تربت : سینیٹ کی اسٹیڈنگ کمیٹی برائے پانی و بجلی نے میرانی ڈیم متاثرین کے نقصانات کا تخمینہ 2004 کے نرخ کے بجائے 2019 کا نرخ مقرر کرنے اور معاوضہ جات کی فوری ادائیگی پر اصولی فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کا اجلاس کمیٹی کے چیرمین سینیٹر شمیم آفریدی کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سابق ایڈوکیٹ جنرل بلوچستان ناظم الدین ایڈوکیٹ، سینیٹر کہدہ اکرم دشتی، سینیٹر کبیر محمد شہی خصوصی طور پر شریک ہوئے، جبکہ اسسٹنٹ کمشنر تربت خرم خالد ضلعی انتظامیہ کیچ کی طرف سے اجلاس میں شریک ہوئے۔
واضع رہے کہ قائمہ کمیٹی کا یہ اجلاس بلوچستان کے سابق ایڈوکیٹ جنرل اور نیشنل پارٹی کے رکن سینٹرل کمیٹی ناظم الدین ایڈوکیٹ کی جانب سے سینیٹر کبیر محمد شہی کی توسط سے سینیٹ میں توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرنے کے بعد معاملہ کمیٹی کے سپرد کرنے کے بعد منعقد ہوا ہے۔
بدھ کے روز کمیٹی کے منعقدہ اجلاس میں نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماؤں سینیٹر کہدہ اکرم دشتی، سینیٹر کبیر محمد شہی اور ناظم الدین ایڈوکیٹ نے خصوصی شرکت کرتے ہوئے دو دہائی گزرنے کے باوجود میرانی ڈیم متاثرین کیساتھ انصاف نہ ہونے اور زیادتیوں پر کمیٹی کو مفصل بریفنگ دی۔
اس موقع پر پانی و بجلی کے وفاقی وزیر فیصل واوڈا بھی اجلاس میں موجود تھے، نیشنل پارٹی کے رہنماؤں کی جانب سے معاملہ پر بریفنگ اور طویل بحث و مباحثہ کے بعد کمیٹی نے اتفاق کیا کہ متاثرین کے جو نقصانات ہوئے ہیں انکا تخمینہ 2004 کی نرخ کے بجائے 2019 کی نرخ کے مطابق ادا کی جائیں جبکہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نقصانات کے نرخ کا پیمانہ ملک میں ڈالر کا رائج الوقت قیمت اور مہنگائی کے تناسب سے کیاجائے گا۔
کمیٹی نے بلوچستان کے چیف سیکریٹری، ایڈیشنل چیف سیکریٹری ترقیات اور سیکریٹری فنانس کو کمیٹی کے آئند ہ اجلاس منعقدہ 13 مئی 2019 کو ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا پابند بنایا، دریں اثناء کمیٹی نے میرانی ڈیم کی تعمیر کے وقت علاقے سے تعلق رکھنے 18 افراد جنہیں کلاس فورتھ کی حیثیت سے بھرتی کیا گیا تھا، بعد ازاں ڈیم کی تعمیرات مکمل ہونے کے بعد انہیں دوسرے صوبوں میں ٹرانسفر کیا گیا کو واپس تربت میں محکمہ کیسکو میں تعینات کرنے کا حکم بھی دیا۔