|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2019

انڈے کی اہمیت سے تو سبھی آگاہ ہیں، غذائی اہمیت کے اعتبار سے دودھ کے بعد اس کا نمبرآتا ہے۔ انڈہ ہر عمر اور ہر موسم میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مقوی غذا ہونے کے ساتھ دماغ اور آنکھوں کو تقویت دیتا ہے۔ یہ پروٹین، فاسفورس اور کیلشیم سے بھرپور ہے۔

انڈاہمیشہ ابال کر،فرے کرکے یا آملیٹ بناکرکھایا جاتا ہے اس کی اہمیت صرف صبح کے ناشتے پر ہی نہیں ہے بلکہ تاریخ گواہ ہے کہ اکثر پاکستانی عوام نے کرکٹ میں ناکامی کے بعد کھلاڑیوں کا استقبال ان انڈوں سے ہی کیا ہے۔ اس بار ورلڈ کپ پر کیا صورتحال دیکھنے کو ملتی ہے اس پر تبصرہ قبل از وقت ہو گا تاہم ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ماضی میں سیاسی جماعتوں کے اکثر رہنما ء بھی انڈوں کے وار سے محفوظ نہیں رہے ہیں۔

انڈے کی افادیت سے کسی طور انکار ممکن نہیں مگر بہت کم لوگ یہ جانتے ہیں کے2018 کے عام انتخابات کے بعد ان انڈوں کی اہمیت کئی گناہ اس وقت بڑھ گئی جب معمولی سے سفید بیضوی شکل کے ان انڈوں اور مرغیوں کے فائدے سمجھاتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان صاحب نے گھریلو پولٹری فارمنگ سے ملکی معیشت مستحکم کرنے کی نوید سنائی، اگر وزیر اعظمآئندہ سال کے بجٹ میں مرغی اور انڈوں کو سستا نہ کرتے تو اس بات کا اندازہ لگانا ممکن نہ تھا کہ انہیں ان مرغیوں اور انڈوں سے کتنی محبت ہے۔

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں چینی کی قیمت میں 27 فیصد اضافہ کیا گیا ہے ڈیزل کی قیمت میں 23،مٹی کے تیل میں 8،مسور کی دال 10،کوکنگآئل 9،دودھ کی قیمت میں 5 جبکہ سب سے زیادہ اضافہ پاوڈر دودھ میں 27 فیصد کیا گیا مگر عوام کو گھبرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ انڈے اور مرغی کی قیمت بڑھی نہیں ہے بلکہ ان کی قیمتوں میں دو سے چار فیصد کمی کر دی گئی ہے ایسے ہی سیمنٹ، ماربل اگرچہ مہنگا مگر کتاب،کاغذ اور بیکری کیآٹمز سستے کر دئیے گئے ہیں۔

عوام کے لیے بجٹ میں اتنی ریلیف دیکھ کر مجھے سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی بہت یادآئے،،، ان کے دور حکومت میں روٹی مہنگی ہوئی تو انہوں نے ڈبل روٹی اور بند کھانے کا مشورہ دیا، جناب آج قدرے مطمئن ہونگے کیونکہ بلوچستان کی عوام کو ان کے اس بیان سے لاکھ مایوسی اور اختلاف سہی مگر وزیر اعظم پاکستان نے عملی طور پر یہ ثابت کر دیا کہ وہ نواب صاحب کے اس بیان سے مکمل طور پر متفق نظر آتے ہیں۔

بجٹ میں بلوچستان کی عوام کو بھی لولی پاپ دیا گیا ہے یہ شاید سردار اخترجان مینگل کے بجٹ سے قبل بلوچستان اسمبلی میں تبدیلی کے بیان پر کیا گیا، وجہ کچھ بھی رہی ہو تاہم بجٹ میں 10ارب کوئٹہ پیکج جبکہ 30 ارب روپے پانی کے منصوبوں کے لیے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ کہاوت ہے (دیرآئے درست آئے)،،بات ہو رہی تھی بجٹ میں ریلیف کی تو آئی ایم ایف سے ہاتھ ملانے کے بعد ہمیں تو انڈوں کی قیمت میں بھی کمی کی امید نہیں تھی۔

بات ہو رہی ہے انڈوں کی تو انڈے سستے ہو گئے ہیں اب روز کھانے کو ملیں گے مگر مجھ جیسے انڈوں کے شوقین افراد کے لیے کہنا ہے کہ ویسے تو ہر چیز کے مثبت اور منفی پہلو ہوتے ہیں مگر انڈے اور خاص طور پر سڑے ہوئے انڈوں کے نقصانات ان کے فائدوں سے کئی زیادہ ہیں،قدرے سڑا ہوا انڈا(گانڈہ ٹھول) کھانے سے معدہ اور انتڑیوں پر زبردست منفی اثرات پڑتے ہیں اور کھانے والا اسہال و استفراغ کا شکار ہوسکتاہے اور یہی گندے انڈے اگر ایوانوں کی زینت بن جائیں توماسوائے بدبو اور غلاظت کے کچھ نہیں دے سکتے اور یہی سڑے ہوئے انڈے جب سر پر پڑتے ہیں تو کئی بار غسل کرنے کے باوجود اس کی بدبو محسوس کی جا سکتی ہے لہذا ایسی اشیا ء سے محتاط رہنا لازم ہے جس کے نقصانات ان کے فائدوں سے زیادہ ہوں۔