|

وقتِ اشاعت :   September 19 – 2019

خضدار: جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی رہنماء و سینیٹر مولانافیض محمد نے کہاہے کہ این 30خضدار بیسیمہ شاہراہ منصوبے کی تعمیر کا آغا زفوری طور پر کیا جائے کئی سالوں سے اس شاہراہ کی تعمیر کے لئے ٹینڈر دیاجاتا ہے اور پھر خاموشی اختیار کی جاتی ہے، بد قسمتی سے بلوچستان میں قومی منصوبے کافی سرد پڑجاتے ہیں، جس سے اس صوبے کے عوام کی بے چینی اور زیادہ بڑھ جاتی ہے۔

اس شاہراہ کے لئے کنسلٹنٹ،انجینئرز اور ٹیکنیکل افراد کی خدمات میں بلوچستان اورخضدار کو خصوصی اہمیت دی جائے، چونکہ یہاں ماہر اور باصلاحیت تجربہ کارافراد پہلے سے موجود ہیں جنہوں نے میں ماضی میں بھی این ایچ اے کے ساتھ بطور کنسلٹنٹ اور انجینئرکام کرکے بہتر انداز میں اپنی خدمات پیش کی ہیں۔

خضدار میں بائی پاس تعمیر کرنے کے لئے فوری طور پر عملی اقدامات کیئے جائیں، خضدار رتوڈیرو شاہراہ کے ادھورے کام کو بھی مکمل کیا جائے۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے خضدار میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل انجینئر حضوربخش موسیانی اور عبدالنبی زہری نے ان سے ملاقات کی اور انہیں این 30اور بائی پاس کے بارے میں بتایااور اس خدشے کااظہار کیا کہ این 30شاہراکے لئے جس شخص کو پی ڈی مقرر کیا گیا ہے۔

وہ ٹیکنیکل افراد دوسرے صوبوں سے لانے کا فیصلہ کرلیا ہے جسے ہم کسی صورت تسلیم نہیں کریں گے، چونکہ خضدار میں پہلے سے انجینئرز اور ٹیکنیکل و تجربہ کار افراد موجود ہیں اور ہم نے این ایچ اے کے ساتھ طویل عرصہ تک کام کرکے اپنی خدمات پیش کرچکے ہیں اور حق بھی ہمارا بنتا ہے کہ این 30شاہراہ کی تعمیر میں ہماری خدمات حاصل کیئے جائیں اس حوالے سے ہماری آواز اور حق کے لئے بالائی سطح پر آواز بلند کی جائے۔

اس موقع پرسینیٹر مولانا فیض محمد نے کہاکہ یہاں کے ٹیکنیکل افراد کا یہ استحقاق ہے کہ ان کی خدمات حاصل کیئے جائیں اور ان کے تجربے سے فائدے اٹھائے جائیں،اس حوالے سے این ایچ اے کو خصوصی طور پر پابند بنایاجائیگا کہ وہ مقامی ٹیکنیکل افراد کو اہمیت دے جونہ صرف علاقہ سے واقفیت و معلومات رکھتے ہیں بلکہ انہیں اپنے شعبے میں تجربہ بھی حاصل ہے اور ماضی میں انہوں نے این ایچ اے کے ساتھ کام بھی کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ این 30شاہراہ منصوبے پر جلد کام کا آغاز کیا جائے کئی سالوں سے اس روڈ پروجیکٹ کے حوالے سے باتیں تو ہورہی ہیں تاہم اس کی تعمیر کے حوالے سے معاملات آگے نہیں بڑھ رہے ہیں اب چونکہ اس شاہراہ کے لئے ٹینڈر بھی ہوچکا ہے اور اس منصوبے کا کام ایک فرم کے حوالے بھی کیا گیا ہے اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس منصوبے کو جلد پائیہ تکمیل کی جانب لیجایاجائے، خضدار اور بلوچستان کے تجربہ کار ٹیکنیکل افراد نے ماضی میں بھی این ایچ اے کے ساتھ کام کیا ہے اور انہیں کافی تجربہ حاصل ہے، این 30شاہراہ منصوبے پر یہاں کے کنسلٹنٹ، انجینئرز اور ٹیکنیکل افراد کو اہمیت دیکر ان کی خدمات حاصل کیئے جائیں۔

دوسرے صوبوں کے افراد کی بنسبت مقامی تجربہ کار افراد کو اہمیت دی جائے، سینیٹر مولانا فیض محمد کا کہنا تھا کہ خضدار میں بائی پاس تعمیر کرنے کے لئے وفاقی بجٹ میں رقم مختص کرنے کی بات ہوئی لیکن تاحال اس پر عملی اقدامات دیکھنے میں نہیں آرہے ہیں، خدشہ ہے کہ یہ منصوبہ فائلوں کی نظر نہ ہوجائے، خضدار میں بائی پاس منصوبوں کے لئے جورقم کی مختص کی گئی ہے۔

اس پر عملدرآمد بھی کی جائے اور وہ رقم خضدار میں بائی پاس تعمیر پر خرچ کیئے جائیں اس حوالے سے این ایچ اے متحرک نظر نہیں آرہاہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ خضدار میں بائی پاس منصوبے کے لئے سروے ٹیم تشکیل دیکر فوری طور پر سروے مکمل اور بعدازاں تعمیرکا آغاز کیاجائے،انہوں نے کہاکہ خضدار رتوڈیرو شاہراہ کے کئی برج اور کٹنگ نامکمل ہیں جس کی وجہ سے آمد ورفت میں لوگوں کو بے حد مشکلات کا سامنا ہے،این ایچ اے اس شاہراہ کے نامکمل منصوبے کو بھی مکمل کرے۔