اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ الطاف حسین کے شناختی کارڈ سے مجھے یا ہماری حکومت کوئی مسئلہ نہیں ایم کیو ایم وقت کا تعین کردے نادرا کی ٹیم ان کے گھر بھجوا دی جائے گی ۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ حکومت کو کیا اعتراض کہ پاکستانی شہری کے پاس شناختی کارڈ یا پاسپورٹ آئے اسی طرح الطاف حسین کے شناختی کارڈ سے مجھے یا ہماری حکومت کو کوئی مسئلہ نہیں ہے یہ جب کہیں گے ہم شناختی کارڈ بنا دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ وزارت داخلہ نادرا کے کام میں مداخلت نہیں کرتی لیکن ایم کیو ایم وقت کا تعین کردے نادراکی ٹیم ان کے گھر بھجوا دی جائے جبکہ الطاف حسین کے گھر ٹیم بھیجنے کی اجازت وزارت داخلہ دے گی۔ انہوں نے کہا کہ واجد شمس الحسن الطاف حسین کے گھر کھانے پر مدعو تھے اور نادرا کے عملے کو فون کرکے وہاں بلایا گیا جبکہ نادراموبائل کاعملہ کسی ایک کےگھرنہیں بلکہ کمیونٹی کےپاس جاتاہے لیکن اگرنادراموبائل سروس کسی کے پاس جاتی ہے تو ایک ہفتے پہلے اس کی درخواست دی جاتی ہے اور یہ بھی قانون کا حصہ ہے کہ دفتری اوقات کے علاوہ نادرا اسٹاف کہیں نہیں جاتا مگر نادرا کا عملہ الطاف حسین کے گھر 6 بجے کے بعد گیا اور ہمیں اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔
چوہدری نثارعلی نے کہا کہ الطاف حسین نے 4 اپریل کو درخواست لندن میں نادرا کے آفس میں نہیں دی جبکہ جسےبیرون ملک شناختی کارڈچاہئے ہوتا ہے اسےدرخواست دینی پڑتی ہے اور جب تک فارم نادرا کو جمع نہیں کرایا جاتا تب تک اس پر کارروائی نہیں ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے خود کہا تھا کہ الطاف حسین کو شناختی کارڈ ضرور ملے گا اور اس سلسلے میں گورنر سندھ سے بھی بات کرکے انہیں یقین دلایا تھا کہ اس مسئلے کو حل کردیں گے لیکن اتنی یقین دہانیوں کے باوجود دھونس دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ کسی اور کی غلطی بھی ہمارے سروں پر تھوپی جارہی ہے جس پر حیرانی ہوتی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نادرا قانون کے مطابق فارم 30 دن میں جمع نہ کرایا جائے تو ڈیٹا ختم ہوجاتا ہے اور جو فارم میڈیا میں لایا گیا ہے اس پر جب تک کارروائی نہیں ہوگی جب تک اسے جمع نہیں کرایا جاتا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اگر ایم کیو ایم کو کسی اور بات کا مسئلہ ہے تو اس پر بات کرلیں لیکن شناختی کارڈ جاری کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ہم نے دو دن پہلے ہی کہا تھا کہ ہم پوری ٹیم الطاف حسین کے گھر دوبارہ بھیج دیں گے۔
حکومت طالبان مذاکرات سے متعلق چوہدری نثار نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں مزید پیش رفت نہیں ہوئی لیکن ان سے رابطے میں ہیں،طالبان سے مذاکرات براہ راست ہوں گے لیکن طالبان کمیٹی بھی اس میں شامل ہوگی کیونکہ حکومت کا ایجنڈا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق پاکستان میں امن ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ طالبان کمیٹی سے دو ملاقاتوں میں یہی کہا کہ طالبان سے جگہ اور وقت کا تعین کیا جائے کیونکہ یہ ذمے داری حکومت پر عائد نہیں ہوتی، حکومت کا یہ موقف ہے کہ آئندہ کی ملاقات نتیجہ خیز ثابت ہو۔
چوہدری نثار علی کا کہنا تھاکہ کراچی میں ستمبر سے جنوری کے دوران جرائم میں کمی واقع ہوئی اور شہر کے چند علاقوں میں حالات بہتر جبکہ بعض میں خراب ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی راہ میں رکاوٹیں آتی ہیں لیکن اداروں کے اہلکاروں کی ٹرانسفر پوسٹنگ میں مداخلت نہیں ہونی چاہئے، شہر ٹارگٹڈ آپریشن پر رینجرز کی سربراہی میں اداروں کو مکمل تعاون حاصل رہے گا۔