|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2019

مستونگ : گورنمنٹ گرلز ہائی سکول شمس آباد میں پراسرار وائرس سے متاثر ہ طالبات کے والدین اور ورثاء میر عبدالسلام سمالانی عبد القدوس رند خورشید احمد رند منیر احمد طارق رند اعجاز رند عبد المالک خالد رند سعید احمد سمالانی جمیل رند نہال خان لہڑی نصیر لہڑی حمید لہڑی رمضان لہڑی محمدجان رند اسد رند افضل لہڑی میر آحمد بنگلزئی نثار آحمد مدثر آحمد قلندرانی و دیگر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ گرلز ہائی سکول کلی شمس آباد میں پر اسرار وائرس پھیلنے کے واقعہ کو کئی روز گزرنے کے باوجود وائرس سے متاثرہ ہمارے بچیاں صحت مند ہونے کے بجائے دن بہ دن انکی حالت تشویشناک ہوتی جارہی ہے۔

16 طالبات گزشتہ 4 روز سے شہید نواب غوث بخش رئیسانی ہسپتال میں بے یارومددگار پڑی ہے ان کا کوئی پرسان حال نہیں نہ ڈاکٹرز ان کی علاج پر کوئی توجہ نہیں دے رہے ہیں اعلٰی حکام صورتحال کا فوری نوٹس لیں انھوں نے کہا کہ حال ہی میں مستونگ شہر سے متصل گرلز ہائی اسکولوں میں عجیب و غریب مہلک وائرس پھیل گئی جس سے تین گرلزہائی اسکولوں کے 300 سے زائد بچیاں انفیکشن کا شکار ہوگئی جھنیں کوئٹہ و مستونگ کے ہسپتالوں میں علاج کے لیئے داخل کیا گیا۔

اب بھی شہید نواب غوث بخش میموریل ہسپتال میں گرلزہائی سکول شمس آباد کے 16 طالبات وارڈوں میں علاج کی غرض سے پڑے ہوئے ہیں ان کے والدین نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کی غفلت اور عدم دلچسپی کی وجہ سے دن بہ دن ہماری بچیوں کی حالت غیر ہوتی جا رہی ہے۔

اب ان کے ہاتھ پیر بھی ٹیڑی ہو رہی ہیں اور بچیوں کے جسم پر الرجی کے نشانات سانس کی بندش اور منہ سے جاگ آناشروع ہوگیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری بچیوں کو کچھ ہوگیا تو اسکی ذمہ دار متعلقہ ہسپتال کے منیجمنٹ اور ڈاکٹروں پر عائد ہوگی۔

انکا کہنا تھا کہ یہ بیماری کسی کیڑے مکوڑے کی وجہ سے نہیں بلکہ خدشہ ہے کہ اسکول میں ایسا کچھ اسپرے کیاگیاہے جس سے اتنی بڑی تعداد میں طالبات متاثر ہوئی۔انتظامیہ اصل حقائق کو سامنے لانے کیلئے تحقیقاتی کمیٹی کیوں نہیں بنارہاہیں اصل حقائق کو چھپایاجارہاہیں جس میں بچیوں کے “وائیٹ سیلز”متاثر ہوئے ہے۔

انھوں نے وزیر اعلی بلوچستان سے اپیل کی ہے کہ اس مسئلے کی اعلی سطح پر تحقیقات کے لیے احکامات جاری کرے۔ تاکہ اصل حقائق منظرعام پر آسکے تحقیقات کے ساتھ ساتھ شہید نواب غوث بخش ہسپتال کے ڈاکٹروں کی غفلت کا نوٹس لیکر ہماری بچیوں کی بہتر علاج فوری ممکن بنائے تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