|

وقتِ اشاعت :   June 4 – 2019

ڈھاڈر: خزانہ آفس کچھی نے بلوچستان سروس ٹریبونل کے احکامات کو ہوا میں اڑا دیا ضلع کچھی کے متاثرہ اساتذہ کی تنخوائیں بحال ہونے کے باوجود جاری نہیں کیئے گئے۔

خزانہ آفس کچھی ہماری تنخواہوں سے پچاس فیصد حصہ طلب کر رہا ہے نہ دینے کی وجہ سے تنخواہوں جاری نہیں کی گئی جبکہ سروس ٹریبونل کے احکامات کے مطابق ہمیں عید سے قبل تنخواہوں دینی چاہیئے لیکن خزانہ آفس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے عید پر بچوں کیلئے کپڑے،اور سامان نہیں لے سکے،محمد یوسف،مجیب الرحمان،رشیدہ خاتون دیگر کی احتجاجی مظاہرہ سے خطاب تفصیلات کے مطابق ضلع کچھی کے مختلف علاقوں کی اساتذہ اور استانیوں کی تنخواہوں جو 2مئی2018سے بند تھے بعد ازاں بلوچستان سروس ٹریبونل کے لیٹر جو 31مئی 2019کو جاری ہوا جس کے احکامات کے مطابق انکو عید الفطر کی چھٹیوں سے قبل تنخواہوں ادا کی جائیں۔

لیکن تاحال انکی تنخواہوں ریلیز نہیں کی خزانہ آفس میں اساتذہ کی احتجاجی مظاہرے کے دوران متاثرین جن میں محمد یوسف،مجیب الرحمان،رشیدہ خاتون،فرزانہ یاسمین،بشیراں بی بی اور دیگر نے کہا کہ خزانہ آفس کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہم اپنے بچوں کیلئے عید کے کپڑے اور دیگر سامان بھی خرید نہ سکے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان سروس ٹریبونل کے احکامات کے باجود خزانہ آفس کچھی نے ہماری تنخوائیں ریلیز نہیں کی اور تنخواہوں کی ادائیگی کو پچاس فیصد رشوت سے مشروط کر دی ہیں انہیں پچاس فیصد اپنے تنخواہوں سے دیں تو پھر ہم کدھر جائیں۔

انہوں نے کہا کہ راشی خزانہ آفیسر کچھی اور دیگر آفیسران کی خلاف کاروائی کرکے انکا تبادلہ کیا جائے اور ہمیں ہماری تنخواہوں فی الفور ادا کی جائیں انہوں نے بیان میں اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ ہماری تنخواہوں کی ادائیگی میں رکاوٹ ڈالنے والے خزانہ آفس کچھی کے آفیسران کے خلاف کاروائی کی جائے اور ہمیں ہماری بحال تنخوائیں ادا کی جائیں بصورت دیگر سخت اقدام اٹھانے سے گریز نہیں کرینگے جسکی تمام تر ذمہ داری خزانہ آفس کچھی پر عائد ہوگی۔