کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت نے پولیس سے سیاسی مداخلت کا قلع قمع کرکے پولیس افسران کو اختیارات اور طاقت فراہم کی ہے تاکہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں نہ کہ طاقت کا ناجائز استعمال کرکے عوام کیلئے مشکلات پیدا کریں اس طرح کی روش اپنانے والوں کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائیگی کیونکہ پولیس نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر عوام کو دہشت گردوں اور بدمعاشوں سے بچانا ہے آئی جی پولیس نے حکومت کی جانب سے دی جانیوالی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھاتے ہوئے صوبے میں قیام امن کو یقینی بنانے کیساتھ ساتھ پولیس اہلکاروں کا مورال بلند کیا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے ٹی ایف کالج کا سنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی سیکرٹری داخلہ کیپٹن (ر) اکبر حسین درانی انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان مشتاق احمد سکھیرا ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان عابد قادری ریجنل پولیس آفیسر عارف نواز کیپٹل سٹی پولیس آفیسر عبدالرزاق چیمہ اے ٹی ایف کمانڈنٹ کرنل اسد کمشنر کوئٹہ ڈویژن کمبر دشتی ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالطیف کاکڑ ڈائریکٹر تعلقات عامہ شہزادہ فرحت جان احمدزئی ایس پی سیکورٹی جاوید غرشین بھی موجود تھے وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچستان پولیس لیویز اور افسران عوام کو تحفظ فراہم کریں کیونکہ بلوچستان میں غریب عوام کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہے حکومت چاہتی ہے کہ عوام کو ان مسائل سے چھٹکارا دلائے جس کیلئے دن رات کوشاں ہے حکومت نے برسر اقتدار آنے کیساتھ ہی پولیس میں سیاسی مداخلت کو بند کرنے کا فیصلہ کرکے انسپکٹر پولیس مشتاق احمد سکھیرا اور ان کی ٹیم پر اعتماد کرتے ہوئے انہیں کوئٹہ سمیت صوبہ بھر میں ٹارگٹ کلنگ مذہبی دہشت گردی اغواء برائے تاوان سمیت دیگر جرائم کا قلع قمع کرنے اور پولیس کا مورال بلند کرنے کیلئے جو ذمہ داریاں سونپی گئی تھیں انہیں احسن طریقے سے نبھاتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ اغواء برائے تاوان مذہبی دہشت گردی اور سٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جس میں پولیس لیویز فرنٹیئر کور اور دیگر قانون نافذ کرنیوالے اداروں اور ایجنسیز کا آپس میں کو آرڈینیشن کا نتیجہ ہے انہوں نے کہاکہ جب پولیس ججز اور سیاست دان ڈر جائیں تو معاشرہ ڈاکوؤں کے حوالے ہوجاتا ہے اور عوام عدم تحفظ کا شکار رہتے ہیں لیکن آئی جی پولیس نے اے ٹی ایف سکول کا قیام عمل میں لاکر بلوچستان کی جو خدمت کی ہے وہ قابل تحسین ہے جس میں تربیت حاصل کرنیوالے ریکروٹ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے عوام کے تحفظ کو یقینی بنائینگے کیونکہ ان پر جو عوام نے اعتماد کیا ہے انہوں نے عوام کے تحفظ کو یقینی بناکر اس پر پورا اترنا ہے انہوں نے کہاکہ گذشتہ ایک سال میں ہم نے پولیس میں تقرریوں اور تبادلوں میں میرٹ کو مد نظر رکھ کر کیا ہے اور سیاسی مداخلت کا مکمل طور پر قلع قمع کیا ہے اسی وجہ سے بلوچستان بھر میں ڈی پی اوز اور دیگر پولیس افسران آئی جی پولیس کی مرضی کے تحت تعینات کئے ہیں میرے اپنے علاقے تربت کا بازار جو 7 بجے بند ہوجاتا ہے اور لوگ باہر نہیں نکل سکتے تھے جس ڈی پی او کو انہوں نے تعینات کیا ہے آج انہوں نے بلا تفریق جرائم پیشہ عناصر کیخلاف کارروائی کرکے امن قائم کیا ہے میرے علاقے اور وزیر