|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2019

کہتے ہیں صبر کا پھل میٹھا ہوتا ہے، ہم 72 سالوں سے صرف صبر ہی کر رہے ہیں. تبدیلی کا نعرہ سن کر پوری قوم نے دل ہی دل میں عمران کو نیا پاکستان کا مطلب پیرس کی طرح بناتے دیکھا. جب سورج نکلے گا تو دنیا چمکے گی۔ اسی اْمید کو لیکر عام عوام نے انتخابات میں بھرپور حصہ لیا اور نتیجے میں وہ لوگ سامنے آنے لگے جن کی حکومتیں گزشتہ دور میں جمہوریت کی پامالی میں مصروف تھیں. عمران خان سے اْمیدیں لگائے ہْوئے تھے کہ تبدیلی کا نعرہ لگا رہے ضرور تبدیلی کو ترجیح دیں گے مگر افسوس.. تبدیلی تو آئی کیوں نہیں ہے۔

تمام وزراء کی وزارتوں کو تبدیل کرنا بھی ایک قسم کی تبدیلی ہی تو ہے ابھی 8 ماہ ہوئے ہیں اور وفاقی کابینہ کے وزراء تبدیلی کی زد میں آگئے۔ وزیراعظم سے اپنے مطالبات پورے کروانے سردار اختر، عمران سے ملے اور چھ نکات پیش کیے جن پر عمل درآمد کرنے کا وعدہ عمران خان نے کیا لیکن یہ بھی محض ایک وعدہ ہی رہ گیا جام کمال کی کابینہ کے وزراء آپس میں اختلافات کا شکار ہیں. تو امید اب کن سے کریں؟ جام کمال اور صوبائی اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کے درمیان تنازعہ پارٹی اور حکومت کے لئے خطرہ بنتا جا رہا ہے۔

بلوچستان میں بھی وفاقی وزراء کی طرح وزارتوں میں تبدیلی کا آغاز کیا جا چکا ہے. بہت جلد تبدیلی کا نعرہ یہاں سے بھی بلند ہوگا. بلوچستان میں آسامیوں پر تو پابندی عائد ہے جو ہر اشتہار کی اشاعت کے بعد منسوخی کو ساتھ لاتی ہے. ہماری اُمیدیں اب محض خواب ہیں جن پر پورا اترنا نا ممکن ہو چکا. مبارک ہو وزیراعظم عمران 20 سال کے بعد نیا پاکستان۔