|

وقتِ اشاعت :   April 17 – 2019

ڈیرہ مراد جمالی : بی این پی کے سربراہ سابق وزیراعلی بلوچستان رکن قومی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہاکہ پی ٹی آئی کی حکومت بی این پی کی جانب سے فراہم کردہ نونکات پر عملدر آمد نہیں کر سکتی ہے وہ خاک ناراض بلوچ بھائیوں سے مذاکرات کرے گی احتساب کا ڈنڈا کسی مخصوص سیاسی جماعت شخص کے خلاف چلے گا اس کی چیخیں دور دور تک جائیں گی نواز شریف مولانا فضل الرحمن زرداری گٹھ جوڑ حصہ طلب بنیں گے۔

جب پی ٹی آئی کی حکومت ہمارے نونکات پر عمل نہیں کرے گی آٹھارویں ترامیم کے تحت صوبائی خود مختیاری نام کی دی گئی ہے پارلیمنٹ کو اعتماد لیئے بغیر چھیڑا گیا تو حالات خراب ہونگے مسنگ پرسن کے 313افراد منظر عام پر لاکر 413افراد کو مزید غائب کردیا گیا کرپشن میں سیاسی جماعتوں کے ساتھ عدلیہ قومی ادارے تاجر برادری بھی شامل ہیں سیاسی جماعتوں کو نشانہ کیوں بنایا جا رہا ہے۔

ان خیالات کااظہار ڈیرہ مراد جمالی میں معروف تاجر حاجی محمد نواز مینگل کے قتل پر ورثاء سے تعزیت کرنے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا سردار اخترجان مینگل نے کہاکہ بی این پی پارلیمنٹ میں رہتے ہیں بلوچ بھائیوں کا مقدمہ لڑرہی ہے پی ٹی آئی سے چھ نکات معاہدہ کرکے حکومت میں شامل ہوئے تھے صدارتی انتخابات کے دوران تین نکات میں اضافہ کیا گیا تھا۔

اگر ہمارے نکات پورے نہ ہوئے چار ماہ کے بعد حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ کریں گے ناراض بلوچ بھائیوں سے مذاکرات اپنی جگہ پی ٹی آئی بی این پی کے نو نکات تو پورے کرے اور کہاکہ بلوچستان حکومت بنانے والوں نے ایک ماہ میں پارٹی ایک ماہ حکومت بنائی کرپشن کے سوا جام حکومت کا کوئی ویژن نہیں ہے انشاء اللہ عید قربان کے بعد صوبائی حکومت قربانی کا بکرا بن جائے گی ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اگر بلوچستان حکومت گرانی ہوئی تو خود گرائیں گے خود حکومت بنائیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اغواء قتل جیسے واقعات پر سردار نواب قبائلی عمائدین کردار ادا کریں ذمہ داروں کو بے نقاب کریں ۔ دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈرسردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کے حقوق کی ترجمانی کرتے ہوئے بلوچستان کے مسئلہ مسائل کو حل کرنے کی کوشش میں سرگرم ہے۔

جس طرح اسلام آباد پنجاب کی ترقی ممکن ہوئی بلوچستان میں وہ کام نہیں کیا گیا سعد رفیق ہو یا شیخ رشید دونوں کی مال گاڑیاں بلوچستان میں چلتی نظر نہیں آتی بی این پی نے سیاسی خودکشی نہیں بلکہ بلوچستان کی سیاست کو زندہ رکھا اپوزیش متحد ہوئی تو حکومت کو ٹف ٹائم ملے گا 313افراد بازیاب ضرور ہوئے مگر 431افراد لاپتہ بھی ضرور ہوئے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرکٹ ہاؤس سبی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈرنصیر احمد شاہوانی ، ایم پی اے احمد نواز بلوچستان ۔ رکن صوبائی اسمبلی اختر لانگو ، سابقہ رکن صوبائی اسمبلی میر عبدالروف مینگل ، نواب امان احمد زرک زئی موجودتھے ، بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچستا ن نیشنل پارٹی کے صوبائی ضلعی عہدیداروں کا مشکور ہوں جنہوں نے شایاں شان استقبال کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وفاقی حکومت کو سپورٹ کیا صدر وزیر اعظم اسپیکرز کے انتخابات میں ووٹ دیا بی این پی نے وزیر اعظم کے انتخاب پر چھ نکات اور صدر پاکستان پر انتخاب پر نو نکاتی مطالبہ کیا تھاایک سال میں چا ر ماہ رہ گئے ہیں حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ ہمارے مطالبات پورے کرے انہوں نے کہا کہ لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا اس پر مکمل عمل کررہے ہیں۔

