|

وقتِ اشاعت :   July 7 – 2019

کراچی : حکومت نے سنت ابراہیمی ادا کرنے والوں پر بھی ٹیکس لگا دیا۔ حکومت کی جانب سے ٹیکس پالیسی نافذ کیے جانے کے بعد اب قیمتی مویشیوں کی قربانی کرنے پر ٹیکس دینا ہوگا، قیمتی مویشی کی خریداری پر فائلرز ونان فائلرز کو بھی چیک کیا جائے گا اور آمدنی کے ذرائع بھی معلوم کیے جائیں گے۔

تمام قیمتی مویشیوں کی خریداری چیک کے ذریعے ہوگی، حکومت نے منڈیوں میں انسپکٹرز تعینات کردیے۔ 40 ہزار روپے تک مالیت کے مویشی معمول کے مطابق خریدے جاسکیں گے، چیک کے ذریعے مویشی کی خریداری کے باعث بیوپاریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

کیونکہ بیوپاری چیک پر اعتماد بھی نہیں کرتے بیوپاری نقد رقم پر مویشی فروخت کرتے ہیں اور اگر حکومت نے یہ پالیسی ختم نہیں کی تو قربانی کا مذہبی فریضہ انجام دینے میں لوگوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

دوسری جانب بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ منڈی میں مویشی کی خرید و فروخت کے موقع پر سودے بازی ہوتی ہے اور بیوپاری بھاری نقد رقم طلب کرتا ہے، اگر حکومت نے مویشی کی خریداری میں بینک کے چیک کو درمیان میں رکھا تو بیوپاریوں کو کروڑوں روپے کا نقصان ہوگا اور قیمتی مویشی کی فروخت بھی مشکل ہو جائے گی۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ شہر میں مقامی انتظامیہ نے 8 مقامات پر مویشی منڈیاں لگانے کی اجازت دی ہے لیکن سپرہائی وے مویشی منڈی کے علاوہ کسی مویشی منڈی میں بینک کی سہولت موجود نہیں ہوتی جبکہ مویشیوں کی بڑے پیمانے پر خریداری نوجوان کرتے ہیں، وہ کس طرح ان مراحل کو طے کر سکیں گے۔ حکومت نے اب مویشی کی خریداری میں فائلر اور نان فائلر کا بھی اہم کردار بنا دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق 40 ہزار کے مویشی کی خریداری معمول کے مطابق نقد رقم پر ہوگی۔ ذرائع کے مطابق نان فائلر اگر ایک لاکھ روپے سے زائد مالیت کا مویشی خریدے گا تو اس کو آمدنی کے ذرائع بتانا ہوں گے اور ایک لاکھ کے مویشی کی خریداری پر نان فائلرز سے 4 فیصد انکم ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

ایک لاکھ مالیت کے مویشی خریدنے کے لیے آمدنی کے ذرائع بتانے کے علاوہ ودھ ہولڈنگ ٹیکس بھی ادا کرنا ہوگا، ٹیکس کی وصولی کے لیے انسپکٹرز مویشی منڈی کے خارجی راستوں پر موجود ہوں گے جو احکامات پر عملدرآمد کرائیں گے، اس صورتحال میں مویشیوں کی خرید و فروخت کی سرگرمیاں منجمد پڑنے کا خطرہ ہے۔ بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں عام جسامت کا مویشی جو قیمتی مویشی کے درجے میں نہیں آتا وہ بھی ایک لاکھ روپے سے زائد کا ہے۔

40 ہزار روپے تک جو خریداری کی اجازت دی ہے ہم بڑا جانور کیسے اس قیمت پر فروخت کریں گے۔ بیوپاری کا کہنا ہے کہ اب تو 40 ہزار میں بکرا بھی نہیں آتا۔