کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی نے ہزار گنجی خودکش حملے کیخلاف مذمتی قرار داد منظور کرتے ہوئے کہا ہے کہ سطحی طور پر فیصلے کرنے کی بجائے نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔
کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ پر جلدازجلد عملدرآمد کی ضرورت ہے منصوبے کو زیر بحث لایا جائے۔ واقعہ کوئٹہ شہر اور صوبے کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی مذموم سازش ہے جس کی یہ ایوان مذمت کرتا ہے۔
جمعرات کے روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیرصدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلا س میں ایچ ڈی پی کے قادر علی نائل نے مذمتی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ 12اپریل کو صبح آٹھ بجے کے قریب ہزار گنجی سبزی و فروٹ اڈہ مغربی بائی پاس پر غریب سبزی فروشوں کی گاڑیوں کو خودکش حملہ کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔
جس کے نتیجے میں دس بے گناہ نہتے غریب ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے سبزی فروشوں سمیت سیکورٹی پر مامور دو ایف سی اہلکار اور آٹھ بے گناہ شہری شہید ہوئے اس افسوسناک سانحہ میں تیس کے قریب بے گناہ شہری زخمی ہوئے بربریت کا یہ اندوہناک واقعہ کوئٹہ شہر اور صوبے کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی مذموم سازش ہے جس کی یہ ایوان نہ صرف پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے بلکہ شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے اور شہداء کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور ہمدردی کا اظہار بھی کرتا ہے۔
نیز ایوان اس عزم کااعادہ کرتا ہے کہ کوئٹہ شہر سمیت بلوچستان کو بدامنی میں دھکیلنے والے عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے تمام ممکنہ اقدامات کئے جائیں گے اور اپنی سیکورٹی اداروں کے ساتھ ہر ممکن تعاون کیا جائیگا۔قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری کمیونٹی کو انسانی آفت کا سامنا ہے میں نے اپنی آدھی زندگی لاشیں اٹھاتے ہوئے گزاری ہے سانحہ ہزار گنجی ہماری نسل کشی، معاشی اور سماجی قتل عام کا تسلسل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہزارہ کمیونٹی کو دو جیلوں میں مقید کرکے ہمارے کوئٹہ شہر کی مارکیٹوں، بازارو ں اور تعلیمی اداروں سمیت دیگر برادر اقوام کے ساتھ سماجی رشتے کو منقطع کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم صرف ہزارہ برادری کو تحفظ دینے کی بات نہیں کرتے کوئٹہ اور بلوچستان کے تمام لوگوں کو پرامن ماحول فراہم کیا جائے تاکہ ہم بھی ان کے ساتھ آزادانہ زندگی بسر کرتے ہوئے آزادانہ نقل و حمل کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر تمام سیاسی جماعتوں کا اتفاق ہوا ہے اس پر من و عن عملدرآمد کیا جائے انہوں نے کہا کہ گزشتہ پندرہ سالوں سے ہماری آواز اس ایوان میں نہیں سنی گئی امید ہے کہ موجودہ حکومت عملی اقدامات اٹھا کر نیشنل ایکشن پلان پر عملدآمد کو یقینی بنائے گی تاکہ ہم جیلوں سے نکل کر پرامن فضاء میں سانس لے سکیں دہشت گردی کے واقعات کے باوجود ہمارے حوصلے پست نہیں ہوئے بلکہ ہم نے پاکستان کو کئی افتخارات سے نوازا ہے اور یہی ہمارا مقصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ چودہ دنوں سے ہمارے حلقو ں میں پھل اور سبزیاں نہیں آئیں ہمیں کہا جارہا ہے کہ وہاں اپنے لئے مارکیٹ قائم کریں پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے پوائنٹ آف آرڈر پرسانحہ ہزار گنجی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور درجنوں لوگ زخمی ہوئے دہشت گرد ہمیشہ موقع دیکھتا ہے وہ جہاں کمزوری دیکھتا ہے۔
