اسلام آباد: ایوان بالا یعنی سینیٹ میں 12 مئی 2007 کے سانحے کے خلاف حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے پیر کو علامتی واک آؤٹ کیا۔
یاد رہے کہ بارہ مئی 2007 کو کراچی میں 48 افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی نے کہا کہ بارہ مئی پاکستانی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جب ‘ایک آمر اور اس کے اتحادیوں’ نے کراچی میں درجنوں معصوم لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔
ربانی نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری حق پر تھے جب انہوں نے مشرف کے سامنے جھکنے سے انکار کیا، حتیٰ کہ وکلا بھی بارہ مئی کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔
پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر طاہر القادری آمر کے مقاصد کو تکمیل تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور کینیڈا میں بیٹھ کر پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔
ربانی نے کہا کہ پارلیمنٹ کسی کو بھی آئین کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دے گی ۔
عوامی نینشل پارٹی(اے این پی) کے رہنما شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں 12 مئی کو ہونے والے دہشت گردی میں ہلاک ہونے والے 48 میں سے 22 افراد کا تعلق ان کی جماعت سے تھا۔ انہوں نے سانحے کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی کے لیے اپنی جانیں قربان کیں لیکن 7 سال گزرنے کے باوجود انصاف کا حصول باقی ہے۔
نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاصل بزنجو نے بھی واقعے کی عدالتی تحقیات کی حمایت کی۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ 12مئی کے واقعات کی اصل ذمے دار ایم کیو ایم تھی کیونکہ جب یہ سانحہ ہوا اس وقت وہ حکومت کا حصہ تھی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سعید غنی نے واقعے کے ذمے داران کو کیفر کردار تک نہ پہنچانے کا ذمے دار عدلیہ کو قرار دیا۔
ایم کیو ایم کی جانب سے الزامات مسترد
ایم کیو ایم نے حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز کی جانب سے 12 مئی 2007 کے واقعے کا ذمے دار ایم کیو ایم کو قرار دینے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما اس طرح کے الزامات پر احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔
میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم کی رہنما نسرین جلیل نے 12 مئی کو ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس دن ایم کیو ایم کے 42 کارکن قتل کیے گئے۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے ارکان نے الطاف حسین کو پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بناکر نہ دینے کے خلاف واک آؤٹ کیا۔