کوئٹہ: پاکستان کرکٹ بورڈ کا تاریخ میں پہلی مرتبہ کوئٹہ میں ہونیوالا اجلاس تنازع کا شکار ہوگیا۔ اجلاس میں گورننگ بورڈ کے اکثریتی ارکان نے چیئرمین احسان مانی سے بغاوت کرتے ہوئے کرکٹ بور ڈ کے ڈومیسٹک ڈھانچے کی تشکیل نو اور وسیم خان کی بطور مینجنگ ڈائریکٹر تعیناتی کو مسترد کردیا۔
ترجمان پی سی بی کے مطابق پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز کا 53 واں اجلاس بدھ کو چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ احسان مانی کی صدارت میں کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں ہوا جس میں سے 9 میں سے سات ارکان شریک ہوئے۔بورڈ کے ممبر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ مزمل حسین اور لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ جاوید ضیاء شریک نہیں ہوئے۔
اجلاس کے ایجنڈے میں ریجنز اورمحکمہ جاتی ٹیموں کو ختم کرکے کرکٹ بورڈ کے ڈومیسٹک کی تشکیل نو کے علاوہ وسیم خان کی بطور ایم ڈی اختیارات کی منظوری دینا شامل تھا۔ اجلاس آغاز میں ہی اس بات پر تلخی ہوگئی جب گورننگ بورڈ کے سات میں سے پانچ ارکان اس ایجنڈے کو مسترد کردیا۔
ان ارکان میں لاہور ریجن کے صدر شاہ ریز عبداللہ خان، سیالکوٹ ریجن کے محمد نعمان بٹ، فاٹا ریجن کے کبیر خان ، کوئٹہ کے شاہ دوست اور ڈیپارٹمنٹ ٹیم کے آر ایل کے ایاز خان شامل تھے۔
انہوں نے چھ نکاتی قرارداد کے ذریعے ریجنز اور محکمہ جاتی کرکٹ ختم کرکے ڈومیسٹک کرکٹ کی تشکیل نو کے چیئرمین پی سی بی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے وسیم خان کی بطور مینجنگ ڈائریکٹر پی سی بی تقرری کو بھی غیر آئینی قرار دیا۔
ارکان نے اس تقرری کو کالعدم قرار دے دیا۔ارکان نے بورڈ کا اجلاس 30 اپریل کو لاہور میں بلانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ڈومیسٹک کی تشکیل نو اور آئین میں ترامیم پر فیصلہ کرنے کیلئے چار وں ریجنز اور چار وں محکموں کے نمائندوں پر مشتمل نئی کمیٹی تشکیل دی جائے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ یجنڈے کو مسترد کرنے پر چیئرمین بورڈ احسان مانی اور باغی ارکان میں تلخی پیدا ہوگئی اور اجلاس مزید کارروائی کے بغیر ملتوی کردیاگیا۔
اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین احسان مانی نے کہا کہ ایم ڈی پی سی بی وسیم خان کی تعیناتی بورڈ آف گورنرز کا فیصلہ تھا۔طے کئے گئے فیصلے اب تبدیل نہیں ہوں گے۔
کوئی بورڈ کا اجلاس ہائی جیک نہیں کرسکتا۔ کرکٹ بورڈ کے ڈھانچے میں نئی تبدیلیوں کا مقصد صوبائی اور ریجنل کرکٹ کو مضبوط کرنا ہے۔ پہلے منصوبہ یہ تھا کہ چھ یا آٹھ ریجن کھیلیں گے اوراب بھی چھ صوبے اور ریجنز کھیلیں گے کرکٹ کے ڈھانچے میں زیادہ فرق نہیں آئے گالیکن لوگوں کے ذاتی مفادات ختم ہوجائیں گے۔
دریں اثناء4 بورڈ کے ممبر محمد نعمان بٹ نے باغی ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور کہا کہ چیئرمین پی سی بی غلط بیانی کررہے تھے۔ پچھلے اجلاس میں صرف ایم ڈی کی تقرری کی تجویز رکھی گئی تھی جس کی آج کے اجلاس میں منظوری دی جانی تھی مگر ہم نیایساہونے نہیں دیا۔ محکمہ جاتی اور ریجن کی کرکٹ ختم کرنے نہیں دینگے۔ یہ کرکٹرز کے مستقبل سے کھلواڑ کے مترادف ہوگا۔
انہوں نے اس بات کی تردید کہ ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ بائیکاٹ نہیں کیا بلکہ سات میں سے پانچ ارکان نے اجلاس کے ایجنڈے کو مکمل طور پر مسترد کردیا کیونکہ بورڈ کے قانون کے مطابق اکثریت کو فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔ کرکٹ بورڈ کے آئین میں مینجنگ ڈائریکٹر کی تقرری کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایم ڈی کو وزیراعظم سے زائد تنخواہ دی جارہی ہے۔ بیس لاکھ روپے اور بھاری مراعات کے علاوہ سینتیس لاکھ روپے کی گاڑی خرید کر دی گئی۔ بورڈ کے پاس کروڑوں اربوں روپے کے فنڈز ہیں مگر یہ فنڈز ہواؤں میں اڑائے جارہے ہیں۔ ہم کرکٹ بورڈ کو تباہ نہیں ہونے دینگے۔ ہمارا کوئی ذاتی یا سیاسی ایجنڈا نہیں۔ہم کرکٹ بورڈ میں آمریت برداشت نہیں کرینگے۔
پی سی بی کا کوئٹہ میں ہونے والا اجلاس تنازعے کا شکار
وقتِ اشاعت : April 18 – 2019