برلن (نمائندہ خصوصی) بلوچ نیشنل موومنٹ کی جانب سے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایک انوکھے اور منفرد احتجاج کا اہتمام کیا گیا۔بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائیزیشن آزاد کے چئیرمین زاہد بلوچ کے اغواء4 کے خلاف اور تنظیمی چئیرمین کی بازیابی تک تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھنے والے بی ایس او کے رہنما لطیف جوہر بلوچ سے اظہار یکجہتی اور اس کے مقصد کو اجاگر کرنے کی غرض سے بی این ایم جرمنی چیپٹر کی جانب سے امریکی سفارتخانے کے سامنے دوسرے روز بھی احتجاج اور علامتی بھوک ہڑتال کا انعقاد کیا گیا۔احتجاج کے شرکاء4 نے اپنے ہاتھ رسوں سے باندھ رکھے تھے جبکہ ان کی آنکھوں اور منہ پر بھی پٹیاں بندھی ہوئی تھیں جس کی وجہ سے وہ لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔ مظاہرین نے بلوچستان سے لاپتہ ہونے والے افراد خصوصا سیاسی کارکنوں کے ناموں سے مزین کارڈ ز گلے میں پہن رکھے تھے۔اس موقع پر بی این ایم کے رہنماؤں کا کہنا تھاکہ آنکھوں اور منہ پر پٹیاں اور ہاتھ پیچھے باندھ کر ہم اس مہذب دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں بلوچوں کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ روا رکھا جارہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ یہ علامتیں ظاہر کرتی ہیں کہ ہمیں پاکستان میں نہ صرف بولنے اور دیکھنے کی اجازت نہیں بلکہ ہمارے ہاتھ پیچھے باندھ کر ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اقوام متحدہ، یورپی یونین، امریکہ اور مہذب دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ پاکستان میں ہمیں ہمارے بنیادی حقوق سے بھی محروم رکھا گیا ہے اور اگر کوئی اس بارے میں بات کر ے تو اسے غائب کرکے اس کی مسخ شدہ لاش تحفے میں دی جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں بی ایس او آزاد کے چئیرمین زاہد بلوچ کی بازیابی کے لیے پچھلے دو ہفتے سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھا ہوا لطیف جوہربلوچ بھی ایک انسان ہے، بھوک ہڑتال پر بیٹھے بی ایس او کے اس رہنما کی حالت تشویشناک ہے، دو ہفتے سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود اس کا کوئی پرسان حال نہیں، انہوں نیاقوام متحدہ، یورپی یونین اور مہذب دنیا سے مطالبہ کیا لطیف جوہر بلوچ کی زندگی کا خیال رکھا جائے اور اس کے جائز مطالبہ کو پورا کرنے کے لیے حکومت پاکستان پر دباؤ ڈالا جائے۔ بی این ایم کے رہنماؤں نے اقوام عالم سے بی ایس او آزاد کے چئیرمین زاہد بلوچ سمیت تمام لا پتہ افراد کی فوری رہائی ، مسخ شدہ لاشیں تحفے دینے کا سلسلہ بند کرنے اور بلوچستان میں جاری آپریشن بند کرانے کے لیے کردار ادا کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