کوئٹہ +اندرون بلوچستان (اسٹاف رپورٹر+نامہ نگاران)کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ دوسرے روز بھی جاری رہاجس کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور کئی اضلاع میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ، کچے مکانات ، سیلابی ریلوں میں بہنے اور آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، ژوب، زیارت، مستونگ، بولان، بارکھان، کوہلو، لورالائی اور دیگر علاقوں میں رابطہ پل اور سڑکیں بہنے سے ٹریفک کی آمدروفت متاثر ہوئی ہے ، مواصلاتی نظام درہم برہم ہونے سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے ،آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے سربراہ ہاشم غلزئی کا کہنا ہے کہ بارکھان اور موسیٰ خیل کے متاثرین کے لئے چار ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان روانہ کردیا گیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق کوئٹہ ، پشین، زیارت، لورالائی، ژوب، قلعہ سیف اللہ، قلعہ عبداللہ،موسیٰ خیل، بارکھان،کوہلو، مستونگ، بولان، سبی ، نصیرآباد، جعفرآباد، جھل مگسی، قلات، خضدار، نوشکی اورآواران سمیت صوبے کے دیگر علاقوں میں بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ گزشتہ دو دنوں سے وقفے وقفے سے جاری ہے۔ صوبائی دار الحکومت کوئٹہ میں گرج چمک کے ساتھ دوسرے روز بھی بارش کا سلسلہ جاری رہاجس کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں، ہزار گنجی، سبزل ،نواں کلی ، کچلاک اور بوستان میں کچے مکانات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ سریاب میں پولیس ٹرینگ سینٹر میں آسمانی بجلی گری تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ جناح روڈ، زرغون روڈ، میکانگی روڈ، کواری روڈ، بروری روڈاور دیگر علاقوں میں بارش کا پانی دکانوں اور لوگوں کے گھروں میں داخل ہوگیا۔ شاہ زمان روڈ سبزل روڈ ارباب کرم خان روڈ سمیت شہر کے متعدد علاقوں میں صفائی کا نامناسب انتظام نہ ہونے کی وجہ سے باران رحمت شہروں کیلئے زحمت بن گئی۔ سڑکوں پر پانی جمع ہونے کی وجہ سے لوگ جوتے اور بوٹ ہاتھوں میں لئے سڑک پار کرتے ہوئے دکھائی دیئے ۔ عام عوام اور خاص کر بوڑھوں اور بچے کے لئے سڑکوں کو پا کرکے گھروں کو جانا مشکل ہوگیا اکثر علاقوں تک عوام گھنٹوں تک جانے قاصر رہے ۔ جناح روڈ ، عدالت روڈ ، سورج گنج بازار ، تھانہ روڈ ، منان چوک کو بعض مقامات عبور کرنا عوام کے لئے ممکن نہ رہا تو انہوں نے رکشہ والوں کو رقم دے کر منزل تک پہنچنے کے لئے سڑکیں عبور کیں ، سکول سے چھٹی کے بعد معصوم بچے گھروں تک سڑکوں کو عبور نہ کرسکنے پر روتے رہے ، جبکہ والدین گھروں میں پریشان نظر آئے ۔ برساتی نالوں کی تعمیر اور صفائی کے ناقص انتظامات کی وجہ سے لوگ سخت نالاں ہیں۔ دوسری جانب تیز ہراؤں سے کوئٹہ کے گردونواح میں زردآلو ، سیب کے باغات ، گندم اور جو کی فصلوں سمیت پالیز کاشت کرنے والوں کو بھی بھاری نقصان کا سامنا ہے کیونکہ پالیز سیزن ہونے اوربیچ ڈالنے کے بعد بارش نے سب کچھ ملیامیٹ کردیا ۔ بولان سے نمائندے کے مطابق بولان وگردنواح میں گرج چمک کیساتھ شدید بارش کا سلسلہ جاری ہے ، بولان کے علاقہ ہرک میں سندھ بلوچستان قومی شاہراہ پر قریبی پہاڑوں سے آنیوالی سیلابی ریلے میں ٹرک بہہ گیا ۔ ٹرک کوئٹہ سے سبی جارہا تھاجس میں سوار ٹرک کلیز عبدالوالی والد حکیم خان کوئٹہ کوبچالیا گیا جبکہ ٹرک ڈرائیور ظریف خان والد عیسیٰ خان تاحال لاپتہ ہے ۔لاپتہ ڈرائیور کی تلاش جاری ہے۔،بارش کے وجہ سے بولان میں قومی شاہراہ کو چار مختلف مقامات پر نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے سندھ بلوچستان شاہراہ پر ٹریفک معطل ہوگئی ہے۔ بعض ایسی بھی اطلاعات مل رہی ہیں کہ سبی اور بولان کے درمیان خانہ بدوشوں کے دس افراد لاپتہ ہوگئے ہیں ۔سبی میں بھی بارش کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں ۔سبی کے قریب پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں کے باعث دریائے ناڑی میں سیلابی ریلا آیا ہے اس وقت دریائے ناڑی میں 250000ہزار کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔بعض اطلاعا ت کے مطابق ۔ بارش کے باعث نالیاں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگی ، کئی کچے مکانات کو جزوی نقصان ہوا تاہم کسی کے جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ملی۔ زیارت اور اس کی تحصیل سنجاوی اور گرد ونواح میں بھی بارش اور ژالہ باری کے نتیجے میں شدید نقصانات ہوئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کے مطابق زیارت ،کواس، وام، تحصیل سنجاوی اور گرد ونواح کے علاقوں میں گذشتہ شام سے تیز ہواؤں کے ساتھ موسلا دھار بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ شروع ہوا جو وقفے وقفے سے اڑتالیس گھنٹوں تک جاری رہا۔ بارش کے بعد نشیبی علاقوں میں طغیانی اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے متعدد رابطہ سڑکیں کئی گھنٹے تک بند رہی جس سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ جبکہ شدید ژالہ باری سے کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا خصوصاًسیب چیری،زردالو ،آڑوکے باغات، پیاز ،ٹماٹر اور گندم کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے ۔ دوردراز کے علاقوں سے بارشوں سے درجن بھر کچے مکانات گرنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔باغات کو پہنچنے والے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ کروڑوں روپے کا لگایا جارہا ہے ۔ادھر پنجاب سے ملحقہ ضلع بارکھان ا ور لورالائی میں بھی موسلا دھارش اور ژالہ باری سے نقصانات کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں۔ بارکھان کے ڈپٹی کمشنر عبدالمتین کے مطابق بارش کے نتیجے میں بارکھان کے مختلف علاقوں رڑکن، چھپر ، کوٹ صمد خان اور گرد و نواح کے علاقوں میں بارش کے نتیجے میں کچے مکانات کو نقصان پہنچا ہے اور کئی علاقوں میں سڑکیں بہنے سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے جس کی وجہ سے امدادی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق متاثرین کی امداد کے لئے پی ڈی ایم اے سے مدد مانگی گئی ہے۔ ڈپٹی کمشنر عبدالمتین نے اس بات کی بھی تصدیق کی بارش اور ژالہ باری سے سینکڑوں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارکھان میں40ملی میٹر سے زائد بارش ہوئی ہے ۔ضلع بارکھان کے علاقے رڑکن کے رہائشی محمد زمان حسنی نے کوئٹہ میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ دس ہزار کی آبادی پر مشتمل رڑکن کے علاقے میں بارش سے سینکڑوں مکانات منہدم اور فصلات مکمل طورپر تباہ ہوگئی ہیں، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اس مشکل گھڑی میں لوگوں کی بھرپور امداد کی جائے اور فوری طور پر متاثرین کی امداد کیلئے ہنگامی بنیادوں پر خیمہ جات خوراک ادویات اور پینے کے صاف پانی جراثیم کش اسپرے کیلئے فوری طور پر ٹیمیں روانہ کی جائیں ۔لورالائی اور اس کے مختلف علاقوں میختر، اغبرگ، پٹھان کوٹ اور گرد نواح میں بھی بارش سے نقصانات کی اطلاعات مل رہی ہے ، ژالہ باری سے گندم ، ٹماٹر، سبزیوں کی کاشت اور فصلوں کو شدید نقصان پہنچایا جس سے زمینداروں کو کروڑوں روپے کے نقصان ہوا ۔