|

وقتِ اشاعت :   September 27 – 2019

کو ئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی لاہور میں بلوچ کونسل کے چئیرمین پر جمعیت کے ڈنڈہ بردار ونگ کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں اس طرح کے واقعات کا رونماء ہونا انتظامیہ کی ناکامی کو عیاں کرتی ہیں۔

لیکن متعدد بار اسی تعلیمی ادارے میں بلوچ طالب علموں پر ہونے والے حملے سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ بلوچوں پر تعلیم کے دروازے بند کرنے کی گہری سازش کی جارہی ہے جس میں تعلیمی ادارے کی انتظامیہ بھی ملوث ہے جس کی شدید الفاظوں میں مذمت کرتے ہیں،ڈنڈہ بردار ونگ کو تعلیمی اداروں میں اس طرح کی کھلی چھوٹ دینا تعلیم دشمنی کے زمرے میں آتا ہے جہاں ایک تنظیم طاقت کے بل بوتے پر مظلوم اقوام کے طالب علموں کو کنٹرول کرنے کی پالیسیوں کو تقویت فراہم کرتے ہو۔

ترجمان نے مذید کہا کہ ہم نے تعلیمی اداروں میں بلوچ طالب علموں پر حملوں کے متعدد واقعات پر احتجاج کرکے اس بات کی طرف توجہ مبذول کرانی کی کوشش کی کہ مظلوم اقوام کے طالب علموں کو تعلیمی اداروں میں تحفظ فراہم کی جائیں تاکہ وہ لڑائی جھگڑوں سے دور رہ کر اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھ سکیں لیکن انتظامیہ کی عدم دلچسپی کی وجہ سے بلوچ طالب علموں کو تحفظ فراہم نہیں کیا جارہا جو ایک گہری سازش کا شاخسانہ ہے۔

بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں سہولتوں کی عدم فراہمی اور بلوچستان کے ناگفتہ حالات کی وجہ سے کئی طالب علم کراچی اور پنجاب کے جامعات کا رخ اختیار کرتے ہیں تاکہ اپنی تعلیم کو جاری رکھ سکیں لیکن یہاں بھی انکے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے اور انہیں تعلیم سے دور رکھنے کی سازشوں کو تقویت فراہم کی جارہی ہے۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں،وزیر اعلی پنجاب اور دیگر انتظامیہ اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ڈنڈہ کلچر کی بیخ کنی کی جائے اور مظلوم بلوچ طالب علموں کو پنجاب کے تعلیمی اداروں میں تحفظ فراہم کی جائے۔