|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2019

خضدار:  نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر و سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ،مرکزی رہنماء سینیٹر میر طاہر بزنجو سابق صوبائی وزیر سردار محمد اسلم بزنجو اور مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل خیر جان بلوچ نے کہا ہے کہ ملک کو ون یونٹ اور صدارتی نظام کی طرف لے جایا جا رہا ہے،اٹھاویں ترمیم کیخلاف سازشیں ہو رہی ہیں،این ایف سی ایوراڈ پر بھی ڈاکہ ڈالنے کی کوششں ہو رہی ہے،18ویں ترمیم کو ختم کرنے کے بجائے صوبوں کو مزید حقوق دئیے جائیں،2018 ء کے انتخابات متنازعہ اور دھاندلی سے بھر پور تھے۔

نیشنل پارٹی کو غیر جمہوری قوتوں نے جمہوریت کی حمایت کی سزا دے دی گئی،جبکہ غیر جمہوری قوتوں کے اشاروں پر مسلم لیگ کی حکومت ختم کرنے میں حصہ دار بننے والوں کو نشستوں سے نوازا گیا،مصنوعی طاقت پر بننے والی صوبائی حکومت نا کام ہو چکی ہے بلوچستان کے لوگ سیاسی اعتبار سے ایک باپ اور بابا ء کو مانتے ہین وہ ہے بابائے بلوچستان اور اس کا نظریہ،حالیہ واقعات کے بعد یہ خدشہ پیدا ہوا ہے کہ نیشنل پارٹی کی حکومت نے عوام کو جو امن دیا تھا حالات دوبارہ بد امنی کی طرف بڑھ ر ہے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی تحصیل نال کے تقریب حلف برداری کے حوالے سے منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا جلسہ عام سے،نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماوں سردار زادہ میر شاہ میر بزنجو،محمد آصف جمالدینی،عبدالحمید ایڈووکیٹ، امین دوست بلوچ،میر ولید بزنجو،میر عبدالرحیم کرد،حاجی احمد نواز بلوچ،میر دیدگ بزنجو،خدا بخش بلوچ،میر طیب بزنجو،و بی ایس او کے مرکزی رہنماء نادر بلوچ،حنیف بلوچ،حاتم بلوچ،اور دیگر نے خطاب کیا۔

قبل ازیں نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب نیشنل پارٹی کو وزارت اعلیٰ ملی اس وقت بلوچستان کے حالات انتہائی خراب تھے خضدار اور تربت میں ڈپٹی کمشنر صاحبان اپنے دفاتر میں نہیں بیٹھ سکتے تھے روزانہ لاشیں گرتی تھیں۔

آغواء برائے تاوان منافع بخش کاروبار بن گیا تھا ہماری حکمت عملی،فورسز کی جرائت و بہادری اور منتخب عوامی نمائندوں کی کاوشوں کی وجہ سے ہم نے بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنا دیا بلوچستان کے وسائل کی بھر پور حفاظت کی، ریکوڈیک کے حوالے سے ہمیں اربوں روپے کی پیشکش ہوئی مگر یہ نیشنل پارٹی کی قیادت و اتحادی حکومت تھی کہ ہم نے ان پیشکشوں کو ٹھکرا کر بلوچستان کے وسائل کا تحفظ کیا۔

سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی واضح کرتی ہے کہ ہم 18 ویں ترمیم کا ہر صورت دفاع کرئینگے کیونکہ اس ترمیم میں ہماری جدو جہد بھی شامل ہے ہونا تو یہ چائیے تھا کہ صوبوں و قوموں کو مزید اختیار ات دئیے جاتے مگر افسوس مزید اختیارات دینے کے بجائے صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی حکمت عملی طے کی جا رہی ہے این ایف سی ایوارڈ کو واپس لینے جیسے اقدامات صوبے اور وفاقی کے درمیان دوریاں پیدا کر سکتی ہیں۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کا کہنا تھا کہ نیشنل پارٹی نے کبھی بڑ ی بڑی باتوں اور خوش نماء نعروں سے نوجوانوں کو نہیں ورغلایا ہم بلوچ قوم کی قومی تشخص ان کے ساحل و وسائل کی دفاع اور پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے والی جماعت ہے اور ہماری جماعت شہیدوں کی جماعت ہے۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچ قوم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچی بولنے والے ہوں یا براہوئی بولنے والے بلوچ قوم کے فرزند اپنی پوری توجہ حصول علم کی جانب مبذول کریں نیشنل پارٹی نے ان کے لئے یونیورسٹیان،میڈیکل کالجیز اور دیگر تعلیمی اداروں کی جال بچھا دی ہے۔

جلسہ عام سے نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر میر طاہر بزنجو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی ایک جمہوری پارٹی ہے ہماری سیاست صوبوں اور وفاق کے درمیان وسائل کا منصفانہ تقسیم اور 18 ویں ترمیم کا دفاع ہمار ی سیاسی منشور کا حصہ ہے اور اسی کے لئے ہم جدو جہد کر رہے ہیں۔

طاہر بزنجو کا کہنا تھا کہ 2018 ء کے انتخابات تاریخ کے سیاہ ترین،متنازعہ اور دھاندلی سے بھر پور انتخابات تھے ان انتخابات میں عوام نے نیشنل پارٹی کا ساتھ دیا مگر غیر جمہوری قوتوں نے اس بنا پرنیشنل پارٹی کو سزا دی کہ ہم نے مسلم لیگ کی حکومت ختم کروانے میں غیر جمہوری قوتوں کا ساتھ نہیں دیا اور اسی طرح اس وقت غیر جمہوری قوتوں کا ساتھ دینے والی پار ٹی کو ان غیر جمہوری قوتوں نے متعدد نشستوں سے نوازا چھ نقاط بنیادی طور پر ایک ڈرامہ ہے۔