خضدار : بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سربراہ سابق سینیٹر میر اسرار اللہ خان زہری نے کہاہے کہ معدنیات اور رائلٹی کے معاملے پر ہمیشہ حقداروں کو پسماندہ رکھ کر ان کے حق کو سلب کیا جاتا رہاہے، خضدار میں پی پی ایل کے زیر انتظام قائم صنعتی ادارہ بی ایم ای سے مقامی آبادی کو بے حد شکایات ہیں، اور ان کا مسلسل استحصال ہورہاہے۔
اس حوالے سے اختیار داروں کوفوری اقدامات اٹھاتے ہوئے فیروز آباد کے باشند وں اور مردوئی قبیلے کے افراد کو ان کا حق دینا چاہیے، گزشتہ 44سالوں سے بی ایم ای خضدار سے متصل علاقہ فیروزآباد میں پہاڑی سے بیرائیٹ و دیگر مختلف قسم کی معدنیات نکال رہی ہے، اور روزِ اوّل سے ہی معدنیات کی ملکیت رکھنے والی مقامی آبادی کو اپنے حق کے بارے میں ہمیشہ شکایت رہی ہے اور ان سے ہونے والے معاہدات کے تحت ان کوحق نہیں ملا اور نہ ہی کمپنی نے ان معاہدات پر عملدرآمد کیا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے مردوئی قبیلے کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔بی این پی (عوامی)کے قائد میر اسرار اللہ خان زہری نے کہاکہ پی پی ایل کے ماتحت چلنے والی کمپنی بی ایم ای نے 1976ء سال سے مردوئی قبیلے کے ساتھ معاہدہ کیا تھا اور اسی وقت سے بیرائیٹ نکال کر دولت کمارہی ہے۔
تاہم معاہدے سے مذکورہ کمپنی نے معاہدے پر عملدرآمد کو کبھی بھی یقینی نہیں بنایا ہے، نہ اس صنعتی ادارے کی جانب سے وہاں کوئی معیاری تعلیمی ادارہ بنایا گیا ہے، نہ ہیلتھ کا کوئی سینٹر قائم ہے، اور نہ ہی عوام کے فلاح وبہبود کے لئے کوئی دوسرااقدام اٹھایا گیا ہے، لوگوں کو شکایت ہے کہ وہاں سے نکلنے والی معدنیات کے اثرات لوگوں پر پڑرہے ہیں اور اس کا نقصان عوام کو بیماریوں کی صورت میں بھگتنا پڑرہاہے۔
میر اسرار اللہ خان زہری کا کہنا تھا کہ بی ایم ای فیروزآباد کے زیر اہتمام بیرائیٹ، اسٹون نکالنے کے بعد اب لیڈاینڈ زنک نکالنے کا آغاز ہورہاہے، تاہم عوام کی حالت ماضی سے نہیں بدلاہے۔ یہ گریہ و زاری بلوچستا ن کے عوام کاحق پر مبنی ہے کہ ان کے ساتھ ہونے والے معاہدات پر عملدرآمد کیا جائے۔
اگر ان معاہدات پر عملدرآمد نہیں ہوتا ہے تو ہم سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرنے پر حق بجانب ہونگے اوراس حوالے سے آئندہ چند روز میں اپنے لائحہ عمل بنا کر اس استحصالی کے خلاف بھر پور احتجاج کرکے پی پی ایل کو مجبور کریں گے کہ وہ فیرو زآباد کے عوام کے مطالبات تسلیم کرلیں اور مذید ان کے استحصال کے سلسلے بند کیا جائے۔