بلوچستان70 سال سے محروموں کا شکار ہے 70سال سے ناا نصافی ہورہی ہیں 70سال سے بلوچستان مسئلہ مسائل کا شکار ہے چند سالوں میں اس کا حل ممکن نہیں مگر ان کو حل کرنے کے لئے راستے بن سکتے ہیں جولوگ یہ سمجھتے تھے کہ ہم نے سیاسی خودکش کی وہ غلطی پر تھے ہم نے سیاسی خودکشی نہیں بلکہ بلوچستان میں سیاست کو زندہ کیا سیاست ایک دن کا کھیل نہیں سیاسی اور سیاسی پارٹیوں کو بننے میں صدیاں لگ جاتے ہیں ۔

اور جس کو بننے میں صدیاں لگتی ہوں اور اس کے مقابلے میں چند گھٹنوں میں بننے والی چیز مرغنی کے پولٹری فارم کی طرح ہوتی ہیں جس سے نکالی جانے والی مرغنی راستے ہی میں دم توڑ دیتی ہیں اور چند گھنٹوں میں بننے والی پارٹی کا حل بھی یہ ہی ہوگا ہم 40سالوں سے پارٹی چلا رہے ہیں جس محنت اور لوگوں کے تعاوں سے چند سیٹ حاصل کرسکے مگر بارش کے بعد جس طرح کمبی نکلتی ہیں۔

اسی طرح چند گھنٹون میں بننے والی پارٹی کو کئی سیٹ ملی اور اقتدار بھی مل گیا ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وہ گرانے کے لئے جمع ہورہے ہءں اب یہ دیکھنا ہے کہ وہ کس کوپر گرے گے اگر بلوچستان پر گرتے ہیں تو ہم ان کا ساتھ کیوں دیں اور ٹف ٹائم ظاہر ہے اپوزیشن میں پارٹی سے تعلق رکھنے والے وہ لوگ ہیں جو کسی بھی حکومت کر بنانے اور گرنے کے ماہر ہیں ۔

اگر اپوزیشن متحد ہوتی ہے تو حکومت کو ٹف ٹائم ملے گا انہوں نے کہا کہ موجود ہ حکومت ہو یا سابق حکومت اس میں کوئی شک نہیں کہ ہیم نے اس حکومت کو سپورٹ کیا اور اتحادی ہے حقیقت میں بلوچستان کسی کی بھی ترجیحات میں شامل نہیں کیونکہ ان کے اقتدار کا راستے بلوچستان سے نہیں جاتا موجودہ اور سابق حکمرانوں کا راستے بلوچستان سے نہیں گزتا سعد رفیق ہویا شیخ رشید کی مال گاڑی وہ بلوچستان میں چلتی نظر نہیں آتی عاضی طور پر لوگوں کو خوش کرنے کے لئے وعدے اعلانات ضرور ہوتے ہیں۔

مگر ان کو بلوچستان کا در نہیں میاں صاحب کے دور حکومت میں سبی اسٹیشن بنایا گیا پنجاب میں جو کچھ بنا اس کے مقابلے میں بلوچستان میں کچھ نہین بن سکا مگر بلوچستان سے جو کچھ لوٹا گیا اس سے اسلام آباد میں بہت کچھ بن گیا انہوں نے کہا کہ مسنگ پرسنز کا مسئلہ آج سے نہیں بلکہ 2008سے پرویز مشروف کے دور سے شروع ہوا اس کی بنیاد رکھی گئی اس کے بعد جب بلوچستان میں حکومت آئی تو دن بدن اس میں اضافہ ہوا آج 313افراد منظر عام پر آئے مگر 431افراد لاپتہ ہوئے جن کے لئے ہم نے اسمبلیوں میں آواز بلند کی حکومت کا اس میں کوئی اختیار نہیں ۔

