|

وقتِ اشاعت :   July 18 – 2019

کوئٹہ : جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ صادق سنجرانی کو چیئرمین سینٹ پا کستان تحریک انصاف اور پا کستان پیپلز پا رٹی نے مل کر بنا یا تھا اس پورے ایکسرسائز کا عوامی دکھ درد سے کوئی تعلق نہیں ہے صادق سنجرانی کو ہٹانے کے حوالے سے اپوزیشن اور تحریک انصاف دونوں نے جماعت اسلامی سے رابطے کئے ہیں تا ہم اجلاس بلائے جا نے کے بعد جماعت اسلامی اپنے فیصلے کا اعلان کرے گی۔

ملک کو درپیش سیاسی، پارلیمانی، اقتصادی بحرانوں سے نکا لنے کے لئے مو جو دہ حکمران کسی طرح سنجیدہ نہیں بلکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ان کے بے لگام وزراء روزانہ کی بنیاد پر ان بحرانوں کی آگ پر تیل چھڑک رہے ہیں،آئی ایم ایف کے بدترین شرائط کے بعد طول مدت تک اقتصادی بحران سے نکلنا ممکن نہیں،مہنگا ئی نے غریبوں کے ساتھ ساتھ ملازمت پیشہ افراد، مڈل کلاس اور سفید پوش طبقے کی بھی کچومر نکا ل دیاہے۔

سی پیک ایک بڑا اور اہم ترین منصوبہ ہے مگر بلوچستان کے عوام کو کچھ نہیں پتہ کہ صوبہ اس وقت سی پیک منصوبے میں کہاں کھڑا ہے،عمران خان کی حکومت نے مختصر مدت میں نوجوانوں کے امنگوں کا خون کیا بلکہ عام آدمی کا مایوس اور تمام طبقات زندگی کو مشکل میں ڈال دیا ہے، آزاد صحافت پر قدغن کے لئے غیر قانونی سنسر شپ بڑھتا جارہا ہے جو حکومت اور ریاست کے لئے مفید نہیں ہے۔

ان خیا لا ت کا ظہا ر انہوں نے کو ئٹہ میں جماعت اسلامی کے قائمقام صوبائی امیر ہدایت الرحمن بلوچ، صوبائی نائب امیر مولانا عبدالکبیر شاکر، زاہد اختر بلوچ، صوبائی سیکرٹری اطلاعات ولی خان شاکر و دیگر ہمرا ہ پریس کا نفرنس کر تے ہو ئے کیا۔ اس موقع پرلیا قت بلو چ نے سینئر صحافی عبدالخالق رند سے ان کے واؒلد کے انتقال پر تعزیت کابھی اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی اور آج جمعیت علماء اسلام کے رہنماء حافظ حسین احمد سے ان کی ملاقات ہوئی ہے جن میں ملکی حالات و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اس کے علا وہ آج یہاں کوئٹہ میں جما عت اسلا می کے صوبائی سیاسی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت حقیقت یہ ہے کہ ملک میں سیاسی، پارلیمانی، اقتصادی بحران گھمبیر ہوتے جا رہے ہیں بلکہ معاشی حالات ابتر ہے، مہنگائی اور بے روزگاری سے غریب طبقہ پہلے ہی پسا ہوا تھا مگر اب ملازمت پیشہ افراد، مڈل کلاس کے لوگ، سفید پوش طبقے کی بھی کچومر نکل گیا ہے ایسے میں حکمرا نوں کی جا نب سے کسی قسم کی سنجیدہ کوشش نہیں ہورہی ہیں۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان اور ان کے بے لگام وزراء روزانہ کی بنیاد پر ان بحرانوں کی آگ پر تیل چھڑک رہے ہیں، آئی ایم ایف کے بدترین شرائط کے ساتھ ریلیف لیا گیا جس کے بعد ایک طول مدت تک اقتصادی بحران سے نکلنا ممکن نہیں ہے۔ ڈالر کی قیمت بڑھتی جارہی ہے اسٹاک ایکسچینج میں ابتری کا سامنا ہے، ناروا ٹیکسوں کا نفاذ کرکے پیداواری لاگت بڑھا یا جارہا ہے جس سے تجارت، صنعت، زراعت سمیت دیگر چلانا ناممکن ہے۔