داخلہ کے علاقے میں بھی ڈی پی اوز آئی جی پولیس کی مرضی کے تعینات ہیں اس میں بھی ہمارا کوئی اختیار نہیں انہوں نے کہاکہ ہم پولیس افسران کو اختیارات اور طاقت بغیر کسی سیاسی مداخلت کے فراہم کی ہے اب ان کا فرض ہے کہ وہ اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں اور غریب عوام کی خدمت کریں اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائیں اگر کسی نے اپنے اختیارات اور طاقت کا غلط استعمال کیا تو اس کیخلاف کارروائی عمل میں لائی جائیگی انہوں نے کہاکہ پولیس میں میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں کی گئی ہیں اور آئندہ بھی یہ سلسلہ جاری رہے گا پولیس نے میرٹ پر بھرتیاں کی ہیں جس میں کوئی سفارش قبول نہیں کی گئی جس کا ہمیں بخوبی اندازہ ہے اگر سفارش یا پیسے لیکر بھرتیاں کی جاتیں تو میں آئی جی پولیس کو اس کا برملا اظہار کرتا حکومت نے قیام امن کو یقینی بنانے اور پولیس کو وسائل فراہم کرنے کیلئے 3 ارب روپے کی اضافی رقم فراہم کی تھی انہوں نے آئی جی پولیس کی جانب سے اے ٹی ایف ریکروٹ کے 6 سو روپے ماہانہ الاؤنسز کو بڑھا کر 3 ہزار روپے بم ڈسپوزل سکواڈ یونٹ کے اہلکاروں کو دیئے جانیوالے 40 فیصد الاؤنس کو بڑھا کر 100 فیصد کرنے اور بلوچستان کے ہر ضلع میں پولیس کیلئے 100,100 ایکڑ اراضی مختص کی جائے جس کیلئے تمام ڈپٹی کمشنرز کو تحریری طور پر لیٹر لکھا گیا ہے انہوں نے کہاکہ اے ٹی ایف سکول کی تعمیر کیلئے 15 کروڑ روپے اضافی فراہم کرے گی جس کا پی سی ون تیار کرکے دیا جائے تاکہ یہ عمارت اسی سال مکمل ہوسکے انہوں نے کہاکہ بلوچستان مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے اس سے نمٹنے کیلئے امن و امان کی بہتری اور ترقیاتی عمل کو آگے بڑھانے صوبے میں بھائی چارے کی فضاء کو فروغ دینے کیلئے پولیس لیویز کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا جس طرح پولیس افسران اور اہلکاروں نے قربانی کے جذبے کے تحت اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امن قائم کرنے کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا ہے وہ قابل تحسین ہے پولیس کا فرض ہے کہ وہ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے انہوں نے کہاکہ اگر ہم بھی تھانوں کی خرید و فروخت کرتے تو آج کوئٹہ میں امن نہ ہوتا اور نہ ہی شفافیت اور میرٹ کی بنیاد پر ڈی پی اوز کو صوبہ بھر میں تعینات کیا جاتا اے ٹی ایف سکول سے تربیت حاصل کرکے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پولیس اہلکاروں کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو دہشت گردوں اور بدمعاشوں سے بچائیں کیونکہ وہ اسی جذبے کے تحت اپنے فرائض سر انجام دینگے اس موقع پر وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ پولیس فورس نے دلیری اور بہادری کیساتھ دہشت گردی کا خاتمہ کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کیا ہے جس کی وجہ سے حکومت نے انہیں مکمل سپورٹ فراہم کی ہے اور پولیس کا مورال بلند ہوا ہے ماضی میں پولیس فورس کو عوام کے تحفظ کی بجائے ذاتی فورس بنا دیا گیا تھا حکومت نے سیاسی دباؤ کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پولیس کے تبادلوں میں کوئی سیاسی مداخلت نہیں کی جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور پارٹی کے صوبائی سربراہ نواب ثناء اللہ خان زہری کا بڑا عمل دخل ہے جنہوں نے ہمیں حوصلہ دیا اور ہر موقع پر ہمارا ساتھ دیا کہ تمام کام آئین اور قانون کے مطابق کئے جائینگے انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان