کوئٹہ: بلوچ نیشنل فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں رہائشی و سول آبادیوں پر فورسز کی جانب سے بمباری و سرچ آپریشن کو بلوچ نسل کْشی کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1948 ء سے جاری اس آپریشن میں ایک بار پھر تیزی لائی گئی ہے آج بلوچستان کے کئی علاقوں میں فضائی بمباری کے دوران عام بلوچ شہید کردیا گیا اور کئی کو اغواء کرکے نا معلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ مشکے میں فضائی بمباری سے گجّلی کے رہائشی ستّر سالہ محمد بخش شہید ، زْنگ کے رہائشی امام بخش کی بیوی پچپن سالہ شہید ہوئے دو سالہ بچّی و خواتین سمیت کئی افراد زخمی ہوئے جبکہ ایک علاقے سے ایک چودہ سالہ لڑکے کو اغواء کر کے لے گئے۔ کوئٹہ نیو کاہان میں درجنوں افراد کو اغواء کرکے نام معلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے ، اسی طرح پنجگور میں بھی عام آبادی کو نشانہ بنانے کی اطلاعات ہیں بی این ایف ان واقعات کی سخت مذمت کرتی ہے ریاست عام آبادیوں پر بمباری کے ساتھ ساتھ پر امن جد و جہد کرنے والی بی ایس او کے بھوک ہڑتالی کیمپ پر آنسو گیس کی شیلنگ بھی بلوچ قوم کو زیر و مزید غلام رکھنے کی کوشش ہے۔بی این ایف کے مرکزی ترجمان ترجمان نے کہا کہ فورسز نے پیر کے روز درجن بھر گن شپ جنگی جہازوں کے ذریعے مشکے کے کئی علاقوں گجلی،میہی ،زنگ اوربمبکان و گردو نواح کی سول آبادیوں پر بمباری کی اور فوج کے ترجمان اور نام نہاد حکومت کے ترجمان نے مزاحمت کاروں کے کیمپوں پر حملوں کا دعوی کیا۔اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے ادارے ستر سالہ محمد بخش اور ۵۵ سالہ خاتون کی شہادت کا نوٹس لیں جبکہ پیر کے حملوں میں کئی شیر خوار بچے اور خواتین بھی زخمی ہوئے ہیں بلوچستان پر جاری ریاستی ظلم اور سول آبادیوں پر بمباری اور فورسز کا اپنی بمباریوں دہشت گردیوں کو جواز پیش کرنے کے لیے جھوٹ پر مبنی بیانات روز کا معمول بن چکا ہے ترجمان نے کہا کہ آج پولیس و خفیہ اداروں نے بی ایس او آزاد کے پرامن احتجاجی بھوک ہڑتال کیمپ پر کراچی جیسے بڑے شہر اور پریس کلب کے سامنے حملہ کیا اس سے اسٹیبلشمنٹ کی انسان و بلوچ کش پالسیاں دنیا کے سامنے عیاں ہیں۔بی این ایف ریاستی بربریت اور بلوچ نسل کشی کے خلاف سخت سے سخت اجتجاج کے تمام پرامن سلسلوں کو بروئے کار لائے گا۔عالمی انسانی حقوق کے اداروں اور اقوام متحدہ کی بلوچ قوم کی نسل کشی پر خاموشی بلوچستان میں ایک سنگین صورتحال کو جنم دے رہی ہے۔