کوئٹہ: عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عنایت اللہ خان نے کہا ہے کہ پشتون دنیا کے جس بھی حصے اور کونے میں رہیں ان کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں تمام پشتون ایک جسم کی مانند ہیں۔
جنہیں جیتے جی دنیا کی کوئی طاقت جدا نہیں کرسکتی،پشتون وطن نے گزشتہ چالیس سالوں کے دوان بے انتہا ظلم و جبر دیکھ لیا، ہمارے وطن کو امن، محبت اور بھائی چارے کی ضرورت ہے اس کے لئے ادیب و دانشور سب سے اہم اور فعال کردار اد اکرسکتے ہیں امید ہے کہ پشتون ادیب و دانشور فخرافغان باچاخان کے پیروکاروں کے شانہ بشانہ امن کے لئے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے گزشتہ شب ارباب ہاؤس میں عالمی پشتوسیمینار کے شرکا کے اعزاز میں اے این پی کی جانب سے دیئے گئے عشایئے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب سے پشتو اکیڈمی کے سید خیر محمد عارف اوراے این پی ضلع کوئٹہ کے صدر جمال الدین رشتیانے بھی خطاب کیا۔ جبکہ اس موقع پر صوبائی اسمبلی میں عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی، نواب ارباب عبدالظاہر کاسی، صوبائی وزیرانجینئر زمرک خان اچکزئی،علوم اکیڈمی افغانستان کے صدر ظاہر شکیب،زرین انزور، کوئٹہ میں متعین افغان قونصل جنرل وحیداللہ مومند،افراسیاب خٹک،ڈاکٹر سہیل خان،استاد لال پاچا ازمون،پروفیسر اباسین یوسفزئی،ڈاکٹرسہیل خان، وزیراعلی کے کوآرڈینیٹرارباب عمر فاروق کاسی، مرکزی جوائنٹ سیکریٹری رشید خان ناصر، عبدالمالک پانیزئی، ارباب غلام ایڈووکیٹ، ڈاکٹر صوفی اکبر کاکڑ، ڈاکٹر عیسی خان جوگیزئی سمیت اے این پی کے مرکزی صوبائی،ضلعی رہنما اور افغانستان، کراچی، خیبرپشتونخوا اور اندرون صوبہ مختلف اضلاع سے آئے ہوئے شاعروں و ادیبوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔
ڈاکٹر عنایت اللہ خان نے کوئٹہ آمد پر تمام شعرا، ادیبوں او دانشوروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پشتو اکیڈمی کے زیراہتمام عالمی پشتوسیمینار کا انعقاد انتہائی خوش آئند اقدام ہے پشتون جس بھی شعبہ زندگی سے منسلک ہوں وہ اپنے قومی مسائل پر ہمیشہ سر جوڑ کر بیٹھتے اور درپیش مسائل و مشکلات سے نمٹنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی طے کرتے آئے ہیں۔
پشتون دنیا کی سب سے پرامن قوم ہے لیکن تاریخ کا جبر یہ ہے کہ اس پرامن ترین قوم نے دنیا میں سب سے زیادہ خونریز دوردیکھا افغانستان گزشتہ چالیس سالوں کے دوران جس صورتحال سے دوچار رہا وہی حالات آج ہمارے ہاں پشتونوں کو پیش آرہے ہیں۔
ان حالات سے فخر افغان باچاخان اور ان کے رفقا نے کئی عشرے پہلے خبردار کیا تھا مگر تب باچاخان اوران کے رفقا کو غدار قرار دیاگیا پہلے پشتونوں کو غدار کہا گیا پھر سرائیکی، بلوچ اور سندھیوں کو غدار کا خطاب دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں جمہوریت اور جمہور کی حکمرانی یا اپنے حقوق کی بات کرنے والوں کو غدار کہا گیا پشتونوں کے مابین نفرتیں پھیلائی گئیں انہیں ایک دوسرے سے دور کرنے کے لئے پلان بنائے گئے لیکن یہ بات تاریخ سے ثابت ہوتی ہے کہ قوموں کو نفرت پر مبنی پالیسیوں سے ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جاسکتا پشتون جہاں بھی ہوں ان کے مابین نہ مٹنے اور نہ ختم ہونے والا رشتہ موجود ہے جو ہمیشہ قائم رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی علم اور ٹیکنالوجی کی صدی ہے پشتونوں کوعلم اورہنر کی جانب آنا ہوگا قوموں کی تاریخ میں علم، کتاب اور صاحبان کتاب کا انتہائی اہم کردار ہوتا ہے پشتواکیڈمی نے کوئٹہ میں عالمی پشتو سیمینار کا انعقاد کرکے ایک انتہائی اہم قدم اٹھایا ہے ہمیں امید ہے کہ اکیڈمی آئندہ بھی اس طرح کی تقاریب منعقد کرتے ہوئے اپنے فرائض نبھاتی رہے گی۔