|

وقتِ اشاعت :   June 13 – 2019

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے وزیراعظم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت ہے، وہ ملکی اداروں کو استعمال کریں اور بتائیں کہ نواز شریف کے دور میں کون سی کرپشن ہوئی۔

اسلام آباد میں ن لیگی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہنا تھا کہ 10 ماہ میں ایک منٹ بھی عوام کے مسائل پر بحث نہیں ہوئی۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ حکومت جو پیسہ لیتی ہے اس کا سارا ریکارڈ ہوتا ہے، قرض کی مد میں لیے گئے قرضوں کے استعمال کا بھی ریکارڈ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی حکومت نے 5 سال میں 10 ہزار ارب کا قرض لیا جس میں سے نیلم جہلم کے منصوبے پر 500 ارب روپے خرچ ہوئے، بجلی کے 4 کارخانے لگے، ضرب عضب بھی اسی پیسے سے لڑی گئی اور نیوکلیئر پاور پلانٹ بھی اسی پیسے سے بنا۔

انہوں نے مزید کہا کہ 3800 ارب دفاع پر خرچ کیے گئے، افغان بارڈر پر باڑ بھی اسی پیسے سے لگی، ملک میں بجلی کے کارخانے لگے اور گیس کی پائپ لائنیں بچھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 10 ہزار ارب کی تفصیلات حکومتی ریکارڈ میں موجود ہے، وزیراعظم ملکی اداروں کو استعمال کریں اور بتائیں کہ نواز شریف کے دور میں کون سی کرپشن ہوئی ہے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ وزیراعظم کی 11 اور 12 جون کی درمیانی شب رات بجے کی جانے وزیر اعظم کی رات 12 بجے تقریر کا مطلب کیا تھا، رات 12 بجے تقریر کرنے پر وزیر اعظم کی ذہنی کیفیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، اگر وزیر اعظم فائلیں پڑھ لیتے تو انہیں تقریر نہ کرنی پڑتی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر 2 سال مکمل کر لیتی ہے تو کم از کم 10 ہزار ارب کے قرضے بڑھ جائیں گے، ان کے دور میں کوئی ترقی نہیں ہوئی جب کہ ہمارے دور میں 9 ہزار ارب روپے صوبوں کو دیئے گئے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا وزیراعظم نے کہا کہ احتساب کروں گا اور کسی کو نہیں چھوڑوں گا، وزراء کہتے ہیں نیب سے ہمارا کو ئی تعلق نہیں ہے، ایک وزیر نے کہا کہ ملک کے 5 ہزار لوگوں کو قتل کر دیا جائے تو مسائل حل ہو جائیں گے۔

رہنما ن لیگ نے کہا کہ عمران خان کی جیلوں سے گھبرانے والا نہیں ہوں، موجودہ نیب کی گرفتاری کو اپنے لیے اعزاز سمجھتا ہوں، مشرف کے دور میں بھی جمہوریت کے لیے قربانیاں دیں، آگے بھی دیں گے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے 20 سال کے آمدن اور اخراجات کے گوشوارے بھر کر دے دیئے ہیں، عمران خان وہی گوشوارے خود بھی بھریں، اپنے وزراء سے بھی بھروا کر عوام کے سامنے رکھ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت عمران خان کے پاس ہے ، شاید انہیں اب تک اس بات کا احساس نہیں ہے،10 ماہ گزر چکے ہیں کیا انہوں نے ایک دھاندلی کا ثبوت ایف آئی اے یا نیب کو دیا ہے، دھمکی دینے سے کام نہیں چلے گا بلکہ حقیقت سے کام لینا ہو گا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت نے کسی وزارت کے بارے میں نیب یا ایف آئی اے کو شکایت کی؟ کمیشن اور باتیں کرنے کا کیا مقصد ہے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر عمران خان کو تقریر ہی کرنی تھی تو دن میں کرتے یا پارلیمنٹ میں کرتے، ایسی کون سی ایمرجنسی تھی کی وزیر اعظم نے رات 12 بجے تقریر کی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج صرف سیاست دانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے، نیب کے ذریعے اپوزیشن کو دبایا اور ا س کی آواز کو بند کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی خدمت کرنے والوں کو سوچی سمجھی سازش کے تحت بدنام کیا جا رہا ہے اور جہاں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں جمہوریت نہیں چل سکتی۔

سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے ہمیشہ جھوٹ بولا ہے، ان لوگوں کے وعدے اور نوکریاں کدھر گئیں۔

انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کی یہ حالت ہو گئی ہے کہ عوام میں نکل نہیں سکتے، مڈٹرم الیکشن ہوئے تو ہم ان کا مقابلہ کریں گے اور عوام ان کو بتائے گی۔