کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی سیاسی بیان ہے اپوزیشن اراکین ہمارے ساتھ ملاقاتوں میں اپنے تعلقات بہتر کرنے کی خواہش ظاہر کررہے ہیں۔ بلوچستان حکومت نے وفاقی پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کا حصہ زیادہ رکھوانے کی کوشش کی ہے۔
صوبائی پی ایس ڈی پی میں ایک کروڑ روپے سے کم کی اسکیمات شامل نہیں کی جائیں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا کے نمائندوں مقامی اخبارات کے مدیران او رسینئر صحافیوں کے اعزاز میں دیئے گئے افطار ڈنر کے موقع پر میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اپوزیشن کاحق ہے کہ وہ حکومت کی تبدیلی کی بات کریں اگر ان سے بات کرنے کا حق بھی چھین تو انکے پاس کیا رہ جائیگا خواہشات کا اظہار عید یا دو سال کے بعد آج اور کل بھی ہوسکتا ہے حکومت عید کے بعد بجٹ، پی ایس ڈی پی، ترقیاتی پیکج، عوام کی بہتری، مزید نوکریوں کی صورت میں تبدیلی لائے گی۔
نئے ڈویژن کے قیام سے متعلق سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ بلوچستان میں نئے ڈویژنز بنا نے کی گنجائش موجود ہے قلات ڈویژن کا رقبہ صوبہ خیبر پختونخواء سے بڑا ہے اسی طرح نصیر آباد سمیت دیگر ڈویژنز میں آبادی اور رقبے کے تناسب میں واضح فرق ہے جسے دو ر کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ پی ایس ڈی پی سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس بار پی ایس ڈی پی پر عمل درآمد جولائی اور اگست میں شروع ہوجائیگا پی ایس ڈی پی میں بہتر ی کیلئے نظام کی مشکلات ضرور ہیں لیکن حکومت ساڑھے 5ہزار اسکیمات سے کم کر کے پی ایس ڈی پی کو 1600کی سطح پر لائے آئی ہے۔
پی ایس ڈی پی میں 2ہزار ایسے منصوبے شامل تھے جن پر ایک فیصد بھی کام نہیں ہوا تھا انہوں نے کہا کہ بجٹ تھرو فاروڈ 400سے 170ارب پر آگیا ہے پی ایس ڈی پی کے دائرے کوسی اینڈ ڈبلیو، پی ایچ ای، ایر یگیشن سے بڑھا کر مائنز، لائیوسٹاک، وومن ڈویلپمنٹ، پاپولیشن سمیت ان محکموں تک بڑھارہے ہیں جو صوبے کی آمدن میں اضافہ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ پی ایس ڈی پی میں 1 کروڑ سے کم کے منصوبے شامل نہیں کئے جائیں ایک کروڑ سے کم مالیت کے منصوبوں کیلئے ڈپٹی کمشنر کو ترقیاتی پروگرام دیئے جائیں گے تاکہ وہاں کے لوگوں کو اپنے چھوٹے چھوٹے کاموں کیلئے کوئٹہ نہ آنا پڑے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ صوبے میں بڑے کام وفاق خود کرے جبکہ چھوٹے نوعیت کے کام صوبہ خود بھی کرسکتی ہے وفاقی پی ایس ڈی پی کی منظوری کے وقت میں خود وہاں موجود تھے۔
پی ایس ڈی میں بلوچستان کے لیے 450 ارب روپے کا پیکج رکھا گیا ہے۔ ژوب، کوئٹہ، نوکنڈی، چاغی، خضدار، ہوشاب، آوران، جھاؤ، بیلہ میں سڑکوں کی تعمیر اور تبدیلی پر کام جاری ہے ان سڑکوں کی تعمیر سے بلوچستان میں نئے راستے کھلیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے ابتدائی مرحلے میں بلوچستان کے لئے کسی قسم کے خصوصی منصوبے نہیں رکھے گئے انفراسٹرکچر کی تعمیر میں بلوچستان کو کوئی حصہ نہیں ملا ابتدائی مرحلے میں گوادر پورٹ اور حبکو پاور پلانٹ پر کام ہوا جن کا فائدہ محض بلوچستان نہیں پورے ملک کو ہورہا ہے۔
گوادر میں سرمائی درالخلافہ کے قیام سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم صرف موجود ہ کیپٹل کی بہتری کیلئے درست کام کرلیں بہت بڑی بات ہوگی ماضی میں ونٹر کیپٹل بنا ئے گئے لیکن کیپٹل شفٹ کرنے سے وسائل اور وقت کا ضیاع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم توجہ ایسے منصوبوں پر ہے جن پر عمل درآمد کرکے معاملات کو ڈویژنل سطح پر منتقل کریں ایسا کرنے سے نظام میں بہتری آئے گی، وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ گوادر ماسٹر پلان میں ترمیم کے بعد اس کام تیزی سے جاری ہے گوادر انڈسٹریل زو ن میں کچھ تبدیلوں کے علاوہ مقامی آبادی اور شہر کے خدوخال کو مد نظر رکھتے ہوئے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