|

وقتِ اشاعت :   April 18 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع گوادر میں مکران کوسٹل ہائی پر نامعلوم مسلح افراد نے 14 مسافروں کو شناخت کرکے بسوں سے اتارنے کے بعد قتل کردیا۔ مقتولین میں اکثریت سیکورٹی اہلکار وں کی ہے۔

تفصیلات کے مطابق یہ واقعہ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ضلع گوادر کے علاقے اورماڑہ سے تقریباً چالیس کلومیٹر دور ہنگول کے قریب بوزی ٹاپ کے مقام پر پیش آیا۔

وزیراطلاعات بلوچستان ظہور بلیدی نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں نے مکران کو کراچی سے ملانے والی کوسٹل ہائی وے پر چلنے والی تین سے چار مسافر بسوں کو روک کر تلاشی لی اور شناختی دستاویزات دیکھنے کے بعد 16مسافروں کو بسوں سے اتار ا۔ کچھ فاصلے پر لے جانے کے بعد حملہ آوروں نے ان میں سے 14 مسافروں کو قتل کردیا۔2مسافر بچ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔

صوبائی وزیر اطلاعات نے مزید بتایا کہ واقعہ کے بعد لیویزاور دیگر سکیورٹی اداروں کے اہلکارموقع پر پہنچ گئے۔ جاں بحق ہونے والوں کی لاشیں اورماڑہ میں پاکستان نیوی کے درمانجاہ ہسپتال پہنچادی گئی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مرنے والوں میں سے بیشتر افراد غیر مقامی ہیں۔اورماڑہ لیویز تھانہ کے انچارج سخی بخش کے مطابق مرنے والوں میں سے اکثریت سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی ہے جو کراچی، گوادر اور تربت کے درمیان سفر کررہے تھے۔

اورماڑہ انتظامیہ کے ایک اہلکار نے بتایا کہ جاں بحق ہونیوالوں میں 9 افراد وسیم ، زین، علی رضا، ہارون، علی اصغر،رضوان ، محمد وسیم اور فرمان اللہ کا تعلق پاک بحریہ ، یوسف کا تعلق ایئر فورس اور ذوالفقار کا تعلق پاکستان کوسٹ گارڈ سے بتایا جاتا ہے۔باقی تین افراد کی شناخت سے متعلق نہیں ہوسکا۔ تمام افراد کی لاشیں بعد میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے کراچی منتقل کردی گئیں۔ 

یاد رہے کہ مکران کوسٹل ہائی وے پر گوادراور ضلع کیچ (تربت) کے مختلف علاقوں اور ملک کے معاشی مرکز کراچی کے درمیان روزانہ درجنوں مسافر بسیں چلتی ہیں۔ پنجاب اور ملک کے دیگر علاقوں کو جانے والوں کو بھی پہلے کراچی جانا پڑتا ہے۔لیویز تھانہ انچارج کے مطابق حملے میں بچ جانے والے ایک سیکورٹی اہلکار نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے بھیس بدلنے کے لیے سکیورٹی فورسز کی وردیاں پہنے ہوئے تھے اور ان کی تعداد چالیس سے زائد تھی۔ 

انہوں نے بتایا کہ مکران کوسٹل ہائی وے کے جس مقام پر واقعہ پیش آیا ہے وہ پہاڑی علاقہ ہے اورحملہ آورواردات کرنے کے بعد پیدل پہاڑوں کی طرف فرار ہوگئے۔وزیراطلاعات بلوچستان ظہور بلیدی کا کہنا ہے کہ حملے میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہوسکتی ہیں۔ اس واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ 

وزیرداخلہ بلوچستان ضیاء لانگو کا کہنا ہے کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں بنا دی گئی ہیں۔سیکورٹی ادارے جلد ملزمان تک پہنچ جائیں گے۔ضیاء لانگو نے کہا کہ عوام کی جان و مال کی حفاظت کرنا ہماری ذمہ داری ہے، دہشت گردوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائیگا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہبزدل دہشت گردوں نے بے گناہ نہتے مسافروں کو قتل کرکے بربریت کی انتہا کی۔امن کے دشمن اپنے بیرونی آقاؤں کے اشارے پر اپنے ہی لوگوں کا خون بہا رہے ہیں۔

بلوچستان کے عوام بیرونی عناصر کے ایجنڈہ پر عمل پیرا دہشت گردوں کو نفرت کی نگا ہ سے دیکھتے ہیں۔دہشت گردی کا واقعہ ملک کو بدنام کرنے اور بلوچستان کی ترقی کو روکنے کی گھناؤنی سازش ہے مگرترقی اور امن کا سفر ہر صورت جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ صوبے کے عوام کی تائید وحمایت سے دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائیگااور دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا عمل جاری رہے گا۔وزیراعلیٰ نے متاثرہ خاندانوں سے بھی ہمدردی اور افسوس کا اظہار کیا۔

One Response to “اورماڑہ ،14مسافر بسوں سے اتار کر شناخت کے بعد قتل ، مقتولین میں اکثریت کا تعلق فورسز سے تھا”

  1. Zeba Saleem

    Jo musafar shaheed kiye gy hn un k cnic number or un ki pic dekhai jaye

Comments are closed.