|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2019

تربت :  سوشل میڈیا کبھی بھی پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کا نعم البدل نہیں ہوسکتا ، مصدقہ خبروں کی تشہیر واشاعت میں پرنٹ اورالیکٹرونک میڈیا کے نمایاں کردار سے انکار سورج کو انگلی دکھانے کے مترادف ہے ۔

موجودہ حکومت پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے کردار پر کج روی کی پالیسی پر نظر ثانی کرے ، ملک و قوم کی بقا میں مرکزی جنگ لڑنے والے قلمی مجاہدوں کو ان کے کردار کی ادائیگی میں قدغن نہ لگائے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچی نیوز چینل کے کے سی ای او احمد اقبال نے تربت میں دفتر کا افتتاح کرتے ہوئے کیا ۔

اس موقع پر انجمن تاجران کیچ کے صدر حاجی شیر محمد جوسکی ، کیچ بار ایسوسی ایشن کے صدر جاڈین دشتی ،گوادر پریس کلب کے سابق صدر بہرام بلوچ، صدر صداقت بلوچ ،تربت پریس کلب کے صدر حافظ صلاح الدین سلفی،گوادر کے صحافی برکت بشیر، کیچ سول سوسائٹی کے کنوینر میر عومر ہوت اور دیگر سیاسی و سماجی شخصیت موجود تھیں ،احمد اقبال نے کہا کہ ملک کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں میڈیا کو موجودہ حکومتی پالیسیوں سے کافی تحفظات ہیں حکومت ملک کے وسیع تر مفادات کے لیئے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے کردار سے چشم پوشی کر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات کا تقاضا ہے کہ میڈیا کو اس کے کردار کی ادائیگی میں مواقع فراہم کیئے جائیں نہ کہ اس کے آگے رکاوٹیں کھڑی کی جائیں ۔ سوشل میڈیا کو پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کا نعم البدل کہنا سب سے بڑی حماقت ہے سوشل میڈیا کی غیر مصدقہ خبریں ملک و قوم کے لیے افراتفری پھیلانے کا موجب بن سکتے ہیں ۔

موجودہ بھارتی جارحیت پر میڈیا نے نمایاں جنگ لڑ کر ثابت کر دیا کہ صحافی ملک کے دفاع کے لیئے قلمی مجاہد ہیں مگر موجودہ حکومت میڈیا کے کردار سے انکاری ہے جو بڑا المیہ ہے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ گھمبیر صورتحال میں مقامی میڈیا کے کردار کو محدود کرنے کے لیے انکی حکومتی مدد بند کر کے اشتہارات کی فراہمی روک دی گئی ہے جس کی وجہ سے مقامی میڈیا اس وقت بد ترین مشکل حالات کا شکار ہے مگر ہم نے ہمت نہیں ہاری ہے اور بلوچستان اور بلوچ قومی ، لسانی و ثقافتی ترجمانی کے فرائض پر معمور رہ کر بقا کی جدوجہد ہمیشہ جاری رکھیں گے ۔انہوں نے کہا کہ چینل نے ملکی خدمات میں بھی میسر کردار ادا کیا ہے اور حکومتی عدم دلچسپی کی پالیسی افسوسناک ہے ، مکران بلوچستان کا ثقافتی او علمی مرکز ہے۔