لورالائی کی تحصیل دکی ،ناناصاحب زیارات،لونی،تھل بنی کوٹ ،ہوسڑی اور یارو شہر سمیت دیگر علاقوں میں جمعے کی شب سے طوفانی بارش کا سلسلہ شروع ہوا جو ہفتے کو بھی پورے دن جاری رہا طوفانی بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے گندم اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا جبکہ گندم کی کٹائی کا عمل بھی رک گیا ہے۔ندی نالوں میں طغیانی آنے کی وجہ سے نشیبی علاقے زیر آب ہیں۔ دکی کو پنجاب سے ملانے والی شاہراہ یارو شہر ،نرہن ندی اور ہوسڑی کے مقامات پرندی نالوں میں طغیانی آنے کی وجہ سے پورے دن ٹریفک معطل رہیجسکی وجہ سے مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا رہا۔ادھرضلع موسیٰ خیل میں بھی بارش سے تباہی ہوئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق کنگری میں آسمانی بجلی گرنے سے بلوچستان کانسٹیبلری کا ایک اہلکار زخمی ہوا ہے۔ دریں اثناء ژوب میں بھی بارشوں نے تباہی مچائی ہے ،دیہی علاقے اُمژہ میں 18بیل گائے اور 40بھیڑ بکریاں سیلابی ریلے میں بہہ گئیں جبکہ گوسہ ،کلی کبزئی ،کلی غونڈئی،کلی ڈبرئی،کلی ڈگر،اگردہ بابڑ،تکئی،سیلیازہ اور دیگر علاقوں میں زبردست ژالہ باری کی وجہ سے فصلیں مکمل طور پر تباہ ہوگئی ہیں جس میں خوبانی،آڑو،سیب،لہسن پیاز آلو اور دیگر فصلیں شامل ہیں۔ژوب میں ایک رابطہ پل بھی بہہ گیا جس سے آمدروفت میں مشکالت کا سامنا ہے۔ نصیرآباد سے ہمارے نمائندے کے مطابق ڈیرہ مراد جمالی، تمبو، چھتر ،بابا اور ربیع کینال سمیت گرد و نواح کے علاقوں میں تیز ہواؤں کے ساتھ مواسلادھار بارش کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں اور دیہی علاقوں کا ضلع ہیڈ کوارٹر ڈیرہ مراد جمالی سے رابطہ منقطع ہو گیاہے تیز ہواؤں کے آنے کی وجہ سے درجنوں کچے مکانات کی چھتیں اڑ گئیں اور متعدد درخت زمین بوس ہوگئے ۔ دوسری جانب بارش کی وجہ سے گرمی کا زور ٹوٹ کی وجہ سے موسم خوشگوار ہو گیا ہے ۔ تاہم بارش کے نتیجے میں کسانوں اور زمینداروں کو سینکڑوں من تیارگندم بارش کی نظر ہونے کی وجہ سے لاکھوں روپے نقصان ہوا ہے ۔اطلاعات کے مطابق تیز بارش اور تیز آندھی کے باعث کئی گھروں کے چھتیں گرنے سے دو بچوں سمیت پانچ افراد زخمی ہوگئے ۔مستونگ میں بھی بارش کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ، کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مختلف مقامات پرواقع زیر تعمیر دو پلوں کو نقصان پہنچا ہے جس کی وجہ سے آمدروفت معطل ہوگئی جبکہ کوئٹہ تفتان شاہراہ پر بھی ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔ پشین، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ میں بھی بارش ہوئی ہے ۔دریں اثناء ڈائریکٹر جنرل پروانشل ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ہاشم غلزئی نے ٹیلی فون پر تصدیق کی کہ بارش کے بعد بلوچستان کے مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال ہے ، انہوں نے موسیٰ خیل، بارکھان اور زیارت میں کچے مکانات اور فصلوں کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کی ، انہوں نے بتایا کہ ژوب میں رابطہ پل بہہ گیاجبکہ بولان میں راستے کئی گھنٹوں تک بند رہے، انہوں نے بتایا کہ بولان میں ریلے میں بہہ کر ایک شخص کے ہلاک اور ایک کے زخمی کی اطلاع ہے تاہم ضلعی انتظامیہ نے اب تک اس کی تصدیق نہیں کی۔ ڈی جی پی ڈی ایم کے مطابق موسیٰ خیل اور بارکھان کیلئے چار ٹرکوں پر مشتمل امدادی سامان روانہ کردیا ہے، سامان میں سو عدد خیمے، سو عدد تھیلے چاول پچیس کلو والے ،تیرہ تھیلے دال،تیرہ بیگ کھجور، دس کارٹن ڈسپوزل ایبل گلاس اور دیگر سامان شامل ہے۔ یہ سامان دونوں اضلاع کے ڈپٹی کمشنروں کے حوالے کئے گئے ہیں۔