|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2019

ڈیرہ مراد جمالی: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈوکیٹ نے کہاکہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے سیلاب متاثرین نصیرآباد سمیت دیگر علاقوں میں بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے پڑے ہوئے ہیں ۔

وزیراعظم عمران کی کوئٹہ آمد سیلاب متاثرین کی بحالی کیلیے پیکج کا اعلان نہ کرنا بلوچستان حکومت پر عدم اطمیان کا اظہار ہے پی ڈی ایم اے میں موجود سامان چوہے کھا گئے ہیں جو سات روز گزرنے کے باوجود سیلاب متاثر کو ایک کلو چاول کی تھیلی بھی نہیں دی گئی ہے پی ڈی ایم اے کو قدرتی آفات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کنڑول کرنے اور متاثرین کی مدد کے لیے بنایا گیاتھا جو ادارہ ریلیف نہ دے سکے جگ ہنسائی کے بجائے بند کردینا چاہیے ۔

ان خیالات کا اظہار نصیرآباد کے صحافیوں سے ٹیلی فونک بات چیت کرتے ہوئے کیا اس موقع پر جے یو آئی نصیرآباد کے جنرل سیکریڑی میر نظام الدین لہڑی موجود تھے جہنوں نصیرآباد کی سیلابی تباہ کاری اور جے یو آئی کی جانب سے کیئے اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا ۔

ملک سکندر ایڈوکیٹ نے کہاکہ ادارے عوام کی فلاح وبہبود کے لیے بنائے جاتے ہیں لیکن حالیہ بارشوں اور سیلاب کے دوران پی ڈی ایم اے اپنی افادیت کھو چکا ہے نصیرآباد سمیت دیگر سیلاب متاثرین کو سات روز گزرنے کے باوجود ایک کلو چاول تک نہیں دیئے گئے ہیں ۔

سیلاب متاثریں بھوک افلاس کا شکار ہوچکے ہیں پی ڈی ایم اے کے گوداموں میں رکھا سامان کیا چوہے کہا گئے ہیں کیونکہ وفاقی اور بلوچستان حکومت عوامی مسائل حل کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے ہیں پی ڈی ایم اے کی ناکامی پر بلوچستان اسمبلی میں آواز اٹھائیں گے متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنروں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے اور کہاکہ جمعیت علماء اسلام کے امراء کارکنان سیلاب کی مصیب کی گھڑی میں سیلاب متاثرین کو تہنا نہ چھوڑیں ان کی فوری مدد کریں ۔

ایک سوال کے جواب میں کہاکہ وزیراعظم عمران خان کی کوئٹہ آمد کا میڈیا سے پتہ چلا بلوچستان میں آکر سیلاب متاثرین کے لیے کچھ اعلان نہ کرنا سیلاب متاثریں کے زخموں پر نمک پاشی کرنے کے مترادف ہے اور کہاکہ بلوچستان کے وزراء ہیلی کاپڑ پر سیر کرنے کے بجائے ان کے اخراجات سے سیلاب متاثرین کی مدد کرتے۔