تربت : نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹرکہدہ اکرم دشتی نے کہاہے کہ جب تک بلوچستان کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں 10نشستوں کا اضافہ نہیں کیاجائے گا،فاٹا سے متعلق بل کو سینیٹ میں منظورہونے نہیں دیں گے، بلوچستان میں قومی اسمبلی کی ہرنشست24ہزارمربع کلومیٹر رقبہ پر محیط ہے جبکہ دیگر صوبوں میں 1ہزارسے2000مربع کلومیٹر پرقومی اسمبلی کی ایک نشست ہے۔
فاٹا اصلاحات بل کے بعد فاٹا میں 4لاکھ کی آبادی پر قومی اسمبلی کی ایک نشست مقرر کی گئی ہے جبکہ بلوچستان میں قومی اسمبلی کی نشست8لاکھ کی آبادی پر رکھی گئی ہے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کے ضلعی دفترمیں صحافیوں سے ملاقات کے دوران کیا اس موقع پر ضلعی صدرمحمدجان دشتی، گلزاردوست ودیگر رہنما بھی موجودتھے، سینیٹرکہدہ محمد اکرم دشتی نے کہاکہ موجودہ حکومت انتہائی ناکام ہوچکی ہے مالی حالات انتہائی خراب ہیں۔
آسمان کو چھوتی مہنگائی، ڈالر کی روزافزوں اونچی اڑاں،سرمایہ کاری کے فقدان اور زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی اور برآمدات نہ ہونے کے باعث قوم تشویش میں مبتلاہے، عیدکے بعدا پوزیشن نے حکومت کوٹف ٹائم دینے کافیصلہ کرلیاہے، حکومت ہرشعبہ میں انتہائی ناکام ہے۔
حکومت پارلیمنٹ میں کوئی اچھی قانون سازی کرنے میں بھی ناکام ہے، مسلم لیگ (ن) اورپی پی کو کیسز کے ذریعے تنگ کرنے کے سہارے موجودہ حکومت قائم ہے،جو لوگ اس حکومت کولائے ہیں یہ ان کی بھی توقعات پرپورا نہیں اترپارہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ حکومت نے قومی اسمبلی میں فاٹا سے متعلق بل پاس کرلیاہے جس کے تحت فاٹا کی پسماندگی کے باعث وہاں کی قومی اسمبلی کی سیٹیں دوگنی کردی گئی ہیں فاٹا سے زیادہ بلوچستان پسماندہ ہے۔
یہاں پر 24ہزار مربع کلومیٹر اور 8لاکھ آبادی پر قومی اسمبلی ایک نشست ہے جبکہ فاٹا اصلاحات کے بعد وہاں 4لاکھ آبادی پر ایک سیٹ رکھی گئی ہے جبکہ اس بل کی منظوری کے بعد صوبوں کے وسائل کاکچھ حصہ بھی فاٹا کو دیاجائے گا جوہمیں منظورنہیں، بلوچستان خودپسماندہ اور غربت زدہ ہے۔
بلوچستان کے وسائل پرکٹ لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی،انہوں نے کہاکہ سینیٹ میں اس بل کو پاس ہونے نہیں دیاجائے گاجب تک بلوچستان کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں 10سیٹوں کا اضافہ نہیں کیاجاتا، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کی قومی اسمبلی میں نشستوں میں اضافہ اور بلوچستان کی پسماندگی دورکرنے کیلئے خصوصی پیکیج کی منظوری دی جائے۔