|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2014

کراچی (ظفراحمدخان) سندھ ہائی کورٹ میں سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف نے ای سی ایل سے نام خارج کرنے سے متعلق درخواست پر وفاقی حکومت کے کمنٹس کا جواب الجواب جمع کرادیا ہے ۔اپنے اٹارنی بریگیڈیئر (ر)اخترصامن کی جانب سے بیرسٹر فروغ نسیم کے توسط سے جمع کرائے گئے جواب الجواب میں میں سابق صدر پرویز مشرف نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پرمقدمات قائم کئے گئے ہیں۔ وفاق کایہ موقف غلط ہے کہ درخواست گزار ای سی ایل سے متعلق ریلیف کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع نہیں کرسکتا،حقیقت یہ ہے کہ اس حوالے سے سپریم کورٹ کا حکم فی الوقت برقرار نہیں اسلئے ہائیکورٹ بھی حکم کی تشریح کرسکتی ہے،پرویز مشرف نے موقف اختیار کیا ہے کہ ان پر غداری کا الزام بھی درست نہیں ،اگر آئین کی دفعہ6پر اس کی روح کے مطابق عمل کیا جائے تو اسے آئین کی دفعہ12(2)کے ساتھ پڑھا جائے اور 1956سے اب تک آئین توڑنے اور اس میں معاونت کرنے والے پرشخص پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے 3نومبر2007کو وزیراعظم اور کابینہ کی مشاورت سے ایمرجنسی نافذکی تھی اور قومی اسمبلی نے 7نومبر2007کو ایک قرارداد کے ذریعے ایمرجنسی کے نفاذ کی بھی منظوری دی تھی،پرویز مشرف نے موقف اختیار کیاہے کہ حکومت مذموم مقاصد کیلئے ہر صورت میں درخواست گزرا کوسزا دلوانا چاہتی ہے، پرویز مشرف نے مزید موقف اختیار کیا ہے کہ درخواست گزار کا دورحکومت پاکستان کی خوشحالی اور ملک کے تابناک مستقبل کا نوید تھا، ان کی قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ارکان پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلیوں نے انہیں بھاری اکثریت سے 6 اکتوبر 2007ء کوصدر مملکت منتخب کیا ،جواب الجواب میں پرویز مشرف نے مزید موقف اختیارکیا ہے کہ خصوصی عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں ایک مخصوص مدت کے لیے شامل کرایا تھا جس کی میعاد 31 مارچ 2014 ء کو ختم ہو گئی تھی ، پرویز مشرف عدالتوں کا سامنا کر رہے ہیں سپریم کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں درخواست گزار اور ان کے وکلاء باقاعدگی سے مقدمات کی پیروی کر رہے ہیں ، درخواست گزار نے اپنی بیماری کے حوالے سے بتایا ہے کہ انہیں ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف ہے اور ان کے معالجوں نے آپریشن کا مشورہ دیا ہے اس آپریشن کیلئے بیرون ملک جانا ضروری ہے،اس حوالے سے وہ یورپ،امریکا یا دبئی جانا چاہتے ہیں،واضح رہے کہ جنرل(ر)پرویز مشرف نے اپنی آئینی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ وہ 2008میں لیکچرز دینے اور اپنی علیل والدہ سے ملاقات اور ان کے علاج کے سلسلے میں بیرون ملک گئے تھے ان کی غیرموجودگی میں ان کے خلاف بے نظیر بھٹوکے قتل،نواب اکبر بگٹی کے قتل،لال مسجد واقعہ اورججوں کو محبوس رکھنے کے مقدمات درج کئے گئے جو جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔درخواست گزار نے تمام مقدمات میں عدالت سے ضمانت حاصل کی،جنرل(ر)پرویز مشرف نے کہا ہے کہ ان کیخلاف آئین کی دفعہ6کے تحت مقدمہ چلانے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت کے موقع پر وزارت داخلہ اور ایف آئی اے نے 5اپریل2013کو درخواست گزار کانام ای سی ایل میں شامل کردیا،عدالت عظمیٰ نے8اپریل2013کو اپنے عبوری حکم میں ہدایت کی تھی کہ اگردرخواست گزرا کانام ای سی ایل میں شامل نہیں تو شامل کردیا جائے مگر عدالت عظمیٰ نے 3جولائی2013کے اپنے حتمی حکم میں عبوری حکم کو ختم کردیا تھامگر وزارت داخلہ نے درخواست گزار کانام ای سی ایل سے خارج نہیں کیا جس پر درخواست گزار نے 29مارچ2013کے حکم پر نظرثانی کیلئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس حکم میں فاضل عدالت نے قراردیا تھا کہ درخواست گزار ماتحت عدالت کی اجازت کے بغیر بیرون ملک سفر نہیں کرسکتا،نظرثانی کی درخواست پرسندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے قراردیا تھا کہ 29مارچ2013کا حکم 21دن کیلئے تھا اور مقررہ مدت کے بعد یہ پابندی ختم ہوگئی تھی۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ درخواست گزار کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا وزارت داخلہ کا 5اپریل2013کا حکم غیرقانونی قراردیاجائے،درخواست کے حتمی فیصلہ تک وزارت داخلہ کا حکم معطل کیا جائے اور مدعا علیہان کو حکم دیا جائے کہ جنرل(ر)پرویز مشرف کی نقل و حرکت اور بیرون ملک جانے میں رکاوٹ نہ ڈالیں،درخواست کی سماعت 7مئی کو ہوگی۔