مشتاق احمد سکھیرا نے کہاکہ جب میں نے چارج سنبھالا اور موجودہ حکومت برسر اقتدار آئی ہے تو صوبے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال ٹارگٹ کلنگ اغواء برائے تاوان مذہبی دہشت گردی اور دیگر جرائم عروج پر اورعوام عدم تحفظ کا شکار تھے ان مسائل کو دیکھتے ہوئے پولیس کا مورال بحال کرنا اور اسے موجودہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے منظم کرنے کیساتھ ساتھ بہتر تربیت اور وسائل کی فراہمی چار بڑے چیلنجز درپیش تھے ان سے نمٹنے کیلئے وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کا بھرپور تعاون ہمارے ساتھ رہا جب بھی کسی بھی مرحلے میں ہمیں کوئی مشکل درپیش آئی تو انہوں نے ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا جس کی وجہ سے پولیس کا مورال بلند ہوا اور جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کرنے میں مدد ملی انہوں نے کہاکہ اے ٹی ایف سکول کا قیام میرا خواب تھا جو آج شرمندہ تعبیر ہورہا ہے اے ٹی ایف سکول سی آئی ڈی کی عمارت اے ٹی ایف ہیڈ کوارٹر سی پی او کی عمارت کا کام شروع ہوچکا ہے بہت جلد یہ مکمل ہوجائیں گی اس کے علاوہ ملازمین کیلئے رہائش کا مسئلہ بھی حل کرنے کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں اس سلسلے میں پولیس لائن سمیت دیگر جگہوں پر یہ سہولت فراہم کی جائیگی انہوں نے کہاکہ پولیس ٹریننگ کالج میں تربیت کو جدید خطوط پر استوار کرتے ہوئے 9 ماہ کے کورس کو 6 ماہ میں مکمل کرکے 3 ماہ کی الگ سے ریکروٹ کو دہشت گردی سے نمٹنے کی تربیت دی جارہی ہے اس کے علاوہ سال میں ایک ماہ کا ریفریشر کورس کرائیں گے اس کیلئے لیویز کے اہلکار بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اے اور بی ایریا کی تبدیلی سے پولیس کے کام میں بہت خلاء پیدا ہونے کیساتھ ساتھ مسائل بڑھ چکے تھے پولیس آرڈیننس 2011ء کے مطابق ہم نے پولیس فورس کو منظم کیا اور جس کے تحت میرٹ پر بھرتیاں کرکے پولیس میں تقرر اور تبادلوں میں سیاسی مداخلت کا قلع قمع کرکے پولیس فورس کو عوام کی خدمت پر مامور کرکے اس کا بلند کیا ہے جس کی وجہ سے آج صوبے میں کافی حد تک امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے بھرتیوں اور تبادلوں میں وزیراعلیٰ بلوچستان اور سیاسی رہنماؤں نے پولیس میں سیاسی مداخلت کو ختم کرنے میں ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کیا ہے انہوں نے اے ٹی ایف سکول کی عمارت کے اخراجات میں اضافے کے حوالے سے وزیراعلیٰ بلوچستان کو بتایا کہ اس کو ڈیڑھ سال کے عرصے میں مکمل کرنے کیلئے مزید 14 کروڑ روپے درکار ہیں تاکہ اسے جلد مکمل کیا جاسکے اور اے ٹی ایف آر آر جی کے علاوہ دیگر اہلکاروں کو تربیت کے دوران راشن الاؤنس 6 سو روپے فراہم کیا جاتا ہے جسے بڑھا کر 3 ہزار روپے ماہانہ جبکہ بم ڈسپوزل یونٹ کے اہلکاروں کو دیا جانیوالا الاؤنس 40 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کیا جائے اے ٹی ایف سکول 26 ایکڑ رقبے پر محیط ہوگا جو ڈیڑھ سال کے عرصے میں 14 کروڑ 55 لاکھ 69 ہزار روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا جس کے بعد بلوچستان کی پولیس کے دیگر صوبوں میں تربیت حاصل کرنے کیلئے جانے کی ضرورت نہیں ہوگی اور بلوچستان کی پولیس دیگر صوبوں کی پولیس کے مقابلے میں جرائم پر قابو پانے میں اور دہشت گردی سے نمٹنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہو گی انسپکٹر جنرل پولیس ریجنل پولیس آفیسر کیپٹل سٹی پولیس آفیسر نے اے ٹی ایف سکول کے ریکروٹ سینٹر اور رہائشی بیرکوں کا بھی دورہ کیا۔