ملک گیر کامیاب ہڑتال نے عوام دشمن بجٹ کو یکسر مسترد کردیا ہے جس کے بعد حکومت کے پاس کوئی جواز نہیں ہے کہ مذکورہ بجٹ کو رکھے اس لئے حکومت خود انحصاری اور اپنے وسائل پر اعتماد کرتے ہوئے مذکورہ بجٹ کو واپس لے کر نیا بجٹ لائے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل جوں کے توں ہے، توقع تھی کہ وفاق، بلوچستان، اسٹیبلشمنٹ اور تمام ادارے کم از کم اس صوبے میں ایک پیج پر ہے مگر یہاں بھی حالات مختلف نہیں ہے بجلی، پانی اور دیگر مسائل کا کوئی علاج نہیں ہے۔

صوبے میں بلدیاتی نظام کی طرف کوئی جمہوری رویے کا اظہاردیکھا ئی نہیں دے رہا، ریکوڈک کا فیصلہ ظاہرکر تا ہے کہ سپریم کورٹ کے قومی اداروں اور وسائل پر ہدایات کو مو جو دہ اور نا ہی سابقہ حکومت نے توجہ دی اسی لئے تو پاکستان پر 6 ارب ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا۔ سی پیک ایک بڑا اور اہم ترین منصوبہ ہے مگر بلوچستان کے عوام کو کچھ نہیں پتہ کہ صوبہ اس وقت سی پیک منصوبے میں کہاں کھڑا ہے۔ گوادر کے لوگ پانی، بجلی اور دیگر سہولتوں کی عدم دستیابی کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔

ماہی گیر جو سمندر میں مچھلی پکڑکر ہی اپنے بچوں کی پیٹ پال رہے ہیں ان کا بھی معاشی قتل عام کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لاپتہ افرادمیں سے چند کو بجٹ کی منظوری کے دوران اقدار بچانے کے لئے رہا کیا گیا جو کہ ظلم ہے ہم سمجھتے ہیں کہ باقی تمام لاپتہ افراد کو بھی فوری طور پر بازیاب کراکر مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلوچستان میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاداور مسائل کے حل کے لئے عوامی جدوجہد کرے گی۔

مہنگائی، بے روزگاری، آئی ایم ایف کے شرائط سمیت دیگر کے خلاف ماعت نے ؒلاہور، فیصل آباد، کراچی اور ملتان میں بڑے عوامی مارچ کئے اور 19 جولائی کو پنڈی میں عوامی مارچ ہوگا جس میں جماعت کے مرکزی امیر سراج الحق کوئٹہ کے عوامی مارچ کا اعلان کریں گے۔ آج کے صوبائی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں کوئٹہ مارچ کو کامیاب بنانے کے حوالے سے حکمت عملی تیار کی ہے اور انشاء اللہ تمام طبقات کا عوامی مارچ ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ریکوڈک کا فیصلہ آیا جس سے یہ بات ظاہر ہوگئی کہ سپریم کورٹ نے قومی اداروں اور وسائل پر جو ہدایات دیئے تھے ان پر نہ تو پچھلی حکومت نے کوئی عملی کیا اور نہ ہی موجودہ حکومت نے اس پر کوئی توجہ دیا اور بالآخر پاکستان پر 6 ارب ڈالر جرمانہ عائد کیا گیا اس سلسلے میں پھر ملی بھگت کی جائے گی وسائل کی لوٹ مار کی جائے گی۔

حکومت اور اداروں کی نااہلی قومی اداروں پر بوجھ بنے گی۔ ایران سے گیس پائپ لائن لانا، بجلی اور تجارت ناگزیر ہے حکومت کی اس جانب کوئی جراٌت مندانہ پالیسی نہیں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ہرشربا مہنگائی کے باعث مریضوں کو ادویات خریدنا ممکن نہیں رہا۔ ریاست مدینہ کا اعلان تو کیا گیا مگر سود کی شرح بڑھ رہا ہے جو اللہ اور اللہ کے رسولﷺ کے احکامات سے کھلم کھلم انحراف ہے۔