کوئٹہ: حکومت بلوچستان نے2500 اساتذہ کو برطرف کردیا ہے جن کی تعیناتیوں کا ریکارڈ موجود نہیں تھا لیکن تنخواہیں جاری تھیں برطرف کیے گئے اساتذہ کے علاوہ مختلف اضلاع میں 26 افسران کیخلاف بھی تحقیقات جاری۔
ذرائع کے مطابق حکومت بلوچستان نے محکمہ تعلیم میں بہتری لانے کیلئے ایسے اساتذہ کو برطرف کر دیا جو سرکاری اسکولوں میں ڈیوٹیاں دینے سے قاصر ہیں رواں ہفتے بھی ضلع کیچ سے تعلق رکھنے والے 34 اساتذہ کی ملازمت ختم کردی گئی ہے جن میں 16 خواتین بھی شامل ہیں۔
سیکرٹری تعلیم بلوچستان طیب لہڑی نے ایک نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ہمارے ریکارڈ میں ایسی کوئی معلومات نہیں تھی جس سے علم ہو سکے کہ مذکورہ \خواتین کن علاقوں میں تدریسی فرائض انجام دے رہی ہیں برطرف کیے گئے اساتذہ کے علاوہ مختلف اضلاع میں 26 افسران کیخلاف بھی تحقیقات جاری ہیں۔ طیب لہڑی کے مطابق تحقیقات مکمل ہونے کے بعد مذکورہ افسران کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ان اساتذہ کی وجہ سے محکمہ تعلیم کو بجٹ میں کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا اور حکومت اپنے پیسے واپس لینے کے لییعدالت سے رجوع کرے گی صوبائی سیکرٹری تعلیم نے خدشہ ظاہر کیا کہ اب بھی سینکڑوں ایسے اساتذہ موجود ہیں جو کئی سالوں سیغیر حاضر ہونے کے باوجود افسران کی ملی بھگت سے تنخواہ وصول کر رہے ہیں۔
سیکرٹری تعلیم کے مطابق حکومت صوبے میں تعلیم کی بہتری کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں رواں سال تقریبا 35 ہزار اساتذہ کو جدید خطوط پر تربیت دی جائے گی واضع رہے کہ اس سال حکومت بلوچستان نے صوبے میں تعلیم کی بہتری کے لیے بجٹ میں اضافہ کرکے 48 ارب روپے مختص کیے ہیں۔