تربت: صوبائی وزیر اطلاعات وہائر ایجوکیشن ظہور احمد بلیدی کا تحصیل بلیدہ کا دورہ، تربت ٹو بلیدہ روڈ پر کام کا معائنہ کرنے کے علاوہ بلیدہ کے اسکولوں اور ڈسپنسری میں سہولیات فراہم کرنے کی یقین دہانی،صوبائی وزیر نے غیر حاضر اساتذہ اور ڈاکٹروں کے خلاف کاروائی کرنے کی ہدایت کردی۔ صوبائی وزیر اطلاعات وہائر ایجوکیشن ظہور احمد بلیدی نے گزشتہ روز تحصیل بلیدہ کا دورہ کیا۔
اس دورے میں ان کے ساتھ کمشنر مکران کیپٹن ریٹائرڈ طارق زہری کے علاوہ ضلعی انتظامیہ اور دیگر محکموں کے افیسران بھی ہمراہ تھے۔ اس دوران صوبائی وزیر اطلاعات نے زیر تعمیر تربت ٹو بلیدہ روڈ کے کیمپ آفس میں کام کی رفتار کے حوالے سے تعمیراتی کمپنی کی جانب سے بریفنگ میں شرکت کی۔
صوبائی وزیر اطلاعات کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا گیا کہ موجودہ بلیدہ روڈ کی کل لمبائی32کلو میٹر پر مشتمل ہے جس میں پہلے مرحلے میں 19کلومیٹر پر کام کا آغاز کیا گیا ہے جو رواں سال کے آخر میں مکمل کیا جائے گا پرانے روڈ کی لمبائی 57کلومیٹر تھی جو کم ہوگئی ہے ۔
بریفنگ میں بتایاگیا کہ دوسرے مرحلے کے لیئے مذید 13کلومیٹر پر کام مارچ 2020تک مکمل کی جائے گی اس روڈ کی تعمیر سے علاقے کے لوگوں کو سفری فاصلے میں آسانی کے ساتھ بہت سی سہولیات مل جائینگے اور کئی اندرونی مسائل پر قابو پایا جائے گا۔
اس دوران بتایا گیا کہ بلیدہ تربت روڈ کے منصوبے پر تقریبا ڑیڑھ ارب روپے فنڈز مختص کیئے گئے ہیں ان میں سے 60کروڑ روپے ریلیز ہوئے ہیں جبکہ اب تک تقریبا8کروڈ 30لاکھ روپے اخراجات کی مد میں خرچ کیئے گئے ہیں۔
صوبائی وزیر نے روڈ پر کام کی رفتار میں تیزی لانے اور اسے بروقت تکمیل تک پہنچانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ سڑک پر ڈیزائن شدہ پلوں پر بھی کام شروع کیا جائے تاکہ روڈ کی تعمیر کے ساتھ بریج بھی بروقت مکمل ہوسکیں انہوں نے کہاکہ سڑک پر جتنے کلوٹ قائم کیئے گئے ہیں ان پر غیر معیاری مٹیریل کا استعمال کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی اگر ان پر غیر معیاری مٹیریل استعمال ہوا ہے توان کو دوبارہ تعمیر کر کے معیار بہتر بنایا ئے۔
کمشنر مکران نے تعمیراتی کمپنیوں کے مطالبے پر فنڈز کے فوری ریلیز کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ تعمیراتی کام میں مشینری کی ضرورت زیادہ پڑتی ہے اس لیئے مشینری کی تعداد بڑھائی جائے تاکہ بروقت کا م مکمل ہوسکے۔ اس دوران صوبائی وزیر ظہور احمد بلیدی نے بٹ، سلو اور میناز کے مقام پر سرکاری اسکولوں اور ڈسپنسری کا معائنہ بھی کیا۔
انہوں نے اسکولوں کی حاضری چیک کر نے کے علاوہ غیر حاضر اساتزہ کا نوٹس لے کر ان کے خلاف کاروائی کی ہدایت کی۔انہوں نے محکموں کے ہیڈ کو وقتا فوقتا زیر تعمیر پروجیکٹ کا معائنہ کر کے مشکلات و مسائل دور کرانے کی سخت ہدایت کی۔
صوبائی وزیر نے گرلز ہائی اسکول بٹ بلیدہ میں ہیڈ مسٹریس کے مطالبے پر لائبریری، امتحان ہال اور سائنس لیبارٹری وٹر ٹینکی کی تعمیر کرانے کی یقین دہانی کرادی جبکہ بلیدہ کے دیگر اسکولوں اور ڈسپنسریوں کی ضروریات معلوم کر کے انہیں دور کرانے اور اسکولوں میں اضافی کلاس روزمز، امتحانی ہال اور واش رومز تعمیرکرانے سمیت فرنیچر فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہاکہ صحت اور تعلیم بنیادی ستون ہیں جب ڈاکٹر اور ٹیچرز اپنے ڈیوٹی سے غیر حاضر ہونگے تو معاشرہ میں بہت ساری مسائل اور مشکلات جنم لینگے۔
انہوں نے اسکولوں میں طلبہ کے تعداد کی کمی پر حیرت ظاہر کرتے ہوئے اساتذہ کو داخلہ میں بہتری پیدا کرنے اور اسکولوں سے دور بچوں کو داخلہ دلانے کی ہدایت بھی کی۔
صوبائی وزیر نے سلو بلیدہ میں سول ڈسپنسری کو اپ گریڈ کرنے کے علاوہ 20لاکھ روپے میڈیسن فراہم کرنے کااعلان بھی کیا۔انہوں نے کہاکہ صحت کے شعبے میں ہماری حکومت انقلابی اقدامات اٹھارہی ہے بلیدہ کے تمام بی ایچ یوز اور ڈسپنسریوں میں جتنے غیر حاضر ڈاکٹر ہیں ان کے خلاف سخت کاروائی کرینگے۔
ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل کو یقینی بنایا جائے ، غیر حاضر ڈاکٹرو اساتذہ کیخلاف فوری کارروائی کی جائے گی ، ظہور بلیدی
وقتِ اشاعت : April 11 – 2019