|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2019

خضدار: ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ضلع خضدار کے صدر خالد محمود ایڈووکیٹ اور جنرل سیکرٹری فیاض احمد محمد شہی نے کہا ہے کہ ضلع خضدار میں منظور شدہ بلوچستان ہائی کورٹ کا سرکٹ بینچ فوری طور پر فعال کیا جائے اور اسلام آباد ہائی کورٹ میں بلوچستان سے بھی ججز لیئے جائیں ،سپریم کورٹ میں بلوچستان کا صرف ایک جج ہے ،بلوچستان ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد کم اور بلوچ علاقے نظر انداز ہیں،ججز کے باقی اسامیوں پر بلوچ علاقوں سے سینیئر وکلاء سے ججز منتخب کیئے جائیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ بار خضدار میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر قاضی حسن علی ساسولی ایڈووکیٹ قاضی احمد شاہ ایڈووکیٹ،غوث بخش رونجہ ایڈووکیٹ ،فوزیہ سکندر ایڈووکیٹ ،عبدالوہاب ایڈووکیٹ ،قاضی نجیب ایڈووکیٹ ،محمد انور گرگناڑی ایڈووکیٹ ،غلام نبی مینگل ایڈوکیٹ ،ارشاد غنی ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلاء بھی موجود تھے ۔

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن خضدار صدر خالد محمود ایڈووکیٹ اور جنرل سیکرٹری فیاض احمد محمد شہی سمیت دیگر وکلاء کا کہنا تھا کہ ضلع خضدار میں بلوچستان ہائی کورٹ کا سرکٹ بینج کو منظور ہوئے دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے مگر تا حال اس پر کوئی کام نہیں ہو رہا جس کی وجہ سے سائلین کو حصول انصاف میں شدید مشکلات اور پریشانی کا سامنا ہے اکثر سائلین معاشی طاقت نہ رکھنے کی وجہ سے حصول انصاف کے لئے ہائی کورٹ تک نہیں پہنچ سکتے ۔

خضدار سرکٹ بینچ کو جلد فعال کیا جائے اور جب تک اس کی بلڈنگ بن جائے تب تک سیشن کورٹ میں سرکٹ بینچ مقدمات سنیں ،وکلاء کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں ایک جج کا تعلق بلوچستان سے ہے جس کے خلاف بھی مبینہ طور پر سازشیں ہو رہی ہیں ۔

پنجاب کے کچھ وکلاء اس سازش کا حصہ بن گئے مگر ہم بلوچستان ،خیبر پختوانخواء اور سندھ کو وکلاء کو سلام پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے اس عمل کی حوصلہ شکنی کی اس کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں باقی صوبوں سے ججز ہیں مگر بلوچستان سے کوئی جج وہاں تعینات نہیں کیا گیا ہے وہاں بلوچستان کا بھی ایک جج تعینات کیا جائے اور جو نام دیا گیا ہے اسی کو تعینات کرنا چائیے ۔

بلوچستان ہائی کورٹ میں ججز کی تعداد کم ہے جس کی وجہ سے سائلین کو حصول انصاف میں مشکلات درپیش ہیں بلوچستان ہائی کورٹ میں ججز کی تعیناتی فوری عمل میں لائی جائے اور ان ججز میں بلوچ علاقوں کو اہمیت دی جائے کیونکہ بلوچ علاقوں سے ججز کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے ۔

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا تھا کہ بد قسمتی سے عمر کے آخری حد کو پہنچنے والوں کو ہائی کورٹ میں جج منتخب کیا جاتا ہے جس کی وجہ سے سپریم کورٹ میں پہنچنے سے پہلے وہ ریٹائر ہو جاتے ہیں ججز کی تعیناتی میں وہ میکنزم استعمال کیا جائے جس میں انصاف نظر آئے اور سینیئروکلاء سے ججز کا انتخاب کیا جائے وکلاء کے کوٹہ پر اس متعلق فوری عمل درآمد کیا جائے ۔