|

وقتِ اشاعت :   October 11 – 2019

کوئٹہ: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان و رکن بلوچستان اسمبلی نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے کہا کہ سی پیک سے متعلق ہونے والے معاہدوں کو ایوان کی پراپرٹی بنایاجائے۔ اسمبلی کی قرار ادادوں کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھ کر اسے ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے۔جمعرات کے روز ڈپٹی اسپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسی خیل کی زیر صدارت ہونے والے اسمبلی کے اجلاس میں نقطہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے۔

سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے مزید کہا کہ چھ ماہ قبل میں نے اسمبلی میں قرار داد پیش کی تھی کہ سی پیک سے متعلق ہونے والے معاہدوں کو ایوان کی پراپرٹی بناتے ہوئے ایوان کو ان پر اعتماد میں لیا جائے لیکن اسے ایوان کی پراپرٹی نہیں بنایاگیا جس پر میں احتجاج کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی کی قرار ادادوں کو کاغذ کا ٹکڑا سمجھ کر اسے ٹوکری میں پھینک دیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک کا مسئلہ ایک اہم نوعیت کا مسئلہ ہے لہٰذا سی پیک سے متعلق ہونے والے معاہدوں کو ایوان کی پراپرٹی بنایا جائے اور وزیراعلیٰ بلوچستان اور متعلقہ لوگوں کو پابند کیا جائے کہ وہ ایوان سے منظورہونے والی قرار دادو ں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے۔ انہوں نے گلگت بلتستان سے آنے والے اراکین اسمبلی کو ایوان میں خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ سی پیک کے معاملے پر گلگت بلتستان کے لوگ بھی پریشان ہیں۔