|

وقتِ اشاعت :   April 8 – 2019

تربت: صوبائی وزیر اطلاعات وہائر ایجوکیشن میر ظہور احمد بلیدی نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت بلوچستان کو ترقی کی ایک پایہ دار ٹر یک پر لے جارہا ہے بلوچستان کو دیگر صوبوں کے برابر لانے کے لیئے ایک منصوبے کے تحت حکمت عملی بنائی جا رہی ہے۔

سابقہ حکومتوں نے صرف لٖفاظی سے کام لیا اور سرکاری اداروں میں سیاست کو پروان چڑھا کر سیاسی انتقام متعارف کرایا گیا سی پیک پرپہلی مرتبہ کھل کر وفاق سے بات کی گئی ہے ماضی میں اس پر سیاسی جماعتوں نے خاموشی اختیار کی تھی بلوچستان کے ترقیاتی اسکیموں کیلئے موجودہ حکومت نے پی ایس ڈی پی سے تیس ارب روپے جاری کیئے ہیں کیچ میں ترقیاتی منصوبو ں کیلئے چالیس کروڈ روپے جاری کیئے جا چکے ہیں۔

بلوچستان میں میر جام کمال کی سربراہی میں واضح تبدیلی آگئی ہے ۔ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر نے اپنی رہائش گاہ میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس کے دوران پی بی 46 تربت کے سابقہ آزاد امیدوار میر ظاہر علی بلوچ کی قیادت میں بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کرنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

بلوچستان عوامی پارٹی میں نئے شمولیت کرنے والوں میں علاقائی معتبرین میر حاجی مبارکی، حاجی حاصل خان ،سبیل سبزل ، محمد نعیم ،طاہر محمد حسنی،ماسٹر محی الدین،حیدر علی بلوچ،شعیب اللہ بخش ،برکت نور محمد شامل تھے جنہوں نے اپنے خاندان اور ساتھیوں سمیت بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا ۔صوبائی وزیر میر ظہور احمد بلیدی نے بلوچستان عوامی پارٹی میں نئے شمولیت کرنے والوں کو خوش آمدید کیا۔

ا ور کہا کہ میر ظاہر علی بلوچ اور انکے ساتھیوں نے میری قیادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بی اے پی میں شمولیت اس عظم کا اظہار ہے کہ بلو چستان عوامی پارٹی بلوچستان کے عوام کی ترجمان جماعت ہے انشاء اللہ پارٹی انکی ہر امید و توقعات پر پوری اترے گی اور مجھے امید ہے۔

میر ظاہر علی بلوچ اپنے ہم خیال ساتھیوں کے ساتھ بلوچستان عوامی پارٹی کو کیچ میں مزید فعال و منظم بنائے گی انھوں نے کہا کہ ہمارا منشور ایک کھلی کتاب کی مانند ہے سابقہ حکومتوں کی طرح عوام کو سبز باغ دکھانے کے بجائے ہماری حکومت زمینی حقائق کی بنیاد پر کام کرنے کو ترجیح دے گی۔

انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت جھوٹ کی بنیاد پر قائم نہیں ہوئی ہے بلکہ اس کا ایک وژن ہے جو عوام کو ساتھ لیکر اپنے سیاسی وژن کو عملی جامعہ پہنائے گی سابقہ حکومتوں نے گڈ گورننس کو اپنے پیروں تلے کچل کر آگے بڑھنے کی کوششیں کرتے رہے جس گڈ گورننس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور اسکا خمیازہ عوام کو بگھتنا پڑا انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت سے پہلے یہاں پر ہر ادارہ آکسیجن پر چل رہی تھی کوئی بھی ادارہ صحیح سمت پر نہیں چل رہا تھا اس کو صحیح ٹریک پر لانے کیلئے ہماری حکومت نے کم وقت بہتری کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ سابقہ ادوار میں مکران میں ملازمین کو سیاسی انتقام کا نشانہ بناکر اداروں کو افائج بنایا گیا ہماری حکومت نے اس کو روک کر مثال قائم کی ہے بلوچستان کی سائل و وسائل کے ایشو کو لیکر سابقہ حکومتوں نے آسمان سر پر اٹھا رکھا تھا لیکن ہماری حکومت نے لیند لیز پالیسی متعارف کرائی سرمایہ کارتوں کو لیند لیز پالیسی کے تحت زمینیں فراہم کی جارہی ہیں بلوچستام میں وسائل بہت ہیں لیکن انکو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ صحت اور ایجوکیشن کے اداروں کو فعال اور مترک کرنا ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہیں بلوچستان کے ہر علاقے میں ماڈل اسکول تعمیر کیئے جائیں گے اور ہر بچے کو اسکولوں میں داکل کیا جائے گا انھوں نے کہا کہ بلوچستان میں پچیس ہزار ملازمتوں کے مواقع موجود ہیں بد قسمتی سے یہ نہیں دیئے گئے جبکہ اٹھارہ ہزار وفاقی ملازمتیں سابقہ حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے کسی کو نہیں ملے ہماری حکومت نے اپنے کوٹے کا مطالبہ کرکے اس پر کام کا آغاز کیا ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ بی اے پی میں اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں اختلاف رائے ہر کسی کا سیاسی حق ہے میر ظاہر علی بلوچ نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کی حکومت سے بلوچستان میں ایک تبدیلی رونما ہوئی ہے ہم نے وقت و حالات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی میں شمولیت اختیار کی ہے۔

انشاء اللہ ہم میر ظہور احمد بلیدی کی قیادت میں پارٹی کے آین و منشور کو ساتھ لیکر علاقے کی تعمیر و ترقی کیلئے کام کریں گے اور پارٹی کو ہر گلی اور محلے میں فھال بنا کر مکران کی سب سے بڑی پارٹی بنائیں گے ۔