|

وقتِ اشاعت :   April 19 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان ہائیکورٹ نے پی ایس ڈی پی سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس کامران ملاخیل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے پی ایس ڈی پی سے متعلق درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے موقع پر ایڈیشنل چیف سیکریٹری عبدالرحمان بزدار، سیکرٹری نورالحق بلوچ اور ایڈوکیٹ جنرل ارباب طاہر کاسی عدالت میں پیش ہوئے۔

شہری محمد عالم نے 2016 میں پی ایس ڈی پی سے متعلق درخواست بلوچستان ہائیکورٹ میں دائر کی تھی۔ سماعت کے دوران گزار محمد عالم خان نے عدالت کو بتایا کہ موجودہ حکومت 5 ارب 30 کروڑ روپے سے زائد کی رقم ترقیاتی اسکیموں کی مد میں جاری کرچکی ہے جس پر عدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ایسا کرتے ہیں کہ ہم پٹیشن خارج کردیتے ہیں پھر حکومت جو کرتی ہے کرتی رہے۔

جسٹس کامران ملاخیل نے اپنے ریمارکس میں حکومتی نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ حکومت کے نہیں ریاست کے ملازم ہیں آپ میرٹ کے مطابق کام کریں، کوئی آپ کچھ نہیں کہہ سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ماضی کی ساری اسکیمات غیر ضروری نہیں ہوسکتیں، قواعد کے مطابق دوبارہ لے آئیں، ہم احکامات نہیں دیتے آئین کی تشریح کرتے ہیں،ہم کسی بھی غیر قانونی طریقے سے اسکیموں کو چلنے نہیں دیں گے۔

دوران سماعت سیکرٹری نورالحق بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2010 میں ترمیم کا فیصلہ کیا ہے۔ سماعت کے دوران سابق چیف ایگریکلچرل نے پی ایس ڈی پی سے متعلق پروپوزل عدالت میں جمع کرادیا جس پر عدالت نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ پروپوزل کا جائزہ لیا جائے۔ 

سماعت کے دوران سابق مشیر خزانہ میر خالد لانگو بھی عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ تاثر ہے کہ پی ایس ڈی پی کو عدالت نے روک رکھا ہے۔جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے ضرور روک رکھا ہے مگر صرف ان اسکیمات کو جو غیر قانونی ہیں۔

دوران سماعت جسٹس جمال مندوخیل اور سابق مشیر خزانہ بلوچستان میر خالد لانگو کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے میر خالد لانگو سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے آپ پھر وزیر بنیں گے۔ جس پر میر خالد لانگو نے کہا کہ دعا کریں وزیراعلیٰ بن جاؤں، تین سال جیل گزاری ہے مزید نہیں جانا چاہتا۔ میر خالد لانگو نے مزید کہاکہ آئین کے مطابق سیاستدان ملک کو چلاتے ہیں، مشیر بنا تو قلات اور خالق آباد میں تعلیمی ادارے اسپتال بنائے۔ 

میرے علاقے کے تمام منصوبے بجلی کی سپلائی پر انحصار کررہے ، بطور نمائندہ علاقے کی اس اسکیم کی نشاندہی کی ہے۔جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ایڈیشنل چیف سیکرٹری عبدالرحمن بزدار سے کہا کہ وہ اس اسکیم کو دیکھ لیں اگر قوائد پر پوری اترتی ہے تو آئندہ پی ایس ڈی پی میں شامل کرلی جائے۔ 

جسٹس جمال مندوخیل نے پی ایس ڈی پی سے متعلق ریمارکس میں کہا کہ اگلا پی ایس ڈی پی ایسا بنائیں کہ کوئی پٹیشن نہ لگائے، پی ایس ڈی پی سپریم کورٹ کے فیصلے اور پلاننگ کمیشن کے رولز کے تحت بنائے جائے۔ جس کے بعد بلوچستان ہائی کورٹ نے پی ایس ڈی پی کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا۔