|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2019

خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد سابق وزیراعلیٰ بلوچستان رکن ِ قومی اسمبلی سرداراختر جان مینگل نے کہاہے کہ اس ملک کو فلاحی ریاست بنانے کے لئے آج تک سنجیدگی سے کوششیں نہیں کی گئی اور نہ ہی عوام کی خوشحالی کے لئے سوچا گیا یہی وجہ ہے کہ آج بلوچستان کے لوگ زندگی کی جس کرب اور کٹھن دور سے گزررہے ہیں وہ حالت بیان کرنے کے قابل بھی نہیں، حکمران دعویٰ کرررہے ہیں۔

چاند پر جانے کے، لیکن ادھر عوام کو اسپرو اور پیناڈول تک کی گولی تک میسر نہیں،عوام کو طبی سہولیات فراہمی کی بجائے آج بھی انہیں تعویذ اور دم کے سہارے چھوڑے دیا گیاہے۔ عوام کو زندگی کی بنیادی سہولت تک میسر نہیں ہے۔

حکمرانوں نے بلوچستان کو کرایہ کا مکان سمجھ بیٹھے ہیں معلوم نہیں ان میں بلوچستان کے عوام کو انسان سمجھنے کا اعتبار کب آئیگا،بلوچستان گلستان کی مانند ہے تاہم اس کی مثال ایسا ہے کہ گھر کو آگ لگی گھر کی چراغ سے ہمیشہ اپنے ہی لوگوں نے اس صوبے پر ہاتھ صاف کیا، بلوچستان کے عوام کی بدحالی دکھ و درد یہاں کے رہنے والے بہتر سمجھ سکتے ہیں،حکمرانوں کو اپنا رویہ تبدیل کرنا ہوگا ملکی وسائل منصفانہ انداز میں تقسیم کرنے ہونگے۔

جب کہ بلوچستان کے ڈاکٹرز اور دیگر شعبوں کے ماہر ملازمین کو صوبے کے عوام کی خدمت کے لئے آگے آنا ہوگا، خدمت سے کنارہ کشی اور کوئٹہ سے باہر کے اضلاع میں جانے اپنے آپ کو پیچھے رکھنا صوبے کی تعمیر و ترقی میں بڑی رکاوٹ ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ضلع خضدار میں قائم مرکزی ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے دورے کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا۔

اس سے قبل بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر جان مینگل کو ٹیچنگ ہسپتال خضدار کا دورہ کرایا گیا،انہوں نے مختلف وارڈ ز، ایکسرے روم، آپریشن تھیٹر، اور لیبر روم کا معائنہ کیا۔ رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری بھی ان کے ہمراہ تھے۔

ڈی ایچ او ڈاکٹر سومار خان، سرجن بشیراحمد، ڈاکٹر نذیر احمد پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن خضدار کے صدرمحمد اسماعیل زہری نے انہیں ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے مسائل، ضرورتوں کے بارے میں مفصل بریفنگ دی،اور بتایا کہ گہ ڈاکٹر اسپیشلسٹ و دیگر اسٹاف کی 65آسامیاں خالی ہیں، جب کہ ہسپتال کے حجم کے حساب سے ادویات کی کمی ہے۔

