمارے تمدن و تہذیب پر حملہ ہوتا ہو، انہوں نے کہاکہ میں قوم سے اپیل کرونگا کہ وہ اسلام کی پاکیزہ تعلیمات کی پیروی کریں ،دینی مدارس و علمائے کرام سے جُڑے رہیں ،اپنے عقائدکی حفاظت کریں، اور جو سازشیں اسلام ، و دین سے متعلق ہورہی ہیں ان میں جمعیت علمائے اسلام کا ساتھ دیں ۔ 

جے یوآئی کے مرکزی نائب امیر وسابق رکن قومی اسمبلی مولانا قمرالدین نے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام ایک مضبوط قوت کا نام ہے جو دینی مدارس اور علماء و صلحاء کی سرپرستی کرکے ہمیشہ سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرتی رہی ہے ، اس وقت بھی میدا ن میں جمعیت علمائے اسلام ہے ہمارے کارکن ان تمام تر ریشہ دوانیوں کا مقابلہ عزم واستقلال اور ایمانی جذے سے کررہے ہیں ۔

جمعیت علمائے اسلام کے قائدین و کارکنان اپنی اس تحریک پر فخر بھی محسوس کرتے ہیں ، جمعیت علمائے اسلام بلوچستان کے رہنماء سید فضل الرحمن شاہ نے جلسہ دستارِ فضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام ایک سیاسی قوت کا نام ہے جس کی قیادت سیاسی بصیر ت کے حامل علمائے کرام اور لیڈرز کررہے ہیں ، آج ملک میں تبدیلی کے نام پر جو طوفان قائم ہے یہ دراصل ملک کو ہر لحاظ سے کھوکھلا بنانے کے لئے ہم پر مسلط ہوا ہے ۔

موجودہ حکومت کو نہ تجربہ ہے اور نہ ہی خدمت کرنے کا جذبہ حاصل ہے ، ملکی معیشت تاریخ کی بدترین دو راہے پر کھڑی ہے ، مہنگائی اور ٹیکسز کی بھر مار سے قوم کی چیخیں نکل گئیں ہیں ، انہوں نے پہلے تبدیلی کا جھانسہ دیا پھر ایک سو دن کی لولی پاپ دی گئی اور اب یہ دو سال کا کہہ کر قوم کو تسلی دینے کی کوشش کررہے ہیں، اگر موجودہ حکومت آئندہ چند ماہ اور ملک پر مسلط رہتی ہے تو اس سے ملک میں مذید افراتفری پیدا ہوگی ، معیشت مذید زمین بوس ہوگی ،ہر شئی خریدنے کے قابل نہیں رہے گی۔

جتنی جلدی ہوسکے اس حکومت کا رخصت ہونا ہی قوم کی بڑی خوش قسمتی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ جب قوم کی مرضی و منشاء کے برخلا ف ہمارے نمائندے چنے جائیں گے اورانہیں کرسی پر بٹھائی جائیگی تو ملک و قوم کا یہی حشر ہونا ہے جو آج ہم دیکھ رہے ہیں ،ملک میں طوفانِ بدتمیزی بھی عروج ہے ۔

اس حکومت کو اب ایک سال پورے ہونے کو نہیں ہواہے کہ سارا نظام و تہذیب مغرب و یورپ کا لاگو کرنے کا اہتمام کیا جارہاہے ، اسلامی اقدار پر پے درپے حملے کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ، تاہم جمعیت علمائے اسلام حکومت کو بتانا چاہتی ہے کہ وہ ہوش کا ناخن لے اور ملک کے نظریہ کو بگاڑنے سے گریز کردیں ، ورنہ قوم نظریہ کا دفاع کرنے کے لئے تیار ہے ۔

ماضی میں بھی اس طرح کی سوچ رکھنے والے حکمرانوں کا قوم نے حشر دیکھا او ر آج تک وہ تاریخ میں میر جعفر و میر صادق سے بد تر القابات حاصل کرچکے ہیں ،انہیں کوئی نیک نامی سے یاد نہیں کرتا ہے لہذا موجودہ حکمران پاک وطن کے اسلامی نظریہ کو بدلنے کی سازشوں سے گریز کریں اور قوم پر رحم کھائیں اور اپنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں ۔