|

وقتِ اشاعت :   May 16 – 2014

کراچی: کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس میں جیو اور جنگ گروپ کے رپورٹرز نے ہنگامہ آرائی کردی جس کے باعث پریس کانفرنس بدنظمی کا شکار ہوگئی جبکہ کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد آرائیں احتجاجاً پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔ کراچی پریس کلب میں آل پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن کے خالد آرائیں اور دیگر ممبران پریس کانفرنس کرنے آئے تو جیو اور جنگ گروپ کے صحافیوں نے خالد آرائیں کے پریس کانفرنس شروع کرنے سے پہلے ہی ہلڑ بازی شروع کردی۔ جیو اور جنگ گروپ کے صحافیوں نے پریس کانفرنس سے پہلے خالد آرائیں سے تلخ کلامی شروع کردی جس کےبعد پریس کانفرنس کا ماحول بدنظمی کا شکار ہوگیا۔ پریس کلب کے قوانین کے مطابق پریس کانفرنس ختم ہونے سےپہلے اس سے متعلق کسی بھی قسم کا سوال نہیں پوچھا جا سکتا مگر کیبل آپریٹرز کی پریس کانفرنس کے ابتدا میں ہی جیو اور جنگ گروپ کے صحافیوں کی جانب سے مختلف سوال پوچھے جانے لگے جس پر خالد آرائیں اور دیگر ممبران نے ان سے کہا کہ پریس کانفرنس کے بعد ہر سوال کا جواب دیا جائے گا لیکن جنگ گروپ کے صحافیوں نے رولز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پریس کلب میں ہنگامہ آرائی شروع کردی اور کیبل آپریٹرز سے تلخ کلامی کی جس کے بعد کیبل آپریٹرز کے چیئرمین خالد آرائیں اور دیگر ممبران احتجاجاً پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔ پریس کلب میں اس ہنگامہ آرائی کے دوران مختلف اشیاء کی توڑ پھوڑ کی گئی اور مائیک بھی زمین پر گرادیئے گئے جس کے بعد کانفرنس ہال کا نقشہ ہی بدل گیا۔ چیئرمین آل پاکستان کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن خالد آرائیں کا ابتدائی پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں پیش آنے والے واقعات پر کیبل آپریٹرز سخت تشویش کا شکارہیں جب کہ جیو کی جانب سے جو توہین آمیز پروگرام نشر کیا گیا اس پرلوگوں کا ردعمل بھی  ہمارے آپریٹرز پر اترا ہے ۔ پریس کلب سے واپسی پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے خالد آرائیں نے کہا کہ آزادی صحافت کے علمبردار جیو نے ہماری آواز دبانے کی کوشش کی جبکہ اس کے نمائندوں نے ہنگامہ آرائی ،بدمعاشی کی اور ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں جس پر اب جیو کو سخت رد عمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا ہم جیو کے مکمل بائیکاٹ پر غور کریں گے اور جلد ہی اگلے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ واضح رہے کہ پریس کانفرنس شروع کرنے سے قبل خالد  آرائیں نے اس خدشے کا اظہارکیا تھا کہ جنگ اور جیو گروپ کے صحافیوں کی جانب سے اس پریس کانفرنس میں بدنظمی اور ہنگامہ آرائی کی جاسکتی ہے۔