|

وقتِ اشاعت :   May 9 – 2014

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان کے ضلع جھل مگسی میں دو مختلف مقامات پر بچوں کی لڑائی کے نتیجے میں ہونے والے مسلح تصادم کے واقعات میں دو بچوں اور دو خواتین سمیت تیرہ افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے، علاقے میں لیویز کی بھاری پہنچنے کے باوجود صورتحال کشیدہ ہے ۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق ضلع جھل مگسی سے پانچ کلو میٹر دور نگور کے مقام پر پیچوہا اور سولنگی قبائل کے دو گروہوں میں بچوں کی لڑائی کے بعد بڑے بھی کود پڑے۔ بات مسلح تصادم تک پہنچی جس کے دوران دونوں اطراف سے خود کار ہتھیاروں کا آزادانہ استعمال کیا گیا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں دونوں اطراف سے ہلاکتیں ہوئیں۔ لیویز کے مطابق مطابق واقعہ میں گیارہ افراد جاں بحق اوردو افراد، محمد طلحہ اور،گل حسنزخمی ہوئے ہیں۔جاں بحق افراد کی شناخت ایک گروپ کے لیلیٰ خاتون، نواب خاتون، عبدالحق، فضل الحق، فیض محمد، اللہ رکھیہ ، عارف خان، غازی خان جبکہ دوسرے گروپ کے ذوالفقار ، محمد وارث اورمحمد اکبر کے ناموں سے ہوئی ہے ۔ جاں بحق افراد میں دو خواتین کے علاوہ دو بچے بھی شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنر جھل مگسی طارق الرحمان نے ٹیلی فون پر بتایا کہ دونوں قبائل کے افراد غریب لوگ ہیں اور جھونپڑیوں میں رہتے تھے ۔ دریں اثناء ضلع جھل مگسی سے 80کلو میٹر دور تحصیل گنداواہ کے علاقے گدا گارا میں بچوں کی جانب سے بکری کے دودھ دھونے کے تنازعہ پر راہب ولد دھنی بخش مگسی اور ثمن علی ولد غلام فرید ابڑو کے درمیان جھگڑا ہوا جس کے بعد دونوں نے شدید فائرنگ کرکے ایک دوسرے کو زخمی کردیا ۔ دونوں افراد بعد ازاں دم توڑ گئے۔