کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزاہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ ملکی استحکام پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنے میں ہے۔سیاستدان کو پھانسی اور ملازمت کیلئے آنیوالوں کو اقتدار سپرد کرنے والے عوام کے پسماندگی، غربت،پریشانی اور دہشتگردی کے خوف میں مبتلا ہونے کے ذمہ دار ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز عالمی یوم کتاب کے موقع پر نوجوانوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کی بالادستی کو تسلیم کرنے کی بجائے ان غلامانہ ذہنیت کے حامل افراد کو پارلیمنٹ میں بھیجا گیا جو پاکستان اور دنیا کے جغرافیہ سے ہی لاعلم ہیں انہیں اقتدار صرف ملک میں سیاست کو پراگندہ کرنے کیلئے سپرد کیا گیا ہے۔
گزشتہ نو ماہ کے دوران پارلیمنٹ میں حکمران اور اپوزیشن جماعتوں نے کرپشن کے الزمات دوہرانے کے سوا معاشی استحکام اور عوام کی فلاح وبہبود کیلئے کوئی ایک منصوبہ بندی بھی نہیں کی۔
صداتی نظام سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آمریت کے نام پرصدارتی نظام ہو یا جمہوریت دونوں میں بلوچستان کا استحصال کیا گیا ہے۔ جمہوریت کے بعد صدارت کے منصب پر بیٹھا شخص بھی ناکام ہوا تو اس کے متبادل کون سا نظام لایا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات میں جعل سازی،جعلی نعروں اور دعوؤں کے سہارے ملکی نظام کو مزید مصنوعی طریقے سے نہیں چلایا جاسکتا۔70 سالوں سے جو کچھ ہوا اس کو دوہرانے کی بجائے ملکی استحکام اور سلامتی کیلئے پارلیمنٹ کی بالادستی کو تسلیم کرنا ہوگا۔
ملک میں گراس روٹ لیول سے سیاسی عمل کا حصہ بنے والوں سے بہتر عوام کے دکھ اور تکلیف کو کوئی محسوس نہیں کرسکتا۔ اب بھی وقت ہے کہ سیاست دان ایجاد کرنے کی بجائے ملک میں سیاسی عمل کو پنپنے دیا جائے۔