خضدار : خضدار میں کینسر کے موزی مرض نے باپ بیٹے کے بعد دوسرے بیٹے کو بھی موت کے گھاٹ اتار دیا،تین ماہ قبل تحصیل نال میں بھی ایک ہی خاندان کے تین افراد اس موزی مرض کا شکار ہو کر دنیا فانی سے رخصت کر گئے تھے،جبکہ تین دن قبل ظفر اقبال زہری کو بھی کینسر نے اپنا نشانہ بنا لیا تھا۔
کینسر کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتیں تیزی سے جاری ہے مگر تدارک اور وجوہات جاننے کی کوشش تک نہیں کی جا رہی تفصیلات کے مطابق ضلع خضدار کے مختلف تحصیلوں خصوصاً تحصیل نال،تحصیل خضدار اور تحصیل وڈھ میں کینسر کا مرض تیزی سے پھیلنے کے ساتھ ساتھ تیزی سے لوگوں کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے۔
اتوار کے روز کینسر کے مرض میں مبتلا نوجوان سکندر علی انتقال کر گیا جبکہ سکندر علی والد حضور بخش اور ایک بھائی پہلے ہی کینسر کے مرض کی وجہ سے انتقال کر گئے ہیں کینسر کی مرض کی وجہ سے ایک گھر سے یہ تیسرا جنازہ تھا جبکہ تین ماہ قبل تحصیل نال میں بھی ایک خاندان کے تین افراد اس موزی مرض کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے جبکہ گزشتہ روز ظفر اقبال زہری بھی اس مرض کی وجہ سے دنیا فانی سے رخصت کر گئے تھے۔
کینسر کی بیماری سے تسلسل کے ساتھ ہلاکتوں کے باوجود بھی حکومت کی جانب سے نہ کینسر کے پھیلنے کی وجوہات جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے اور بہ ہی اس کے تدارک کے لئے کوئی واضح قدم اٹھایا جا رہا ہے کینسر پر کام کرنے والے سماجی کارکن نذیر احمد نتھوانی نے اس حوالے سے بتایا کہ ضلع خضدار کے تین علاقے کھٹان،جعفر آباد،گزگی،سنی تحصیل نال اور تحصیل وڈھ میں یہ بیماری انتہائی تیزی سے پھیل رہی ہے۔
اس بیماری کی وجہ سے سینکڑوں افراد جن ہر عمر کے لوگ شامل ہیں انتقال کر چکے ہیں جبکہ سو سے زاہد اب بھی رجسٹرڈ مریض اس مرض کا مقابلہ کر رہے ہیں ہم اپنی مدد آپ اور مخیر حضرات جن میں آفسران بھی شامل ہیں ان کی مدد و تعاون سے بہت سے مریضوں کے اعلاج کروا رہے ہیں مگر اس مرض کا اعلاج کافی مہنگا ہونے کی وجہ سے اسے رفاعی ادارے برداشت نہیں کر سکتے اس کے لئے حکومتی سطح پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
ضلع خضدار کو کینسر زدہ علاقہ قرار دے کر ہنگامی بنیادوں پر یہاں ایک سروے کیا جائے،لوگوں کے میڈیکل ٹیسٹ لئے جائیں اور ان کے اعلاج کے لئے بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کئے جائیں ہم رضاکارانہ طور پر کام کر رہے ہیں اور اپنی خدمات حکومت کو پیش کرنے کے لئے تیار ہیں انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس بیماری کی تدارک کے لئے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو یہ بیماری مزید سر اٹھا ئے گی اور مزید انسانوں کو نگل کر موت کے گھات اتارے گی۔