کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردر اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ جام کمال کی تیسری نسل حکومت میں ہے ان کو کبھی حزب اختلاف کی ہوا تک نہیں لگی ان کے صندوق کو کھول کر دیکھا جائے تو جنتی حکومتیں تھیں ان سب کے جھنڈے پڑے نظر آئیں گے۔
جام کمال گزشتہ حکومتوں کو مورد الزام ٹھہراتے ہیں بتایا جائے کہ گزشتہ حکومتوں میں سے کون سی حکومت تھی جس میں وہ یا ان کے خاندان کے لوگ شامل نہیں تھے۔ وفاقی حکومت چھ نکات پر عملدرآمد نہیں کرسکتی تو انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں اگر حکومت ہمیں ساتھ لیکر چلنا چاہتی ہے تو ان نکات پر عملدرآمد کرنا ہوگا ورنہ بی این پی کے راستے الگ ہونگے۔
بلوچستان کے مسائل 70سال پرانے ہیں ہم نے بلوچستان کے مسئلے کے حل کا راستے دکھا یا ہے ان خیالات کااظہار انہوں نے نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کیا سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ دس ماہ گزر گئے وفاقی حکومت نے چھ نکات پر عملدرآمد کیلئے اب تک کوئی اقدامات نہیں اٹھا ئے اور جو کمیٹی ان نکات کیلئے بنائی گئی ہے۔
ان کا اب تک کوئی اجلاس نہیں ہوا ہے جنہوں نے دستخط کی ہے وہ صاحب اقتدار ہیں اور اچھے پوسٹوں پر ہیں ہمیں وزارتوں کے آفرز ہوئی تھیں لیکن اس سے مسئلے حل نہیں ہوتے اگر معاہدہ پورا نہیں کرسکتے تو وفاقی حکومت اپنے بے حسی کااظہار کر دیتی اور یہ پہلے بتا دیتے تھے کہ ہم بے بس ہیں اور ہمارے پاس ان مسائل کو حل کرنے کیلئے کوئی اختیار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم اقتدار کے بھوکے ہوتے تو ہمیں وفاق میں اچھے مراعات ملتے لیکن ہم نے ان مراعات کو ٹھکرا یا اور عوام کے حقوق اور صوبے کے سائل وساحل پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے اگر وفاقی حکومت بی این پی کے چھ نکات پر عملدرآمد نہیں کرسکتی تو ہمیں صاف بتا یا جائے اگر نکات پر عملدرآمد نہیں کرتے تو ہم اپنے لوگوں کو کیا جواز دینگے بجٹ میں ووٹ دینے کا ہمیں بتا یا جائے کہ نو ماہ میں کتنے لوگ بازیاب ہوئے اور چھ فیصد کوٹے پر کتنا عملدرآمد ہوا اور وفاقی پی ایس ڈی پی نے بلوچستان کیلئے فنڈز مختص کئے گئے ہیں ان سوالوں کے جوابات حکومت کے پاس نہیں ہے تو پھر ہمیں مجبوراً دوسرا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔
وزیر اعظم نے ملاقات میں صرف تسلیاں دی ہیں اور یہ تسلیاں ہمیں 70سال سے دے رہی ہیں لیکن عملدرآمد کچھ نہیں ہوا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے دور میں کونسے بلوچستان میں دودھ کی نہریں بہاد دی گئیں ہیں چھ نکات پر کمیٹی بنائی ہے لیکن اب تک ان کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا انہوں نے کہا کہ بی این پی اپنے وعدوں کی پاسداری کرتی ہیں مگر وفاقی حکومت اپنے وعدوں پر پاسداری کرنے کی بجائے صرف اور صرف وقت ضائع کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت ہمارے مسائل اور چھ نکات پر عملدرآمد کرے گی تو حکومت کا ساتھ دینگے اگر ایسا نہیں تھا تو پھر ہمیں اپنا راستہ کا پتہ ہے انہوں نے کہا کہ حکومت نے ان معاملات پر کمزور ی دکھا ئی ہے بی این پی سمجھتی ہے کہ اگر حکومت غلط کام کرے یا اپوزیشن ہم اس کے خلاف ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل 70سال پرانے ہیں ہم نے بلوچستان کے مسئلے کے حل کا راستے دکھا یا ہے۔