دالبندین: تعلیمی معیار بہتر بنانے کے حکومتی دعوے ریت کی دیوار ثابت ہونے لگی درجنوں اساتزہ ریٹائرڈ 500 سے زائد اسامیاں خالی متعدد اسکولز بند تفصیلات کے مطابق موجودہ صوبائی حکومت تعلیمی معیار کی بہتری کے لئے بلند وبانگ دعوے کر رہے ہیں ۔
مگر ضلع چاغی میں حکومتی دعوے ریت کی دیوار ثابت ہونے لگی گزشتہ کئی سالوں سے محکمہ تعلیم میں بھرتیاں نہ ہونے سے تعلیمی نظام بری طرح سے متاثر ہونے لگ چکا ہے اس وقت ضلع چاغی میں ٹیچراور نان ٹیچرز اسٹاف کی کل 521 اسامیاں عرصہ دراز سے خالی پڑی ہوئی ہیں ۔
اس طرح سے 100 سے زائد ٹیچرز محکمہ تعلیم سے ریٹائرمنٹ حاصل کر لی ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں بچوں کا مستقبل تباہ ہو رہا ہے این ٹی ایس کے ذریعے پاس ہونے والے ایک درجن سے زائد اساتذہ کو گزشتہ ایک سال سے تنخواہیں نہیں مل رہی ہیں اور ملازمین چھوڑنے پر مجبور ہیں ۔
ضلع چاغی کی بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر مزید اسکولز کے قیام ادراک گریڈیشن کی ضرورت ہے جبکہ 1200 سے زائد نئی اسامیاں فراہم کرنے سے تب جا کر ضلع چاغی میں تعلیمی پسماندگی کے خاتمے میں مدد ملے گی محض حکومتی اعلانات یا ہوٹلوں میں بڑے بڑے سیمینار منعقد کرنے سے تعلیمی معیار بہتر بنانے کا دعوی محض ایک نعرہ ہو گا دریں اثناء عوامی و سماجی علاقوں نے محکمہ تعلیم ضلع چاغی کی خالی اسامیوں کو پر کرنے کیلئے جلد از جلد اقدامات کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے
دالبندین سمیت متعدد دیہات کے اسکول بند پڑے ہیں،عوامی حلقے
وقتِ اشاعت : April 22 – 2019