اس موقع پر ایم پی اے میر یونس عزیز زہری نے بھی خطاب کیا۔بی این پی کے مرکزی رہنماء ساجد ترین ایڈوکیٹ، سابق صوبائی وزیر صحت وڈیر عبدالخالق موسیانی،بی این پی کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری لعل جان بلوچ، بی این پی خضدار کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عزیز بلوچ، بی این پی تحصیل خضدار کے صدر حاجی محمد اقبال لانگو،حافظ حمید اللہ، حاجی احمد بلوچ، وائس پرنسپل جھالاوان میڈیکل کالج خضدار ڈاکٹر عالم سجاد کرد بھی اس دورے میں بی این پی کے قائد کے ہمراہ تھے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے لئے الگ فیڈر بنانے کے لئے اپنے فنڈز سے 50لاکھ روپے دینے اور ایکسرے روم کے لئے ساڑھے تین لاکھ روپے کی لاگت سے اسٹیپ لائزر اپنی جیب سے فراہم کرنے کا اعلان کردیا۔ اور ٹیچنگ ہسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ تمام مسائل تحریری شکل میں دیں، سردار اختر جان مینگل نے بتایاکہ انہوں نے سی اینڈ ڈبلیو کو ہدایت کی ہے کہ وہ خضدار کے ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے بارے میں پی سی ون تیار کردیں جسے وفاق سے منظور کروا کر یہاں مذید وارڈز و عمارتیں تعمیر کیئے جائیں اور سہولیات فراہم کیئے جائیں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے خطا ب کرتے ہوئے کہاکہ وفاق بلوچستان کے ساتھ معاندانہ رویہ ترک کرکے یہاں کے عوام کو زندگی کی سہولیات کی فراہم کے لئے اقدامات کرے ہم کئی دہائیوں سے یہ بات کررہے ہیں کہ وسائل کا منصفانہ تقسیم نہیں ہورہی ہے، بلوچستان میں صحت، تعلیم، پینے کے صاف پانی اور سڑکوں کی سہولیات میسر نہیں ہیں، آج بھی بلوچستان کے لوگ غربت، بدحالی کی زندگی گزار رہے ہیں۔

حکمرانوں نے کبھی بھی بلوچستان کے عوام کے اس حق پر سنجیدگی سے غور نہیں کیا اور نہ ہی انہیں زندگی کی سہولیات کی فراہمی کے لئے کوئی قدم اٹھایا، آج ہم دیکھ رہے ہیں لوگوں کو طبی سہولیات کی فراہمی کی بجائے تعویذ اور دم پر کے سہارے چھوڑ دیا گیا ہے۔

بی این پی کے قائد سردار اخترجان مینگل نے کہاکہ خضدار میر احلقہ انتخاب ہے اور میں اسے اپنا گھر سمجھتا ہوں اورخضدار سمیت پورے بلوچستان کے عوام کی نمائندگی کرکے یہاں کے بنیادی مسائل کے لئے آواز بلند کرونگا اور اقدامات بھی انہوں نے کہاکہ ڈاکٹرز سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے سرکاری ملازمین کو یہ بات کہوں گا کہ وہ اپنی ذمہ داری احسن انداز میں نبھائیں اور اپنے عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں،جب تک اس علاقہ و ضلع کو اپنا گھر سمجھ کر خدمت نہیں کی جائیگی۔

اس وقت تک عوام کی حالت نہیں بدل سکتی ہے، اس کے لئے سب کو ذمہ داری نبہانی ہوگی، بد قسمتی سے یہاں رویے اس طرح بنے ہیں کہ کوئٹہ سے باہر ڈاکٹرز یا دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد ملازمت کرنے کے لئے آمادہ نہیں ہوتے ہیں، جو مناسب رویہ نہیں ہے۔

ڈاکٹر ز ٹیکنیکل شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد اس صوبے کے عوام کی خدمت کے لئے اپنے آپ کو پیش کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ ڈاکٹر ز اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے تمام ذمہ داران کا کردار قابل فخر ہے کہ جنہوں نے شورش زدہ حالات میں یہاں ثابت قدم رہے اور یہاں کے عوام کی خدمت کی۔

بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے کہاکہ میری کوشش ہوگی کہ ضلع خضدار کے ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے بنیادی مسائل حل کروں اور یہاں جو ضرورتیں ہیں وہ پوری کروں اس کے لئے میر ی کوششیں اور اقدامات ہسپتال انتظامیہ کے ساتھ شامل ِ حال ہونگی۔ایم پی اے میر یونس عزیز زہری نے کہاکہ صوبائی حکومت کے سامنے ضلع خضدار کے ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے مسائل ضرور رکھیں گے، تاکہ اس ہسپتال کی جانب زیادہ متوجہ ہو، ادویات و دیگر ضروریات کے لئے فوری اقدامات کیئے جائیں۔