|

وقتِ اشاعت :   October 5 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینئرنائب صدرملک عبدالولی کاکڑ،سابق رکن قومی اسمبلی عبدالرؤف مینگل ودیگرنے بلوچستان میں امن وامان کی مخدوش صورتحال پر تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت صوبے کوخانہ جنگی کی طرف دھکیل رہی ہے،صوبے میں بدامنی کے واقعات میں روزبہ روزاضافہ ہورہا ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی دیگر اپوزیشن جماعتوں کیساتھ مل کر موثراحتجاجی حکمت عملی مرتب کرکے قومی شاہراہوں پر دھرنے دیگی، جمعہ کے روزکوئٹہ پریس کلب میں پارٹی کے رہنماؤں منظوربلوچ،موسیٰ بلوچ،بی ایس او کے چیئرمین نذیربلوچ، غلام نبی مری،جاوید بلوچ ودیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے بانی رہنماء نواب امان اللہ زہری ان کے پوتے مردان زہری اور دیگردوساتھیوں کے قتل کے مقدمے میں نامزدافراد کوتک گرفتارنہیں کیا جاسکا ہے۔

اوروہ آزادانہ نقل وحرکت کررہے ہیں،28ستمبرکوجمعیت علماء اسلام کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل اورجیدعالم دین مولانامحمد حنیف کودیگردوساتھیوں سمیت بم دھماکے کے ذریعے شہیدکیاگیا،30ستمبرکولورالائی میں ایگل اسکوارڈ کے اہلکاروں پرحملہ کرکے ایک اہلکارکوشہید5نومبرکووڈھ میں کریم مینگل کو قتل 28ستمبرکومسلم باغ میں پولیس اہلکارکوقتل 2اکتوبرکوبی این پی کے رکن بلوچستان اسمبلی زینت شاہوانی کے بھائی اورپارٹی کے سینئرساتھی محمودیارشاہوانی کوفائرنگ کرکے زخمی کیاگیا۔

اور ان واقعا ت میں ملوث افراد میں سے کسی ایک کا بھی گرفتار نہ ہونا حکومت کی نااہلی کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے سینئر ساتھی محمودیارشاہوانی پراس وقت حملہ کیا گیا جب وہ قمبرانی روڈ پر واقع کلی کمالو سے اپنے قریبی رشتے دارکے یہاں منگنی کی تقریب سے واپس آرہے تھے ان کی گاڑی پر8فائرکئے گئے جن میں سے دوگولیاں ان کے ہاتھ اورسرکے قریبی حصے میں لگیں وہ اسوقت ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں آئے روزقتل وغارت گری کے واقعات،تشددذدہ لاشوں کی برآمدگی،سیاسی کارکنوں کا قتل،چوری ڈکیتی کے واقعات سے لگتاہے کہ حکومت کاعوام سے کوئی تعلق نہیں یہ صرف اپنی حکومت کوطول دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں اور سازش کے تحت صوبے کوخانہ جنگی کی جانب لے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا اپنے اداروں پرکنٹرول نہیں صوبے میں جنگل کاقانون کافذہے37کروڑروپے سیکورٹی کی مد میں خرچ ہونے کے باوجودشہری عدم تحفظ کاشکارہیں تعلیم وصحت سمیت شہریوں کودیگربنیادی سہولیات میسرنہیں بیروزگاری میں اضافہ ہورہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے امن وامان قائم کرنے کی ذمہ داری ایف سی کوسونپ کر پولیس کوصرف سلیوٹ مارنے کی ذمہ داری دی ہے اورحکومت اور اسکے اتحادی امن وامان کی ابترصورتحال پرمگرمچھ کے آنسو بہارہا ہیں۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم میں حالیہ تعیناتیوں میں میرٹ کو پامال کرکے منظورنظرافرادکونوازاگیاہے، ایسی صورتحال میں بلوچستان نیشنل پارٹی اپوزیشن میں شامل دیگر جماعتوں کیساتھ مل کر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے احتجاجی لائحہ عمل تیارکرے گی۔

اورصوبے میں حکومت کومزیدچلنے نہیں دیں گے۔اس موقع پر سابق رکن قومی اسمبلی عبدالرؤف مینگل نے کہا کہ بلوچستان میں ایک مرتبہ پھرسیاسی کارکنوں،صحافیوں،علماء کرام سمیت مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے افرادکی ٹارگٹ کلنگ کاسلسلہ شروع کیاگیا ہے،ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ عوام کو تحفظ،تعلیم اورصحت کی سہولیات فراہم کرے تاہم بلوچستان میں حکومت نام کی کوئی چیزنظرنہیں آرہی۔

مقدمات میں نامز افراد آزادانہ نقل وحمل کررہے ہیں ان پرکوئی ہاتھ نہیں ڈال رہا ہے،انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت نواب امان اللہ زہری،مولانامحمدحنیف،محمودیارشاہوانی پرحملوں اوردیگر بدامنی کے واقعات میں ملوث افرادکی فوری گرفتاری کویقینی بنائے،حالات اس طرح رہے تو بلوچستان نیشنل پارٹی صوبے میں دیگر جماعتوں کے کیساتھ مل کر پرامن اورموثراحتجاجی لائحہ مرتب کرے گی اورقومی شاہراہوں پر دھرنے دیں گے۔