بلکہ بااختیار وہ لوگ ہیں جو لوگوں کو اٹھاتے ہیں مرکزی اور صوبائی حکومت کی ذمے داری بنتی ہیں کہ وان سے پوچھیں جبکہ عدلیہ چھوٹے مسئلہ پر سوموٹو نوٹس لیتی ہیں مگر اس مسئلہ پر کوئی نوٹس نہیں لیا جاتا انہوں نے کہا کہ بی این پی کا 8نکاتی مطالبہ صرف گوادر کے لئے نہیں بلکہ بلوچستان بھر کے لئے ہے سی پیک میں جو تبدیلی آئے گی اس میں بلوچستان اور بلوچستان کی عوام کے لئے مسئلہ پیدا ہونگے افغان مہاجرین کا مسئلہ بھی حل طلب ہیں۔

گوادر میں ماہی گیر اور پینے کا صاف پانی کا مسئلے کو حل کرنے کے لئے وزیر اعظم سے بات کی تھی پاکستان کے دیگر شہروں میں عوام کو ریلیف دیا گیا وہاں گوادر سمیت بلوچستان کی عوام کو بھی ریلیف دیا جائے جو لوگ سمجھتے تھے کہ ہم نے سودے بازی کی سودے کے بدلے ہم نے ماؤں کے بیٹے بہنوں کے بھائی بازیاب کیے جو لوگ سودے بازی کا نام کرکے ہمیں بدنام کرتے ہیں۔

انہوں نے بلوچستان کے لوگوں کو دھوکا دیا اور بلوچستان سے حاصل ہونے والے ووٹ کو اسلام آباد میں نیلام کیا اور وزارت کے ٹھیکے لیے بیکریوں سے ان کے اربوں روپے برآمد ہوئے اب لوگوں کی ذمے داری ہے کہ وہ یہ سمجھیں کہ ہمارا سودے بازی بہتر تھی یا یہ سودے بازی بہتر ہیں جس کے بدلے مراعات لی گئی سی پیک کے نام پر 65بلین روپے گوادر کے نام سے لیے گئے مگر ایک روپے بھی گوادر پر خرچ نہ ہوسکا بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ اگرسیاسی پارٹیوں کے ورکرز میں نظریاتی اور سمجھ بوجھ نہیں ہوئی تو وہ صرف چرواہے کی لاٹھی سے ہانگ کر اکٹھا کیا جائے تو یہ ہی حال ہوگا حکومت کو چلانے کی صلاحیت ان میں ہوتی ہے۔

جو بلوچستان کی سیاست کو جانتے ہیں لوگوں کی تکلیف کو سمجھتے ہیں بلوچستان کے حالات کا علم ہو مگر ان لوگوں کومعلوم نہیں ہے کہ بلوچستان کے کتنے اضلاع ہیں ہے کیا حالات ہیں۔

لوگوں کے مسائلکیا ہے تو ان لوگوں کو جب لایا جائے گا تو یہ دن ہمیں اور آپ کو دیکھنا پڑے گا انہوں نے کہا کہ وزراء کی فوج سے حکومت نہیں چلائی جاتی اسمبلی میں بولنے سے حکومت نہیں چلتی حکومت سے اگر کچھ چیزیں نکال لی جائے جیسے انتظامی امور لا اینڈ آرڈز ترقیات تو حکومت میں رہ کیا جاتا ہے ۔

تعلیم صحت سٹرکوں اور لاایں ڈ آرڈز کی صورت حال اور خوب صورت نورانی چہرے حکومت کی ترجمانی نہیں کرسکتے انہوں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کی واحد سیاسی پارٹی ہے جس نے بلوچستان کے ساحل وسائل حق وحقوق کے حصول کے لئے بلا خوف وخطر جدوجہد کو اپنا مقصد سمجھا ۔