قلات: بلوچ رابطہ اتفاق تحریک کے سربراہ پرنس محی الدین بلوچ نے کہا ہے کہ ملکی حالات بہت خراب ہیں یہ بائیس کروڑ عوام کے لیئے بہت بڑی نامیدی ہے مہنگائی نے غریب عوام کو مزید غریب کردیا ہے اور امیروں نے سرمایہ کاری بند کردی ہے اور اپنا پیسہ بیرون ملک منتقل کررہے ہیں جس سے بیروزگاری میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
پارلیمنٹ میں ایک قرار دادپیش کی جائے کہ باقی چار سال بچے ہیں ان میں سے تین سال کے لیئے ایک قومی حکومت تشکیل دی جائے جس میں سب بڑی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان 2سابقہ فوجی سربراہ 2 سابقہ چیف جسٹس2 اخباروں کے مالکان شامل ہو اس وقت ملک میں کوئی حکومت ہی نہیں ہے نہ اسلامی نظام ہے نہ جمہوری اور نہی فوجی حکومت بلکہ ایک کرسی پر تین شخصیات بیٹھے کی کو شش کررہے ہیں ابھی خطرہ ہے کہ کرسی ٹوٹ ہی نہ جائے یہاں کے لوگوں کی رائے ہے کہ موجودہ حکومت کو نہ عوام لائی ہے اور نہ ہی وہ عوام کے جزبات کا احساس رکھتی ہیں لوگوں کا خیال ہے کہ جن ٹیکنو کریٹس نے ان کو لایا ہے۔
یہ حکومت ان کی پوزیشن پر منفی اثر لارہی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے لند ن کے علاقے یلنڈن میں بلوچوں کی جانب سے ان کے اعزاز میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا یہ بلوچ اسپین اٹلی فرانس ناروے اور برطانیہ کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے تھے اس مو قع پر استقبالیہ میں آئے ہوئے بلوچوں نے پرنس محی الدین بلوچ پر زور دیا کہ وہ بلوچوں کے اوپر پچھلے بیس سالوں سے جو مظالم ہورہے ہیں۔
اس کی نشاندھی جس طرح انہوں نے کی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ جمہوری طریقے سے اپنے حقوق کے لیئے عملی جدوجہد کی ہیں اور جو غیر بلوچ تھے انہوں نے کہا کہ بلوچستان ہر لحاظ سے پاکستان کی جان ہے اگر خدانہ خواستہ بلوچستان کو کچھ ہوا تو اس کا اثر پورے پاکستان پر ہو گا۔
پرنس محی الدین بلوچ نے اسقتبالیہ تقریب سے خطاب کرتے کہا کہ حکومت کو ایک سال مکمل ہو گئی ہے اور اس کا فائدہ کچھ بھی نظر نہیں آرہا ہے انہوں نے کہا کہ اس پارلیمنٹ سے ایک قرار دادپیش کی جائے کہ باقی چار سال بچے ہیں۔
ان میں سے تین سال کے لیئے ایک قومی حکومت تشکیل دی جائے جس میں سب بڑی سیاسی پارٹیوں کے سربراہان 2سابقہ فوجی سربراہ 2 سابقہ چیف جسٹس2 اخباروں کے مالکان 2قانونی ماہر2اقتصادی ماہر2ماہر سائنسدان اور 2ایسی شخصیات جن کو قومی سطح پر کسی فن میں شہرت ہو اور ہر صوبے سے ایک ایک خواتین کی نمائیندگی ہو یہ تعداد میں تقریباََ کے قریب ہوں اور ان بیس میں سے آدھے کا تعلق پنجاب سے ہو اور باقی دس کا تینوں صوبوں سے ہوں۔
اس کے سربراہ کو یہی کونسل منتخب کرے پھر یہی کونسل اپنی تین سال کی رپورٹ پارلیمنٹ کے دونوں اجلاسوں میں پیش کری گی اوع ضروری فیصلوں پر پارلیمنٹ ان کی منظوری دے گی یاپھت بصورت دیگر ریفرندم کرایاجائے ان تین سالوں کے مطابق آخری ایک سال کے لیئے پارلیمنٹ اپنی قانونی مدت پوری کرے گی۔
ان تین سالوں کی مدت کے دوران پارلیمنٹ کوئی کاروائی نہیں کریگی ان تجاویز کو مندبین نے بہت سراہا اور عہد کیا کہ وہ اپنی سطح پر اس تجویز پر کام کریں گے اس موقع پر پرنس محی الدین نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