|

وقتِ اشاعت :   October 8 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان ہا ئی کورٹ نے حکومت بلوچستان سے اسپیشل اسسٹنٹس کی تعیناتی پر دو ہفتوں میں جواب طلب کرلیاجبکہ عدالت میں کیس کی پیروی نہ کرنے پر وزیراعلیٰ کے اسپیشل اسسٹنٹ اعجاز سنجرانی اور محمد حسنین ہاشمی کو یکطرفہ کارروائی سے بچنے کیلئے آخری موقع دے دیا، پیر کو چیف جسٹس بلوچستان جسٹس ہائی کورٹ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس ظہیر الدین کاکڑ پر مشتمل بینچ نے بابر مشتاق برخلاف صوبائی حکومت و دیگر کی آئینی۔

درخواست پر سماعت کی عدالت عالیہ میں درخواست گزار کے وکیل علی احمد کاکڑ ایڈووکیٹ پیش ہوئے درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ وزیراعلی بلوچستان کے اسپیشل اسسٹنٹس کی تعیناتی آئین سے متصادم ہے صوبائی حکومت نے ایک ایکٹ جس کو 2018 میں بنایاگیا کہ تحت یہ تعیناتیاں کی ہیں جو کہ خلاف قانون ہے۔

اور آئینی طور پر اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے وزیراعلیٰ کو آئینی طور پر یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ ٹیکس ادا کرنیوالے عام شہری کی رقم پر اس طرح کی کوئی ادائیگی کریں درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیس مفاد عامہ کے تحت ہے اور صوبائی حکومت جواب جمع کرانے میں مسلسل ٹال مٹول اور تاخیری حربے استعمال کرکے قومی خزانے کو نقصان پہنچارہی ہے اس سلسلے میں عدالت عالیہ سندھ کا ایک فیصلہ دے چکی ہے جس کی روشنی میں سندھ حکومت نے اپنے تمام اسپیشل اسسٹنٹس و دیگر اس طرح کے تعیناتیوں کو ختم کردیا ہے۔

جبکہ حال ہی میں پشاور ہائی کورٹ صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی اس تعیناتیوں کا عدالتی فیصلہ آنے تک تعیناتیوں کو معطل کرچکی ہے۔ جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ یہ ایک عوامی نوعیت کا کیس ہے جس کا فیصلہ ہمیں فوری کرنا ہے اس میں صوبائی حکومت کو مزید کسی تاخیر کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ایڈووکیٹ جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے استفسار کیا۔

کہ اسپیشل اسسٹنٹس کی تعیناتیوں سے عوام کو کیافائدہ پہنچا ہے اور کس بناء پر ان کی تعیناتی عمل میں لائی گئی اس کیلئے کیا طریقہ وضع کیا گیا ہے؟ عدالت اس کیس میں صوبائی حکومت کو آخری موقع دیتی ہے اور کیس کی سماعت اگلے ہفتے مقرر کرتے ہیں‘ وزیراعلیٰ بلوچستان کے اسپیشل اسسٹنٹ اعجاز سنجرانی اور محمد حسنین ہاشمی چونکہ پیش نہیں ہوئے اور نہ ہی ان کی طرف سے کوئی جواب آیا۔

اس لئے اس کیخلاف یکطرفہ کارروائی عمل میں لا تے ہیں جس پر ایڈووکیٹ جنرل ارباب طاہر کاسی نے عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ صوبائی حکومت اور اسپیشل اسسٹنٹ کو ایک موقع فراہم کیا جائے کہ وہ اپنا جواب دوہفتوں میں جمع کراسکیں ان کیخلاف یکطرفہ کارروائی عمل میں نہ لائی جائے۔

ان کو سنا جائے اور کیس کی سماعت ایک ہفتے کی بجائے دو ہفتوں بعد کی جائے عدالت عالیہ نے استدعا منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ دو ہفتوں کے بعد جواب کے ساتھ ایڈووکیٹ جنرل اور درخواست گزار کے وکیل مکمل تیاری کرکے آئیں سماعت کے دن ہی کیس پر بحث ہوگی اور اس کا فیصلہ سنایا جائیگا۔