اس کا فائدہ اٹھاتا ہے کوئٹہ میں پہلے بھی اس طرح کے واقعات ہوئے واقعے میں ہزار قبیلے کا زیادہ نقصان ہوا وزیراعظم عمران خان بھی کوئٹہ آئے اور انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے افراد سے ملے اس طرح کے واقعات کے تدارک کے لئے اقدامات کی ضرورت ہے اور اس سلسلے میں کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ اہمیت کا حامل ہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ پر جلدازجلد عملدرآمد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری شنید میں آیا ہے کہ کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ پر جو کام ہورہا ہے وہ بہت زیادہ موثر نہیں ہے حالانکہ دنیا میں اب جدید نظام آگئے ہیں جن کی مدد سے جرائم میں ملوث مشتبہ افراد کی ہر جگہ نشاندہی ہوسکتی ہے۔
کوئٹہ سیف سٹی پراجیکٹ کی منظوری سے پہلے اسمبلی کو اعتماد میں لیا جائے اور اس حوالے سے ایک کمیٹی بنائی جائے جس میں ٹیکنیکل لوگ بھی لئے جائیں اور پارلیمانی جماعتوں کی بھی نمائندگی ہو اس منصوبے کو زیر بحث لایا جائے اور اسے ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس منصوبے پر بلوچستان اور بلوچستان کے لوگوں کے پیسے خرچ ہوں گے اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اس پر مشاورت کرے تاکہ آنے والے وقت میں ہزار گنجی جیسے واقعات نہ ہوں انہو ں نے متاثرہ خاندانوں کو معاوضوں کی ادائیگی اور زخمیوں کے علاج معالجے کی تمام سہولیات دینے کا بھی مطالبہ کیا۔
اختر حسین لانگو نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے ہی محسوس کررہے تھے اس لئے ہم نے گزشتہ اجلاس میں امن وامان کو زیر بحث لانے کی ریکوزیشن جمع کرائی مگر افسوس کہ چیئرپرسن کی جانب سے اس پر بحث کئے بغیر اجلاس کی کارروائی بلڈوز کی گئی ہمیں 20افراد کی لاشیں اٹھانے کے بعد آج ایک مرتبہ پھر امن وامان سے متعلق بحث کا خیال آیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ امن وامان سے متعلق قرار داد ایوان میں آتے ہی حکومتی اراکین کی تعداد ایوان میں نہ ہونے کے برابررہ چکی ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں سطحی فیصلے کرکے نواب اسلم رئیسانی کی حکومت کو برطرف کرتے ہوئے صوبے میں گورنر راج لگایا گیا تاکہ متاثرہ افراد کے غم و غصے کو کم کیا جاسکے اور پھر گورنر راج کے دوران بھی دہشت گردی کا اسی نوعیت کا واقعہ رونما ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ سطحی طور پر فیصلے کرنے کی بجائے ہم بدامنی کی جڑوں تک پہنچیں اور ان کا خاتمہ کریں۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ جس تسلسل سے دہشت گردی کے واقعات پیش آرہے ہیں ان کے حوالے سے بہت عرصے سے خدشات کا اظہار کیا جارہا تھا۔
پہلے خیبر پشتونخوا میں مسلسل واقعات میں ہزاروں افراد شہید ہوئے پھر وہاں سے یہ سلسلہ صوبے کے پشتون علاقوں میں منتقل ہوا چمن میں پے درپے واقعات ہوئے گزشتہ روز بھی پولیو ورکرز کو نشانہ بنایا بدقسمتی سے انہیں کوئی سیکورٹی بھی فراہم نہیں کی گئی تھی اس سے پہلے ہزار گنجی اور اورماڑہ میں کوسٹل ہائی وے پر دہشت گردی کے واقعات ہوئے جبکہ اس سے پہلے پشین، قلعہ سیف اللہ، لورالائی اور لال کٹائی میں دہشت گردی کے بہت بڑے واقعات ہوچکے ہیں۔
ضرورت اس بات کی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے نیشنل ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کیا جائے انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں پرامن حالات میں عوام زندگی بسر کریں۔
اس موقع پر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے ڈپٹی سپیکر کی توجہ اس جانب مبذول کرائی کہ سانحہ ہزار گنجی کے حوالے سے ہی دو تحاریک التواء بحث کے لئے جب ایوان پہلے ہی منظور کرچکا ہے تو ہونا یہ چاہئے تھا کہ اس قرار دادپر بھی اسی روز بحث کی جاتی اس وقت ایوان میں ارکان کی تعداد بھی انتہائی کم ہے اس موقع پر سپیکر نے ایوان کی رائے سے مذمتی قرار داد کو ترامیم کے ساتھ ایوان کی مشترکہ قرار داد کے طو رپر منظور کرنے کی رولنگ دی جس کے بعد اجلاس ہفتہ کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیاگیا۔