|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2019

کوئٹہ: بلوچ طلباء ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ڈاکٹرنواب بلوچ نے کہاہے کہ طلباء سیاست پر حکومتی پابندی کے فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے بلوچستان میں سیاسی جمود کو برقرار رکھنے کیلئے تعلیمی اداروں میں طلباء سیاست پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

ایچ ای سی اعلیٰ تعلیمی اداروں کے فیسوں میں اضافے کافیصلہ واپس لیاجائے،تعلیمی پسماندگی کے باعث صوبے کے نوجوان بیرون ممالک میں محنت مشقت کرنے پرمجبورہیں۔ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ روزکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ڈاکٹرسعدیہ بلوچ، سلمان بلوچ ودیگر بھی موجودتھے۔ڈاکٹرنواب بلوچ نے کہا کہ دانستہ یا نادانستہ طورپربلوچ طلبہ کے ساتھ نارواسلوک اختیارکرکے تعلیم سے دورکرنے کی کوششوں اور بلوچستان ووفاقی حکومتوں کی عدم توجہی اور نامساعدحالات کے باعث بلوچستان میں تعلیم حاصل کرنا ہمیشہ ایک بڑامسئلہ رہا ہے۔

سیاسی بانجھ پن کے باعث صوبے میں طلباء اسٹڈی سرکل اورچھوٹے سیمینار کراکے شعوروآگاہی پھیلا رہے ہیں تاہم صوبائی حکومت کی جانب سے طلبہ سیاست پرپابندی عائد کرکے اس عمل کو بھی روکنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ آئندہ بلوچستان میں پڑھے لکھے طلباء سیاست کی جانب راغب نہ ہوں جو طلباء کے ساتھ ناانصافی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں غیرقانونی فیصلوں پر خاموشی سیاسی وسماجی افراد اورسیاسی پارٹیوں سمیت حقوق کی رکھوالی کرنے والی جماعتوں کے دعووں پرسوالیہ نشان ہے،بلوچستان میں سیاسی جمودکوبرقراررکھنے کیلئے صوبائی حکومت کا غیرآئینی فیصلہ کسی صورت تسلیم نہیں کرتے،انہوں نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں چیکنگ کے نام پر طلباء کی تذلیل کاسلسلہ جاری ہے جس سے طلباء ذہنی مریض بن کرتعلیم پر توجہ نہیں دے پارہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ طلباء کاتعلق غریب گھرانوں سے ہے جو مشکلات کاسامنا کرنے کے بعد یونیورسٹی کے فیس بمشکل اداکرتے اورپلازوں کے اخراجات برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے،6مہینے گزرنے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے طلباء وطالبات کوہاسٹل میں کمرے الاٹ نہ کرنا باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایچ ای سی کی جانب سے سالانہ فیسوں کودوگنا کرنا قابل مذمت ہے،انہوں نے حکمران جماعت سے مطالبہ کیا کہ صوبے میں شرح خواندگی کی بہتری کیلئے طلباء کے مشکلات کاازالہ کیا جائے تاکہ وہ پڑھائی پرتوجہ مرکوزکرسکیں۔